فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جائے ۔ مسعود خان


شکاگو(صباح نیوز)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ  مسئلہ فلسطین کا حل نوشتہ دیوار ہے۔ فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔ انسانی امداد  فوری طور پر بحال ہونی چاہیے۔  صرف ایک کواریڈور  یا ایک عبوری بندرگاہ  (پیئر) کافی نہیں۔ متعدد کواریڈور (راہداریاں)ہونی چاہیں۔   فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔

سفیر پاکستان   مسعود خان نے یہ باتیں ایسو سی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈیسنٹ آف نارتھ امریکہ (اپنا) کے موسم بہار کے  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔اجلاس کا انعقاد شکاگو میں کیا گیا۔اجلاس میں  کانگریس  کے رکن جمال بومن اور  خاتون رکن   ڈیلیا ریمریز نے اجتماع سے خطاب کیا۔پاکستانی امریکن ڈاکٹرز، ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، کمیونٹی لیڈرز اور دیگر معززین سمیت 570 سے زائد حاضرین کے کھچا کھچ بھرے ہال سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان  مسعود خان نے پاکستان اور اس کے عوام کا ایک روشن چہرہ پیش کرنے پر ‘اپنا’ کی خدمات کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے اس موقع پر  ‘اپنا’ کے صدر  آصف محی الدین اور سپرنگ میٹنگ کے چئیرمین ساجد محمود کا بھی شکریہ ادا کیا۔

مینیسوٹا کے 5ویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ کے لیے امریکی نمائندہ الہان عمر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کمیونٹی سروس پر پاکستانی ڈاکٹروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز میں وہ ہماری کمیونٹیز کا خیال رکھتے ہیں اس پر میں انکی ہمیشہ سے مشکور رہی ہوں۔امریکی معاشرے میں پاکستانی تارکین وطن خصوصا  ڈاکٹرز  کی خدمات کا ذکر کرتے  ہوئے سفیر پاکستان نے حاضرین کو بتایا کہ  رواں   سال 18,000 پاکستانی امریکی شہری بنے ہیں۔  جن میں سے اکثریت ڈاکٹروں اور معالجین کی ہے۔انہوں نے اس  امر کو اجاگر کیا  کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان  صحت کے شعبے میں   اعلی سطح  مذاکرات  کے  دو  دور ہوئے جس میں فریقین نے صحت  کے شعبے  میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے پاکستان میں بیماریوں کی نگرانی  کے لئے امریکی سی ڈی سی کی طرز پر ادارہ قائم کرنے کے لئے امریکہ سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے مزید  بتایا کہ   ہم نے  غیر متعدی امراض اور بچوں اور زچگی کی اموات کی روک تھام پر بھرپور توجہ دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کی  جانب  سے ٹیلی میڈیسن، فارماسیوٹیکل، تشخیص، میڈیکل  ٹرانسکرپشن بلنگ اور صحت کے دیگر ذیلی شعبوں میں کی جانے والی اہم سرمایہ کاری کو اجاگر کرتے ہوئے مسعود خان نے ڈاکٹروں کی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو  مزید وسعت دیں۔  انہوں نے کہا  ہم ترکیہ کے ماڈل پر ہیلتھ ٹورازم  کو بھی فروغ دے سکتے ہیں۔ ایک اور شعبہ جس میں آپ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور آپ میں سے کچھ پہلے ہی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، وہ آئی ٹی ہے۔مسعود خان نے  کہا   کہ ملک میں 192 ملین موبائل فون صارفین  اور  135 ملین براڈ بینڈ صارفین ہیں۔ یہ آئی ٹی میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک آئی ٹی کا تعلق ہے  پاکستان میں اس شعبے میں سرمایہ کاری بہت سودمند  ہے۔سفیر پاکستان نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور  پاکستان  پر  اعتماد رکھیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی   خاص طور پر ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر پیشہ ور افراد پاک امریکہ  تعلقات  کی   سب سے زیادہ پائیدار کڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  یہ بہت مضبوط تعلق ہے   اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ یہ پاکستان اور امریکہ کے لیے ایک اثاثہ ہے ۔قبل ازیں سفیر نے شکاگو میں پاکستان کے قونصل جنرل کی رہائش گاہ پر پاکستانی کمیونٹی سے بھی بات چیت کی۔ شرکا میں کاروباری شخصیات، پیشہ ور افراد اور کمیونٹی رہنما شامل تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر نے پاکستان میں آئی ٹی، زراعت، قابل تجدید توانائی، اور معدنیات میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقعوں کو اجاگر کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کارکونسل کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی جو   سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور پاکستان میں منافع بخش کاروباری منصوبے شروع کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم  کرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔سفیر  پاکستان  نے کہا کہ پاکستان خطے میں ٹیکنالوجی کا مرکز بننے  جا رہا ہے۔انہوں نے ملک کے نوجوان اور باصلاحیت انسانی سرمائے اور گذشتہ چند سالوں کے دوران ٹیک انڈسٹری میں ہونے والی غیرمعمولی ترقی پر روشنی ڈالی جس نے سرمایہ کاری کو بڑھانے اور خطے کی ایک بڑی مارکیٹ  سے استفادہ کرنے کے لئے  موافق ماحول فراہم کیا ہے۔