دوبارہ گنتی کے نام پر جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹوں کی چوری ہر گز قبول نہیں ،حافظ نعیم الرحمن

کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کی بی ٹیم کا کردار ادا نہ کرے ، دوبارہ گنتی کے نام پر جعل سازی اور دھاندلی کے ذریعے جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹوں کی چوری ہر گز قبول نہیں کی جائے گی ۔ اس دھاندلی اور جعل سازی کے خلاف ہر قسم کی آئینی و قانونی طریقے اختیار کریں گے، عدالت سے بھی رجو ع کریں گے اور ٹریبیونل میں بھی تعاقب کریں گے۔ الیکشن کمیشن بتائے جن سیٹوں کے فارم 11اور 12ہمارے پاس موجود ہیں ان کے نتائج کیوں جاری نہیں کیے جا رہے ، اورنگی ٹاؤن کی 6یوسیز جنہیں الیکشن کمیشن نے خود ٹیک اپ کیا تھا ان کا فیصلہ کیوں نہیں کیا جا رہا ، پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کو ڈھائی سال تک نہ ہونے دیا اب ملتوی شدہ نشستوں پر انتخابی شیڈول کے اجراء کو چیلنج کرکے ان انتخابات سے بھی فرار چاہتی ہے ۔ جماعت ووٹوں اور وارڈز کے اعتبار سے سب سے بڑی جماعت بن کر اُبھری ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں ،کراچی میں میئر ہمارا ہی ہو گا ۔زور زبردستی ، دھاندلی اور جعل سازی سے کراچی کا میئر جیالا نہیں بن سکتا اور نہ بنے گا ۔ کراچی کے عوام کے مینڈیٹ ، ایک ایک ووٹ اور سیٹ کا تحفظ کریں گے ۔ زبردستی چھینی گئی ایک ایک سیٹ کا حساب لیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری جنرل منعم ظفر خان ، نائب امیر راجہ عارف سلطان ، ڈپٹی سیکریٹریز یونس بارائی ، عبد الرزاق خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کہہ رہے ہیں کہ ملتوی شدہ نشستوں پر انتخابات کے نتیجے میں دیر ہو رہی ہے ، وہ بتائیں کہ ڈھائی سال تک انتخابات نہیں کروائے اس وقت دیر کیوں نہیں ہوئی ، پیپلز پارٹی خود کو جمہوریت پسند کہتی ہے لیکن اس نے 15سالوں میں ایک مرتبہ بھی آئینی اور قانونی مدت کے بعد انتخابات نہیں کروائے ، ہمیشہ عدالتی احکامات اور عوامی احتجاج کی وجہ سے ہی وہ بلدیاتی انتخابات کروانے پر مجبور ہوئی ۔

پیپلز پارٹی  بتائے کہ جمہوریت میں ایسا کہاں ہوتا ہے کہ اپنی مرضی سے ٹائون کا چیئر مین بنانے کے لیے زبردستی سیٹوں پر قبضہ کیا جائے ، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا جائے اور انسانوں کی منڈیاں لگا کر جمہوریت کے منہ پر کالک ملی جائے ، جب پی ٹی آئی واضح کر چکی ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں جائے گی تو پھر پیپلز پارٹی کیسے کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمینز اس کے ساتھ رابطے میں ہیں ؟ اس کا واضح اور صاف مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی انسانوں کی منڈیاں لگا کر چیئر مینوں کو خریدنا اور ہر قسم کے غیر آئینی ، غیر جمہوری و اوچھے ہتھکنڈوںاور حکومتی اختیارات و وسائل اور سرکاری مشینری کے استعمال سے کراچی کے میئر کے لیے اپنی مرضی کے نمبرز حاصل کرنا چاہتی ہے اس کے لیے اس نے آر اوز اور ڈی آر اوز کو بھی استعمال کیا اور جبکہ الیکشن کمیشن بھی اس کا آلہ کار بن رہا ہے کیونکہ دوبارہ گنتی کے نام پر جو جعل سازی کی گئی ہے ، ووٹوں کے تھیلے پھٹے ہوئے نکلے ، جماعت اسلامی کے ووٹ ضائع کیے گئے ، ترازو کے نشان والے بیلٹ پیپرز پر پولیس کے ذریعے ڈبل ڈبل مہریں لگوائی گئیں ۔

ان سنگین بے ضابطگیوں اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزیوں کے باجود دوبارہ گنتی کے نتائج کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے گئے اور یہاں سیٹیں کم کر دی گئی ، الیکشن کمیشن بھی حق و انصاف پر مبنی فیصلے کرنے کے بجائے مینجمنٹ کر رہا ہے جو کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی ہے ، ہم الیکشن کمیشن سے کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو خوش کرنے کے بجائے حق اور انصاف کے مطابق فیصلے کرے ، 2ماہ سے اس کے پاس جن نشستوں کے نتائج رکے ہوئے ہیں انہیں فوری طور پر جاری کرے اور اعلان کردہ شیڈول کے مطابق ہی اپریل میں کراچی کے بلدیاتی انتخابی عمل کو مکمل کرے تاکہ منتخب عوامی نمائندے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ، میئر کا انتخاب ہو اور شہر میں تعمیر و ترقی کا سفر شروع ہو سکے ۔