سپریم کورٹ میں خیبر پختونخواحکومت کی زمین تنازعہ کے حوالہ سے دائر درخواست سماعت کے لئے منظور ، فریقین کو نوٹسز جاری

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے سابق والئی سوات کی زمین کے تنازعہ کے حوالہ سے دائر درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ آئندہ سماعت تک فریقین صورتحال جوں کی توں رکھیں گے اورکوئی ایسا عمل نہیں کریں گے جس سے تیسرے فریق کے حقوق جنم لیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے چیف سیکرٹر ی اوردیگر کے توسط سے مرحوم توتا کے لوحقین اوردیگرکے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل الیاس پیش ہوئے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا تھا کہ یہ سابق والئی سوات کی زمین کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کتنی زمین ہے۔ اس پر شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ 62کنال 14مرلے زمین ہے، میں نے 1988کی جمع بندی لگائی ہے یہ زمین جنگلات کے لئے مخصوص ہے۔ جسٹس عرفان سعادت خان کاایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھاکہ اس زمین پر مدعا علیحان کے باپ ،داداکی قبریں ہیں ، ایک پن چکی بھی لگی ہوئی اور یہ جنگلات کاحصہ نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زمین کامالک کون ہے ، زمین کیاہے، کیا مدعاعلیہ زمین کامالک بنا ہے ، کس طرح ملکیت ثابت کی ہے،کاشتکار سے ملکیت کے کالم میں کیسے جائے گا، سرکار نے اس کو کچھ بیچا ہے کہ نہیںیا الاٹمنٹ لیٹر دیا ہے۔

عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے دائر درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے مدعاعلیحان کونوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ فریقین چاہیں تومزید دستاویزات جمع کرواسکتے ہیں۔ عدالت نے قراردیا کہ آئندہ سماعت تک فریقین اسٹیٹس کو برقراررکھیں گے اورکوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے تیسرے فریق کے حقوق جنم لیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ آج کے حکمنامہ کی کاپی فریقین کونوٹس کے ساتھ بھجوائی جائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔