مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے نرخ میں تیزی کا تسلسل جاری


کراچی (صباح نیوز)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل واسپنگ ملز کی خریداری جاری رہی جبکہ جنرز بھی روئی کی فروخت میں سرگرم عمل رہے مجموعی طور پر روئی کے نرخ میں تیزی کا تسلسل جاری رہا۔ جبکہ پھٹی کی رسد بھی ہوتی رہی صوبہ سندھ میں روئی کا نرخ بڑھ کر فی من 16000 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ صوبہ پنجاب میں خانپور کے علاقہ میں پھٹی کا نرخ بھی 40 کلو 7700 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح کو چھو گئی جبکہ صوبہ بلوچستان میں اعلی کوالٹی کی پھٹی کانرخ فی 40 کلو 8000 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اس طرح روئی پھٹی اور اسپاٹ ریٹ کا نرخ پاکستان کی پاس کی سیزن کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا آگے آگے دیکھتے ہیں ہوتا ہے کیا؟

ہفتہ کے دوران روئی کے نرخ میں معمولی اتار چڑھا ؤدیکھا گیا۔ روئی کانرخ بڑھنے کی وجہ سے کئی ٹیکسٹائل ملز کی مالیاتی صورت حال مشکل ہوتی جارہی ہے کئی ملز ادھار کی بنیاد پر روئی کی خریداری کرنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کے ذرائع کے کہنے کے مطابق ڈالر کے نرخ میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث درآمدی روئی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے دوسری جانب کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈلیوری میں تاخیر کی وجہ سے ادائیگی کا مسئلہ ہوگیا ہے جبکہ شپمینٹ اور کنٹینرز کے ہوشربا کرایوں کی وجہ بھی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے گو کہ فی الحال مسائل میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی ہے۔ لیکن اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے ٹیکسٹائل ملز کو انچے داموں پر روئی خریدنی پڑ رہی ہے۔صوبہ سندھ میں روئی کا نرخ فی من 12000 تا 16000 روپے پھٹی کانرخ فی 40 کلو 4500 تا 6600 روپے صوبہ پنجاب میں روئی کانرخ فی من 14000 تا 15800 روپے پھٹی کا نرخ فی 40 کلو 5800 تا 7700 روپے بنولہ کا نرخ فی من 1600 تا 2100 روپے صوبہ بلوچستان میں روئی کا نرخ فی من 14000 تا 15800 روپے پھٹی کا نرخ فی 40 کلو 6000 تا 8000 روپے جبکہ بنولہ کا نرخ فی من 1600 تا 2200 روپے چل رہا ہے۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 15400 روپے کے نرخ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طور پر تیزی کا عنصر غالب رہا نیویارک کاٹن کے وعدے کا نرخ مستحکم رہا اور بعد ازاں جمعرات کو اس میں اضافہ ہوکر فی پانڈ 112 امریکن سینٹ سے تجاوز کرکے بلآخر 114 سینٹ پر بند ہوا گو کہ یو ایس ڈی اے  کی ہفتہ وار فروخت اور برآمد میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت معمولی کمی رہی اس مرتبہ بھی چین ایک لاکھ 86 ہزار 700 گانٹھیں خرید کر سر فہرست رہا ترکی ایک لاکھ 49 ہزار 200 گانٹھیں درآمد کرکے دوسرے نمبر پر رہا۔

پاکستان نے اس بار صرف 12600 گانٹھیں درآمد کی۔ برازیل، افریکہ، چین وغیرہ میں روئی کے نرخ میں تیزی رہی جبکہ بھارت میں نمایاں تیزی رہی اور فی کینڈی (356 کلو)کا نرخ 64 ہزار 500 روپے کی شاید بھارت کی پاس کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جبکہ آسٹریلیا نے اپنی روئی کی برآمد مکمل کرلی ہے

ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں تیزی برقرار رہنے کی توقع ہے۔دریں اثنا سی سی آرآئی  کے ذرائع کے مطابق پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی  پاس کا ریسرچ کرنے والا ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو اس وقت شدید کسمپرسی کا شکار ہے اس کی کفالت  آپٹما کرتا ہے یہ ادارہ وزارت فوڈ اینڈ ریسرچ کے ماتحت آتا ہے جو پاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے کام کرتا ہے نئے بیجوں کی تحقیق کرتا ہے یہ بہت ہی اہم ادارہ ہے اور آپٹما کی سی ای ایس ایس کی رقم سے چلتا ہے۔

آپٹما اسے فی گانٹھ کے 50 روپے کے حساب سے سی ای ایس ایس ادا کرتا ہے لیکن گزشتہ 2017 سے آپٹما نے سی ای ایس ایس دینے سے انکار کیا ہے اور معاملہ عدالت میں ہے حکم امتنائی  لیا ہوا ہے جس کے باعث ادارہ کی فنڈنگ نہیں ہورہی تقریبا 30 فیصد ملز سی ای ایس ایس  ادا کرتی ہے جس کے باعث ادارہ کا خرچ بمشکل چل رہا ہے ادارے کے ذرائع کے کہنے کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے پی سی سی سی  مالیاتی بحران کا شکار ہے  اور موجود اسٹاف ملازمین سال 2017 کی تنخواہ پر اب تک کام کر رہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان کے بجٹ میں  اعلان کردہ گزشتہ کئی سالوں کے ایڈہاک ریلیف سے بھی ملازمین تاحال محروم ہیں۔

پی سی سی سی  کا سالانہ خرچ 40 تا 50 کروڑ روپے کا ہے ادارے میں گزشتہ 10 تا 12 سالوں سے کوئی نئی بھرتی نہیں کی گئی ادارے کو 750 ملازمین کی ضرورت ہے فی الحال 266 اسٹاف سے کام چلایا جارہا ہے۔ اس قدر ناگفتہ حالات کے باوجود 22-2021 کی سیزن کیلئے سی سی آر آئی  نے پاس کے 6 معیاری بیج تیار کئے ہیں۔ذرائع کے مطابق فی الحال آپٹما پر 2 ارب 80 کروڑ روپے واجب الادا ہیں.

انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ آپٹما کے موجودہ چیئرمین  عبدالرحیم ناصر نے کہا کہ ایپٹما پی سی سی سی  سے تعاون کرنے کا خواہشمند ہے اور انہوں نے کہا کہ واجب الادا رقم 12 اقساط میں ادا کردی جائیں گی۔دریں اثنا آپٹما ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری آجکل جن حالات سے دو چار ہے تاریخ میں ایسا زوال اس انڈسٹری پر پہلے کبھی نہیں آیا۔