نکاح، طلاق، خلع اور تنسیخ نکاح کے عدالتی فیصلے شریعت کے مطابق ہونے چاہیئں، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد(صباح نیوز)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام اور نظام انصاف معتبر اور بااثر ہونا چاہیے، نکاح، طلاق، خلع اور تنسیخ نکاح کے عدالتی فیصلے شریعت کے مطابق ہونے چاہیئں، دوسرا نکاح ثالثی کونسل سے اجازت کے بغیر کئے جانے پر سزا غیر شرعی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے شریعہ اکیڈمی کے زیر انتظام ججز کے تربیتی کورس کے شرکا سے کیا۔

زیر تربیت ججز نے ڈائریکٹر شریعہ اکیڈمی ڈاکٹر عطا اللہ خلجی کی سربراہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کا دورہ کیا۔ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا کہ کونسل ایک اجتہادی ادارہ ہے جو قانون ساز اداروں کو قانون سازی کے مختلف مراحل میں سفارشات پیش کرتا ہے۔ احوال شخصیہ کے اعتبار سے کونسل کی سفارشات پر مبنی قانون سازی تنسیخ نکاح، طلاق اور خلع جیسے معاملات پر عدالتی فیصلوں کو بمطابق شریعت بنا سکتی ہے۔

انہوں نے خصوصیت کیساتھ تین طلاقیں اکٹھی دینے پر تعزیری سزا کے نفاذ کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں سے طلاق کی شرح یقینی طور پر کم ہو جائے گی، ایسے ہی دوسرا نکاح ثالثی کونسل سے اجازت کے بغیر کئے جانے پر سزا غیر شرعی ہے، اس ملکی قانون کو شریعت کے مطابق تشکیل دیا جائے اور قرآنی حکم کے مابین ازواج انصاف کئے جانے کی تفصیلات متعین کی جا سکتی ہیں۔

ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے عدالتی اصلاحات پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام الناس کا یہ تاثر زائل ہونا چاہیے کہ تیز تر انصاف صرف سیاستدان اور امیر کو ہی ملتا ہے، انصاف کی فراہمی تیز بنانی چاہیے، نظام انصاف موثر اور معتبر بنایا جائے، اس ضمن میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں قابلیت اور کارکردگی کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے ججز کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کا منصب بہت حساس اور اہمیت کا حامل ہے، اس لیے آپ کا خوف خدا کو سامنے رکھ کر اپنے فیصلوں میں میرٹ کا خیال رکھنا فرمان الہی کے مطابق اعلی مقام کا تقوی ہے۔