شعر تو شاید میں کبھی نہ کہہ سکا پر ہوں میں ایک شاعر ۔
یہ بات شاید آج تک مجھے ہی معلوم تھی سوچا آپ سے بھی شیئر کردوں۔
میں ہمیشہ تصویری شعر لکھتا رھا۔ اور کئی دفعہ تو نثری شعر بھی کہے۔ کبھی تصویروں میں حمد و ثنا بیان کرتا رھا اور کبھی تصویری عبادت کرتا رھا ۔ مجھے کئی لوگوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ شعر کہنا اور تصویر بنانا حرام ہے ناجائز ہے پر میں نے کسی کی نہ سنی جو کام مجھے آتا تھا وہی کرتا رھا۔
مجھے صرف وہ سنائی دیتا ہے جو میں سننا چاھتا ہوں باقی یا میں سنتا ہی نہیں یا پھر بھول جاتا ہوں۔
مجھے رب کی بنائی سب چیزہں پسند ہیں اور میں بہت کھل کر اظہار کرتا ہوں۔ شکریہ اور معافی بھی میں کھلے عام مانگ لیتا ہوں مجھے کبھی ججھک یاشرم محسوس نہیں ہوئی۔ شاید اسی لئے لوگ مجھے بےشرم سمجھتے ہیں۔
زندگی ہمیشہ ہی بھر پور گزاری ۔ لوگ سوچتے رہ گئے اور میں وہ زندگی گزار گیا۔ جو میں نے سوچا وہ مجھے میرے الله نے عنایت کردیا۔ شکر الحمد کہ اس نے شکر کرنے کی اور سجدہ کرنے کی توفیق عنایت کی۔ ساری زندگی ایک نالائق طالب علم رھا اور اس پر بھی رب شکر ادا کیا۔ کہ اس نے طالب علم تو بنایا اور پھر اسی شکر کرنے کی توفیق نے زندگی کے کئی مشکل ترین مرحلے آسان کردیئے۔
رب سے ہمیشہ دعا کرتا ہوں مجھ سے شکر کرنے کی سعادت نہ واپس لے لینا اور وہ ہمیشہ میری لاج رکھتا ہے۔ اور رکھے گا انشاء الله ۔
زندگی کی سب بیوقوفیاں کرنے کی بھی شاید میری ہی ذمہ داری تھی جی بھر کے کی اور مکمل محنت سے کیں۔
ہر اس جگہ تصویر بنانے پہنچا جہاں جان کا خطرہ تھا اور ہر دفعہ زندہ اور سہی سلامت واپس آیا۔ یہ سب میرے رب کا فضل اور کرم ہے ورنہ میرا اس میں کیا کمال ہوسکتا ہے۔ زندگی میں کبھی مقابلے کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا کیونکہ ہمیشہ ہی اپنے آپ کو سب سے کمزور گردانہ ۔ اور اللہ کا فضل یہ تھا کہ دوڑ میں شامل ہوئے بغیر ہی ہمیشہ پہلی پوزیشن پر بھی آتا رھا تو پتہ یہ چلا کہ ساتھ دوڑ نے والا کوئی تھا ہی نہیں اور میں آہستہ آہستہ مسلسل چلتا رہا اور جیت گیا۔
گاوں سے ڈرتے ڈرتے نکلنے والا بچہ پاکستان کی تقریبا تمام بڑی یونیورسٹیوں میں پڑھا چکا ہے۔
حیران کن طور پر مجھے کوئی بھی زبان نہیں آتی۔ اردو، پنجابی، انگریزی ، پشتو، فارسی، سندھی، چائنیز ، فرنچ، جیپنیز کوئی بھی تو نہیں۔ ہاں پر مجھے تصویری زبان آتی ہے ۔ میں تصویریں بناتا اور وہی لوگوں سے شعر اور نثر میں بات کرتی ہیں ۔ لمبی باتیں دیوان کے دیوان بیان کر جاتی ہیں۔ کچھ تصویریں دیکھ کر لوگ دکھی ہوجاتے ہیں اور کچھ دیکھ کر خوش۔ مزا تو تب آتا ہے جب تصویر کے آگے کھڑے ہوکر سبحان الله کہتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ میری عبادت قبول ہوگئی ہے۔
پچھلے دنوں سارے کیمرے اور لینز بیچنے کیلئے صہیب بھائی کے حوالے کردیئے اور کچھ دن سویا نہیں ۔ پھر خیال آیا زندہ رھنے کیلئے انکا ساتھ ضروری ہے ۔ اور واپس منگوالئے۔ شکر الحمد لله ۔
زندگی کا احساس واپس لوٹ آیا۔ شاید کچھ نشے زندہ رہنے کیلئے ضروری ہیں اور میرا نشہ تصویر کشی ہے۔ اور میں یہ نشہ کرتا رھنا چاھتا ہوں۔
نشہ ہمیشہ صحت کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اور میں نےاس نشے میں جہاں عزت بہت کمائی وہاں بہت سے غلط فیصلے بھی کئے۔ بہت پیسے اس کام میں کمائے بھی اور گنوائے بھی۔
لائلپور میں تصویری نمائش سال 2021 کا ایک بڑا فیصلہ تھی۔ جہاں لائلپور نے بہت حوصلہ افزائی کی میرا مان رکھا وہیں کچھ تجربات تلخ بھی تھے ، اور انکی تلخی ابھی تک برقرار ہے، آرٹسٹ ہونا اور آرٹسٹ کا بہروپ اختیار کرنا دونوں میں فرق ہے۔ آرٹ کرنا اور آرٹ کی گفتگو کرنے میں بھی فرق ہے۔ شکر ہے کرونا سے صرف کچھ آرٹ گیلریز متاثر ہوئی ہیں۔ ورنہ ہم تو شاعر ہیں شعر کہتے ہیں اس پر کونسا خرچہ آتا ہے
نوشی گیلانی صاحبہ نے کیا خوب کہا ہے
“تم نے تو صرف خواب دیکھے ہیں
ہم نے ان کے عذاب دیکھے ہیں ”
