چیف جسٹس کا مضبوط پارلیمنٹ کے لیے بیان خوش آئند ہے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے  چیف جسٹس آف پاکستان   کے مضبوط پارلیمینٹ سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودمختیارپارلیمنٹ سیاسی معاملات کے حوالے سے بڑے بڑے فیصلے کرسکتی ہے حالات درستگی کی طرف جاسکتے ہیں ،  پی ٹی آئی قیادت مذاکرات نہیں نجات دہندہ کی تلاش میں ہے ، دروازے پر اسوقت تک دستک دیتے رہیں گے جب تک دھتکار نہیں دیا جاتا ، پی ٹی آئی سے مذاکرات کی پیشکش برقرار ہے آئیں پارلیمنٹ میں بیٹھیں اور ٹی او آرز طے کر لیتے ہیں ۔ دھرنوں اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو سیاسی جماعت تسلیم نہیں کرتا ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا مضبوط پارلیمنٹ کے لیے بیان انتہائی خوش آئند ہے ۔ پارلیمنٹ پچیس کروڑ عوام کا منتخب ادارہ ہے اسکا احترام پچیس کروڑ عوام کا احترام ہے ۔ پارلیمنٹ جہاں قانون سازی کرتی  ہے وہاں سیاسی معاملات کے حوالے سے بڑے بڑے فیصلے کئے جاتے ہیں اگر پارلیمنٹ کے اندر اتنی توانائی اور طاقت نہیں ہو گی وہ یہ اہم فیصلے کر سکے قومی مفاد میں قانون سازی نہ کر سکے ظاہر ہے کمزور رہے گی جس سے ملک بھی کمزور ہوتا ہے ۔ پارلیمنٹ کمزور ہو گا تو پوری ریاست کمزور ہوتی ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے درست نشاندہی کی ہے۔

 لیکن پارلیمنٹ کے کمزور ہونے میں جہاں دوسرے اداروں کا کردار ہے وہاں عدلیہ کا بھی کردار ہے کیونکہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کو اسی طرح اہمیت دی جیسے کوئی یونین کونسل کا فیصلہ ہو اور اسے اٹھا کر باہر پھینک دے ۔ جس طرح عدلیہ کی توقیر ہوتی ہے اسی طرح پارلیمنٹ کی بھی توقیر ہوتی ہے اگر عدالتی احترام کا تقاضا ہے تو  یہی تقاضا پارلیمنٹ کے بارے میں ہے ۔ یہ ایک روایت اچھی پڑی ہے کہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان نے پارلیمنٹ کے فیصلوں کا احترام کیا ہے ۔ اگر پارلیمنٹ کے فیصلوں کو اسی طرح وقعت دی جائیگی تسلیم کیا جائیگا عوامی نمائندوں کا فیصلہ تصور کریں گے تو میرے خیال سے معاملات درستگی کی طرف جائیں گے ۔

رہنما اصول یہی ہیں کہ تمام ادارے بشمول عدلیہ پارلیمنٹ کا احترام کریں ۔ چاہے  کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ۔ یہ پچیس کروڑ عوام کا احترام کرنا ہے ۔ پارلیمنٹ کے فیصلوں کا احترام اسی طرح کیا جائے جس طرح عدلیہ کے فیصلوں کا کیا جاتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت مذاکرات نہیں مقدمات سے نجات چاہتی ہے چار رہنماوں نے الگ الگ بیانات دئیے  ہیں ہماری طرف سے مذاکرات کے لیے ہر کھڑکی ہر دروازہ کھلا ہے ہماری پیشکش برقرار ہے مگر جس  دروازے پر دستک دے رہے ہیں مقدمات سے نجات چاہتے ہیں نجات دہندہ کی تلاش میں ہیں ہم نجات دہندہ نہیں بن سکتے کیونکہ ہمارے پاس اختیار نہیں ہے کہ  ہم کسی کے مقدمات واپس لے سکیں ۔ اس وقت تک دستک دیتے رہیں گے جب تک انہیں دھتکار نہیں دیا جاتا ۔ انہوں نے واصح کیا کہ میں نو مئی جیسے بغاوت کرنے والوں دھرنے والوں کو سیاسی جماعت تسلیم نہیں کرتا ۔ ان کے پاس ایجنڈا کیا ہے نہ معیشت اور نہ ہی خارجہ امور کی سمجھ بوجھ ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری ڈیڑھ سال سے کمیٹی کام کر رہی ہے مگر جن لوگوں سے ہم بات کرنا چاہتے ہیں انہوںنے رسپانس ہی نہیں دیا ۔