گیارہ سیٹوں کے انتخابات الیکشن میئر کے الیکشن کے بعد ہونے چاہئیں،سعید غنی


کراچی(صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیرسندھسعید غنی نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے کہ گیارہ سیٹوں کے انتخابات  الیکشن میئر کے انتخاب کے بعد ہونا چاہئیں۔

صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  قومی اور صوبائی اسمبلی میں میں وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد ضمنی انتخابات ہوتے ہیں، بعض امیدوار دو جگہ سے الیکشن جیتے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ فردوس شمیم نقوی رکن اسمبلی بھی ہیں اور بلدیاتی الیکشن بھی جیتے ہیں، دو ماہ کے بعد الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن کا اعلان کیا ہے کو عجیب منطق ہے، تاخیری حربوں کی وجہ سامنے آ رہی ہے ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ تاخیر کیوں ہورہی ہے، الیکشن کمیشن ایک وجہ بتا دے، یہ 18 جنوری کو میئر کا انتخاب کیوں نہیں ہوسکتا تھا،  11 نشستوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم کہتے ہیں عسکریت ہمارے ساتھ ہے، عسکریت کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کو ہرا کر ستار افغانی کو میئر بنایا گیا تھا، عسکریت پر کی بنیاد پر نعمت اللہ کو میئر بنایا گیا تھا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی سے باہر جماعت اسلامی کی حالت کیوں خراب ہے، آپ کو 83 نشستیں مل گئی ہیں آپ شکر ادا کریں۔

سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی پورا سندھ جیت کر آئی ہے، پھر کہتے کراچی میں کیسے جیت گئے، ہمارے کراچی میں 5 ایم این اے ہیں، آپ ہمارے مینڈیٹ سے پر سوال اٹھاتے ہیں، اصل میں سوال تو آپ کے مینڈیٹ پر ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ قانون میں لکھا ہے کہ ساٹھ دن کے اندر الیکشن کمیشن کیسز نمٹانے گی لیکن کیسز نہیں نمٹانے گئے، چھبیس روز ویں کے دن الیکشن ہونے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بلاجواز تاخیر کی ہے، اس کی تکلیف جماعت اسلامی کو زیادہ ہے، گیارہ نشستوں پر الیکشن کرانے کا موقف وہی تھا جو جماعت اسلامی کا تھا۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کب کرا رہے ہیں الیکشن تو انہوں نے منع کر دیا اب اچانک الیکشن کا اعلان کر دیا ہے، اگر الیکشن کمیشن پر چلیں تو مئی میں میئر کا الیکشن ہوتا نظر آ رہا ہے۔