او آئی سی کے رابطہ گروپ جموں کشمیر کا اجلاس


بنجول (صباح نیوز)او آئی سی کے رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کا اجلاس اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل کی صدارت میں ہوا۔نائب وزیراعظم  اسحاق ڈار نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ سعودی عرب۔ ترکیہ۔ نیجر اور آزر بایجان نے جموں کشمیر پر اپنے ممالک کا موقف بیان کیا۔او آئی سی کے انسانی حقوق سے متعلق مستقل کمیشن  کے نمایندہ نے رپورٹ پیش کی۔ تقدیس گیلانی کو بحیثیت وزیر آزاد حکومت جبکہ غلام محمد صفی کو جموں کشمیر کے حقیقی نمائندہ کی حیثیت سے خطاب کی دعوت دی گئی۔

غلام محمدصفی نے اپنے خطاب میں او آئی سی۔رابطہ گروپ اور سکریٹری جنرل کاشکریہ ادا کیا کہ انہوں نے جموں کشمیر پر  ایک اصولی اور ٹھوس موقف اختیار کیا اور اس جائز مطالبے کو دہراتے رہے کہ ریاستی عوام پر روا رکھے گئے بھارتی جبر کا فوری خاتمہ ہوناچاہیئے اور اپنے اس عزم کا بھی اظہار کرتے رہے کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار داوں کے مطابق حل کیا جانا ضروری ہے۔

غلام محمد صفی نے 5 می2021 کا حوالہ دیتے ہوئے محمد اشرف صحرائی کے حراستی قتل کا تذکرہ کیا 2مئی 2019 کو ان کے بیٹے کی شہادت یاد دلائی۔سید علی گیلانی اور ان کے داماد فردوس احمد شاہ کا حراستی قتل اور شیخ عبدالعزیز کو پرامن مارچ کے دوران گولیوں کا نشانہ بنانا یاد دلاتے ہوئے سوال کیا کہ اسرائیل کا حماس کے اسماعیل ھنیہ کے خاندان کو قتل کرنے اور بھارت کا کشمیری قیادت کو منظر سے ہٹانے میں کیا کوئی  مماثلت نہیں؟

جھوٹے مقدمات میں پوری کشمیری قیادت کو بدنام زمانہ جیلوں میں  مقید کرنا اوران کی زمین و جائیداد کو ضبط کرنا کس گٹھ جوڈ کا حصہ ھے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور Genocide Watch کے چیف گریگری سٹینٹن  نے تو واشنگٹن میں کہہ دیا کہ بھارت کے ہاتھوں  کشمیر نسل کشی کے دہانے پر کھڑا ھے۔بھارت اسرائیل  گٹھ جوڈ کے پس منظر میں ضروری ھے کہ مسلمانان بر صغیر   کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے اور اس کا واحد نسخہ مسئلہ کشمیر کا فوری اور منصفانہ حل ھے۔ایسا نہ کیا گیا تو بہت دیر ھوگی اور ھم اپنے ہی بہن بھائیوں کی بربادی کے ذمہ دار ہوں گے