نارووال (صباح نیوز)کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت کسان کو کھاد کنٹرول ریٹ پر فراہم کرنے کی ذمہ داری پوری کرے ،اگر گندم کی فصل کو بروقت کھاد نہ ملی تو غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔نورالٰہی تتلہ نے بیان میں کہا کہ اس وقت مونجی کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے کسان پریشان ہیں ،فصل پک چکی ہے ،مافیا نے کسانوں کو لوٹنے کے لئے کمر کس لی ہے اور کسانوں کو مونجی کی پوری قیمت نہ دینے کے لئے اتحاد قائم کر لیا، ایک طرف حکومت نعرہ لگاتی ہے کہ کسان خوشحال ہو گا تو ملک ترقی کرے گا ،دوسری طرف کسان آڑھتی حضرات کے چنگل میں بری طرح پھنسا ہوا ہے وہ اسے اس کی جنس کی قیمت پوری نہیں دیتا قرضہ اتارتے اس کی عمر گزر جاتی ہے قرضہ فصلوں کا پھر بھی رہتا ہے کسان خوشحال نہیں ہو رہا تو ملک کیسے ترقی کرے گا.
چوہدری نور الٰہی تتلہ نے کہا کہ دوسری طرف گندم کی بوائی بھی ساتھ شروع ہو چکی ہے، کسانوں کے مسائل بالخصوص یوریا کھا د کی گرانفروشی ، عدم دستیابی اور شدید قلت ہے۔ کسان بے چارہ مہنگی ترین کھاد لینے پر مجبور ہے اور اکثر مقامات پر کھاد دستیاب ہی نہیں۔ ذخیرہ اندوز موقع پرستی کرتے ہوئے لالچ میں اندھے ہو چکے ہیں بڑے بڑے سرمایہ دار بے چارے کسان کو چاروں طرف سے لوٹ رہے ہیں ،چوہدری نور الٰہی تتلہ ایڈووکیٹ نے مطالبہ کیا کھا د کنٹرول ریٹ پر فراہم کی جائے اس وقت مارکیٹ میں یوریا کھا د 4000 سے 4500روپے اور ڈی اے پی کھاد 14000 روپے تک بلیک میں فروخت ہو رہی ہے۔
انتظامیہ کو چاہیے کسان کی فوری مدد کرتے ہوئے کھاد کنٹرول ریٹ پر فراہم کرنے کی ذمہ داری کو پورا کرے اور ذمہ دار وں کے خلاف سخت کاروائی کرے، ستم ظریفی یہ ہے کہ کسانوں کے لئے اور قانون سرمایہ دار کے لئے اور اب دیکھیں مونجی کی باقیات پرالی کو آگ لگا نا جرم ہے جبکہ ڈی اے پی کھاد اور یوریا کھاد کو سٹاک کر نا اور اس کی قیمت بڑھانا کوئی جرم نہیں، کسان آپنی فصل اپنے گھر سٹاک کر لے تو جرم سرمایہ دار بلیک مارکیٹنگ کرے تو جرم نہیں، اگر گندم کی فصل کو بروقت کھاد نہ ملی تو غذائی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے خدارا بیچارے کسان کو بھی زندہ رہنے کا حق دیں۔