ہراسگی کیس،ڈی جی پیمرا آدم خان برطرف،20 لاکھ ہرجانے کا حکم


اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت خواتین کشمالہ طارق نے ہراسگی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ڈی جی حاجی آدم خان کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے 20 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنائی ہے جو متاثرہ خاتون سدرہ کو ادا کی جائے گی۔ وفاقی محتسب نے شریک ملزم فخرالدین مغل کو اعانت جرم ثابت ہونے پر پانچ لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔

وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے پیمرا کو حکم دیا ہے کہ ادارے میں ہراسگی کی شکایات کے ازالے کے لئے کمیٹی قائم کی جائے جو ادارے میں ہراسگی کے واقعات کی شکایات سن کر متعلقہ ملزمان کو سزا سنائے اور متاثرین کی داد رسی کرسکے۔محتسب نے پیمرا کو ہراسگی کے واقعات ختم کرنے کیلئے ادارے میں کیمرے نصب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

کشمالہ طارق نے 16صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار خاتون اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی ہیں اور مرکزی ملزم ڈی جی پیمرا حاجی آدم خان اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں اس لئے ان کو عہدے سے برطرف کیا جاتا ہے اور 20لاکھ روپے ہرجانہ عائد کیا جاتا ہے جو متاثرہ خاتون سدرہ کو دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شریک مجرم فخرالدین مغل پر بھی اعانت جرم ثابت ہوتی ہے کہ انہوں نے حاجی آدم خان کی معاونت کی۔ اس لئے شریک ملزم کی عہدے سے تنزلی کی ہدایت اور پانچ لاکھ روپے ہرجانہ عائد کیا گیا ہے جو متاثرہ خاتون کو بطور معاونت دیا جائے گا۔ وفاقی محتسب نے فیصلے کی کاپی متعلقہ فورم پر فوری عملدرآمد کے لئے بھجوانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

یاد رہے کہ جنوری 2020ء میں خاتون نے ڈی جی پیمرا حاجی آدم خان کے خلاف جنسی ہراسگی کی درخواست دائر کی تھی جس پر وفاقی محتسب نے فروری 2020ء میں ڈی جی پیمرا کو معطل کرنے کا عبوری فیصلہ دیا تھا۔ اس فیصلے کو آدم خان نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے ڈی جی پیمرا کی اپیل مسترد کرتے ہوئے دوبارہ وفاقی محتسب سے رجوع کا حکم دیا تھا۔ ڈی جی پیمرا نے صدر مملکت سے بھی اس معاملے میں دو بار اپیل کی جو مسترد ہو گئی۔واضح رہے کہ متاثرہ خاتون پیمرا میں ڈیلی ویجر ملازمہ تھی۔