بابر ستار کی دہری شہریت کا معاملہ، فیصل واوڈا کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو خط

اسلام آباد(صباح نیوز) سینیٹر فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو اپنے گرین کارڈ سے متعلق آگاہ کرنے کی خط کتابت سامنے لائی جائے۔سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھ کر یہ تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے خط میں کہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم کے حوالے سے رجسٹرآر نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں جسٹس بابر ستار نے اپنے گرین کارڈ سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا۔فیصل واوڈا نے جسٹس بابر ستار اور سابق چیف جسٹس کے درمیان خط و کتابت کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ بطور پاکستانی شہری عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں اور ججز کا بے حد احترام کرتا ہوں، بطور رجسٹرار آپ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف چلائی جانے والی گھٹیا مہم پر وضاحت کے لیے پریس ریلیز جاری کی، آپ کی جاری کردہ پریس ریلیز میں جسٹس بابر ستار کے پاس امریکی گرین کارڈ کے معاملے کی وضاحت کی گئی، آپ کی جاری کردہ پریس ریلیز اپنی درخواست کے ساتھ نتھی بھی کی ہے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات کی فراہمی کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی۔خط کے متن کے مطابق پریس ریلیز میں کہا کہ جسٹس بابر ستار نے جج بننے سے پہلے اپنے گرین کارڈ سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس کو آگاہ کردیا تھا، جسٹس بابر ستار اور اس وقت کے چیف جسٹس کے درمیان گرین کارڈ سے متعلق ہونے والی خط و کتابت فراہم کی جائے، گرین کارڈ سے متعلق خط و کتابت کو پبلک کرنے سے جسٹس بابر ستار کے خلاف پراپیگنڈا مہم ہمیشہ کے لیے دم توڑ جائے گی،

واضح رہے کہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر بابر ستار کی امریکی شہریت کے حوالے سے خبریں گردش کررہی تھیں جس پر 28 اپریل کو ہائیکورٹ نے ایک وضاحتی پریس ریلیز جاری کی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا تھاکہ جسٹس بابر ستار نے عدالت عالیہ میں بطور جج تعیناتی سے قبل اپنے گرین کارڈ کے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو آگاہ کیا تھا۔ہائیکورٹ کے افسر تعلقات عامہ نے کہا تھا کہ جسٹس بابر ستار کے بیوی بچے پاکستانی اور امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ 2021 تک جسٹس بابر ستار کے بیوی بچے امریکا میں رہ رہے تھے جو ان کے جج بننے کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔

ہائیکورٹ کے مطابق غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد ہونے کی بدولت جسٹس بابر ستار کو امریکا کا مستقل رہائشی کارڈ ملا تھا۔ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا۔ 2005 میں جسٹس بابر امریکی لا فرم کی ملازمت چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بے بنیاد مہم کے دوران جسٹس بابر ستار کی ذاتی معلومات بھی شئیر کی گئی ہیں۔

جھوٹے الزامات کے ساتھ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی بیوی بچوں کے ٹریول ڈاکومنٹس بھی شیئر کیے گئے ہیں۔ جسٹس بابر ستار کے ٹیکس ریٹرن میں پہلے سے دی گئی پراپرٹیز کی تفصیلات بھی سوشل میڈیا پر ڈال دی گئی ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پریس ریلیز اس لیے جاری کی جارہی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کررہی ہے اور عوام کو جوابدہ ہے۔