پاکستان کپاس پیدا کرنیوالے ممالک میں چوتھے سے ساتویں نمبرپر پہنچ گیا

کراچی(صباح نیوز) کاٹن ایئر23-2022کے دوران پاکستان  میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح تک گرگئی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں زیادہ کپاس پیدا کرنے والے ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان چوتھے سے ساتویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے پیداواری اعداد وشمار کے مطابق کاٹن ایئر23-2022کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 49لاکھ12ہزار  گانٹھوں تک محدود رہی ہے جو کہ پچھلے کاٹن ایئر کے مقابلے میں 25لاکھ 29ہزار 764گانٹھیں (34فیصد) جبکہ مقررہ ہدف کے مقابلے میں 61لاکھ گانٹھیں کم ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں تقریبا 21 فیصد جبکہ سندھ میں ریکارڈ 47 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ ملک بھر کے کاٹن زونز میں گنے کی غیر معمولی کاشت اور منفی موسمی حالات سمجھے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چند سال قبل تک پاکستان دنیا بھر میں زیادہ کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں چین، بھارت اور امریکہ کے بعد چوتھا بڑا ملک تھا، بعد میں برازیل کا نمبر چوتھا جبکہ پاکستان کا پانچواں ہو گیا تاہم اب پاکستان مزید تنزلی کا شکار ہوکر آسٹریلیا اور ترکی کے بعد ساتویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ملک بھر کے کاٹن زونز میں گنے کی کاشت پر مکمل پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ محکمہ موسمیات کو بھی اپ گریڈ کرے تاکہ کاشت کاروں کو درست اور بروقت موسمیاتی پیش گوئیاں ملنے سے کپاس کی فصل کو منفی موسمی حالات سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال کے لیے وفاقی حکومت نے ایک بار پھر کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف ایک کروڑ 11 لاکھ  گانٹھیں مقرر کیا ہے جو غیر حقیقت پسندانہ  ہے اور حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔احسان الحق نے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ اٹھانے کی صورت میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے