پانی کا عالمی دن :الخدمت” شعبہ صاف پانی” کے تحت واک اور سیمینارکا اہتمام

کراچی(صباح نیوز) الخدمت ”شعبہ صاف پانی ”کے تحت جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیاتی علوم سائنس کے اشتراک سے” پانی کے عالمی دن” پرسیمینار اور آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین نے گھروں کے نلکوں میں آنے والے پانی کو پینے کے لحاظ سے ناقابل استعمال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کو اس کی ضرورت کے مطابق پانی نہیں مل رہا ۔ ملک میں ڈیم بنانا ہو ں گے ۔ آلودہ پانی انسانی زندگی کیلئے خطرہ ہے۔ صاف اور محفوظ پانی کی فراہمی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے اور اسے ضائع ہونے سے بھی بچانا ہو گا۔

سیمینار سے مہمان خصوصی اسسٹنٹ ڈائریکٹر پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA)عینی زہرہ ،ڈائریکٹر کمیونٹی سروسز قاضی سید صدرالدین ، ڈائریکٹرانسٹیٹیوٹ آف انوائرنمنٹل اسٹڈیز ڈاکٹر معظم علی خان ،ڈین آف فیکلٹی مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر کامران خان  محمد بروہی ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر عالمگیر اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد نے خطاب کیا۔اس موقع پر منیجر شعبہ صاف پانی سعد اکبر و دیگر ذمہ داران موجود تھے ۔ماہرین اور اساتذہ نے صاف پانی کی ضرورت اور اہمیت کا اجاگرکیا ۔پانی کی وجہ سے ماحول پر پڑنے والے اثرات کی نشاندہی کی اور آلودہ پانی کو امراض کی وجہ قرار دیا۔ بعد ازاں آگہی واک کی گئی جس میں ماہرین ،اساتذہ اورطلبا نے شرکت کی ۔

سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے مہمان خصوصی اسسٹنٹ ڈائریکٹرپاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA)  عینی زہرہ نے ”پانی کے عالمی دن پر الخدمت کی کاوش کو سراہا اورپانی کی وجہ سے ماحولیات پر پڑنے والے اثرات سے آگاہی فراہم کی ۔انہوں کہا کہ پانی کی وجہ سے ماحولیات پر بھی اثر ات مرتب ہوتے ہیں ۔صاف پا نی انسانی زندگی کیلئے نہایت ضروری ہے۔ معیاری پانی زندگی کیلئے نعمت ہے ۔آلودہ پانی انسانی زندگی کیلئے مضر اور نقصان دہ ہے ۔ قاضی سید صدر الدین نے الخدمت کے شعبہ صاف پانی اور دیگر تمام شعبہ جات سے متعلق شرکا ء کو بتا یا ۔

انہوں نے کہا کہ الخدمت صاف پانی کے شعبے میں کئی دہائیوں سے کام کر رہی ہے۔ اس وقت صرف کراچی میں 53واٹر فلٹریشن پلانٹ سے لوگوں کو صاف پانی فراہم کر رہے ہیں جبکہ صاف پانی کا نیٹ ورک ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے ۔ڈاکٹر معظم علی خان نے کہا کہ پانی سے انسانی زندگی کا وجود ہے َ لوگوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ۔صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانی ہوگی ۔ڈاکٹر عالمگیر نے ”پا نی کے معیار” کے عنوان سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس نلوں میں جو پانی آرہا ہے وہ پینے کے قابل نہیں ہے ،جبکہ دنیا بھر میں پانی کا اسٹینڈر یہ ہے کہ لوگوں کو نلکوں یا ٹوٹیوں میں دستیاب پانی صاف اور پینے کے قابل ہو ۔انہوں نے موجودہ دستیاب پانی کے معیار اور انسانی ضرورت کیلئے درکار پانی کے معیار کا فرق بھی واضح کیا ۔

ڈاکٹر کامران محمد خان بروہی نے کہا کہ صاف اور محفوظ پانی کی ضرورت ہے ،نسلوں کو صحت مند اور خوشحال بنا نا ہے تو صاف اور محفوظ پانی انہیں فراہم کرنا ہوگا ۔بدقسمتی ہے ملک کی بڑی آبادی کو ملنے والا پانی آلودہ ہے ۔ آلودہ پانی سے پیٹ کے امراض پیدا ہوتے ہیں اور ان امراض سے اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں ۔ڈاکٹر وقاراحمد نے ” تازہ پانی” کی اہمیت بیان کی ۔انہوں نے کہا کہ کہ پانی کی ضرورت پوری نہیں ہو رہی ۔جب تک ملک میں ڈیم نہیں بنتے پانی کی ضرورت پوری نہیں ہوسکتی ۔کے فوری منصوبہ بن جاتا تو کراچی کو پانی اس کی ضرورت کے مطابق مل سکتا تھا ۔کے تھری منصوبے سے بھی پانی کراچی کے ضروریات کے مطابق نہیں مل رہا ۔انہوں نے کہا کہ شہر کو اس کی ضرورت کے مطابق پانی دینا ہوگا اور ڈیم بنانے ہوں گے ۔