شہرکے نوجوان سائنسدان جب دیکھتے کہ دنیا سائنسی ترقی کر کے چاند پر پہنچ گئی ہے۔ادویات ایجاد کر کے ہر بیماری کا علاج دریافت کر لیا ہے۔تو ان نوجوان سائنسدانوں نے بھی ملکی ترقی کیلئے ایجادات کرنے کیلئے اس میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔شہر میں دودھ کی قلت تھی تو انہوں نے سب سے پہلے اس میدان کا رخ کیا۔ انہوں نے ڈٹرجنٹ اور کھاد کو ملا کر ایسا دودھ ایجاد کیا کہ اصل دودھ بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا ۔ تاجروں نے تعاون کرتے ہوئے اس دودھ کے دس ڈپو کھول دئیے۔اور شہری اس سے خوشی خوشی مستفید ہونے لگے۔لیکن مقامی انتظامیہ نے بلدیہ سے سازش کر کے چھاپے مار کر دودھ ضبط کر لیا اور ڈپو بندکر دئیے۔۔آج ان سائینسدانوں اور تاجروں نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ’’ اگر ریاستی انتظامیہ نئی سائنسی ایجادات کی اسی طرح حوصلہ شکنی کرتی رہے گی تو یہ ملک کھبی بھی اقتصادی،سائنسی اور علمی ترقی نہیں کر سکے گااور اس کی تمام تر ذمہ داری مقامی اور ریاستی انتظامیہ پر ہو گی۔