تحریک لبیک سے معاہدہ، نامورصحافیوں کا پہلا رد عمل کیاآیا؟کونسے سوالات اٹھادیئے؟


اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی حکومت کے کالعدم تنظیم تحریک لبیک سے معاہدے کے بعد ملک کے نامور صحافیوں نے ردعمل میں کیا موقف اپنایا؟ کون سے سوال اٹھائے؟

معروف اینکرو کالم نگار سلیم صافی نے سوشل میڈیا پر اپنی ٹوئیٹ میں سوال اٹھایا کہ حکومتی ترجمان رہنمائی کریں کہ خفیہ معاہدے کے بعد ہم میڈیا والے اب ٹی ایل پی کو کیا پکاریں۔ کالعدم مذہبی تنظیم، انڈیا سے فنڈز لینے والی غدار تنظیم، محب وطن اور عاشقان رسول کی مذہبی تنطیم، قانونی سیاسی تنظیم یا کچھ اور ؟۔

نجی ٹی وی پر معروف تجزیہ نگار بے نظیر شاہ نے ٹوئیٹ کیا کہ حکومت نے تحریک لبیک کے ساتھ ایک اور معاہدے پر دستخط کیے، جس میں مبینہ طور پر “ہندوستانی گٹھ جوڑ” تھا اور اپریل میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ “دہشت گردی میں ملوث” تھی۔ اس ہفتے کے شروع تک عسکریت پسندوں کی طرح کام کرنے والے اس گروپ ، “”کے ساتھ ہونے والا معاہدہ خفیہ رکھا جائے گا۔

بے نظیر شاہ نے اپنی دوسری ٹوئیٹ میں لکھا ہےکہ پیغام واضح ہے: اگر آپ ٹریفک کوبند کرتے ہیں، تشدد کرتے ہیں اور پولیس افسران کو قتل کرتے ہیں، تو ریاست جھک جائے گی، معاہدے پر دستخط کرے گی اور اسے خفیہ رکھے گی۔

اینکر شہزاد اقبال نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ یہ بھی ٹھیک ہے- پانچ پولیس جوان شہید اور سینکڑوں زخمی۔ کئی دن سے پنجاب کے کئی شہر مفلوج اور معاشی نقصان، ابھی ناخوشگوار صورتحال کہاں پیدا ہوئی تھی؟

اینکر مہر بخاری نے اپنی ٹوئیٹ میں کہاکہ وہ کہا ںتھا جو واضح کرتا؟وہ کہا تھا جودوبارہ ایسااقدام نہ ہونے کی ضمانت دیتا؟

اینکر شاہزیب خانزادہ نے سلیم صافی اور دیگر کی جانب سے کئے گئے ٹوئیٹس کو ری ٹوئیٹ کیا ہے

اینکر مبشر زیدی نے  وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور مفتی منیب الرحمن کی پریس کانفرنس کی تصویرشیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ٹوئیٹ کیا کی اس پریس کانفرس سے لگ رہا ہے کہ ٹی ایل پی ریاست ہے اور حکومت دراصل ایک کالعدم جماعت ہے

نجی ٹی وی کے کورٹ رپورٹر فیاض محمود نے مبشر زیدی پر تنقید کرتے ہوئے ان کی  ٹوئیٹ پر لکھا کہ یہ ہیں وہ لوگ جو صرف اور صرف خون خرابے سے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔۔ شکر نہیں کرتے مسئلہ حل ہوگیا

تاحال اس صورتحال سے متعلق حامد میرنے کوئی ٹوئیٹ نہیں کی۔

سینئرصحافی و اینکر افتخاراحمد نے ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ حکومتی حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ مفتی منیب صاحب کو بتا دیا گیا ہے کہ جو لوگ ہلاک ہوئے ہیں ان کے قتل کے مقدمات میں ملوث لوگوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔۔۔۔۔۔اور اور علما کی مذاکراتی ٹیم نے اس موقف سے اتفاق بھی کرلیا ہے