سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پاسپورٹ روک کر قانون شکنی کی گئی، فاروق ایچ نائیک


اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کو پاسپورٹ حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ سابق صدور ، وزرائے اعظم ، چیئرمین سینیٹ اسپیکر قومی اسمبلی کو تا حیات سفارتی پاسپورٹ کی سہولت حاصل ہے ۔اس سرکاری موقف پر چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے دو ٹوک طور پر کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پاسپورٹ روک کر قانون شکنی کی گئی ہے ۔ کمیٹی کے  اجلاس کے دوران ارکان نے پاکستانی سفارت خانوں اور مشنز کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزات خارجہ کی جانب سے سینیٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں پاکستانیوں کو درپیش مسائل کو متعلقہ سفارت خانے و مشنز کی جانب سے حل نہ کرنے کے ثبوت پیش کئے جائیں گے ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ ڈائریکٹر پاسپورٹ نے کہا کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ رکھنے والی پاکستانی شخصیات کوئی دوسرا پاسپورٹ نہیں رکھ سکتی کسی بھی اہل شخصیت کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ ملنے پر دیگر پاسپورٹس منسوخ ہو جاتے ہیں ۔ بلیوپاسپورٹ ہولڈر گرین پاسپورٹ رکھ سکتا ہے ۔ بائیس گریڈ کے فیڈرل سیکرٹری کو بشمول ان کی اہلیہ کے تا حیات بلیو پاسپورٹ ملتا ہے  ۔ ایڈیشنل سیکرٹری اس کا مجاز نہیں ہے ۔ ڈپلومیٹک پاسپورٹ صدر ، وزیر اعظم ، چیئرمین سینیٹ ، چیف جسٹس آف پاکستان ، گورنرز ، وزراء اعلیٰ ، وفاقی وزراء ، وزراء مملکت ، اٹارنی جنرل آف پاکستان ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، آرمی چیف اور بحریہ ، فضائیہ کے سربراہان کو بھی ڈپلومیٹک پاسپورٹ ملتا ہے ۔ جبکہ سابق صدر ، سابق وزیر اعظم ، سابق چیئرمین سینٹ ، سابق اسپیکر کو تا حیات ڈپلومیٹک پاسپورٹ کی سہولت حاصل رہتی ہے جبکہ دیگر کے سبکدوشی کے بعد یہ سہولت دستیاب نہیں ہوتی ۔ سینیٹر بہرامند تنگی نے مشرق وسطیٰ میں پاکستانیوں کو درپیش مسائل کا معاملہ اٹھایا اور وزارت کی جانب سے تفصیلات فراہم نہ کرنے پر احتجاج کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے اقامے ختم ہونے پر کفیل انہیں جبری مشقت پر مجبور کر رہے ہیں۔ تنخواہ مانگنے پر انہیں جیل بھجوا دیا جاتا ہے ۔ لاکھوں درہم اور دینار واجبات دینے ہوتے ہیں مگر اس کا تقاضا کرنے پر پاکستانیوں کے لیے مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں ۔ دبئی میں جب پاکستانیوں اور افغانیوں کے درمیا جھگڑا ہوا تو ریاض سے افغانی سفیر فوری طور پر اپنے شہریوں کو رہا کرنے پہنچ گیا مگر پاکستانیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ یہاں صرف پاکستانی سفارت خانوں اور مشنز کی تعداد کے بارے میں بتایا جا رہا ہے ۔ کیا یہی کارکردگی ہے آئندہ اجلاس میں شواہد کے ساتھ تفصیلات پیش کروں گا ۔سینیٹر دنیش کمار نے متعلقہ سفارتی حکام کے خلاف ان کی معذرت پر تحریک استحقاق واپس لے لی تاہم پاکستانی سفارت خانوں اور مشنز میں گریڈ وائز بلوچستان اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افسران و ملازمین کا ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر احتجاج کیا اور کہا کہ وزارت خارجہ سینیٹ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی  ۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں فارن پوسٹنگ میں صوبوں اور اقلیتوں کے افسران کا ڈیٹا مانگ لیا ۔ اجلاس کے دوران قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں علماء کرام کو بھارتی افواج کی جانب سے بغیر کسی الزام کے اٹھائے جانے سے متعلق معاملات پر بریفنگ دی اور کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے بد ترین قانون کے ذریعے کشمیری علماء کو اٹھایا جا رہا ہے  ۔ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کی ساخت کو تبدیل کرنے کے لیے وقف املاک ہندوؤں کو دی جا رہی ہیں جبکہ ان املاک پر بھارت کی جانب سے جبری قبضے بھی کئے جا رہے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ  مسئلہ کشمیر پر دنیا میں کہیں ہمیں خاطر خواہ رسپانس نہیں مل رہا ہے ۔

عالمی فورم صرف لپس سروس تک محدود ہیں ۔ انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے بھارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اس معاملے پر او آئی سی کے ممالک بھی ہمارا ساتھ  نہیں دے رہے ۔ ترکی اور ایران اس لیے موثر آواز اٹھاتے ہیں کیونکہ مسئلہ کشمیر ان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے ۔ قائم مقام سیکرٹری جوہر سلیم نے کہا کہ وزیر اعظم وزیر خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن او آئی سی کو خطوط لکھے گئے ہیں  ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ عوامی سطح پر ممالک مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ دو طرفہ بات چیت میں بھارت سے ضرور اس معاملے پر بات کی جاتی ہے ۔ امریکا اور چین کے درمیان معاملات کی وجہ سے بھی بھارتی کردار ہے اور وہ ایک وسیع منڈی بھی ہے ۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ جب تک سیاسی اور معاشی خود مختاری نہیں ہوتی خارجہ پالیسی میں طاقت کیسے آئے گی ۔ ہماری اپنی کمزوریاں ہیں ۔ ہمیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ آئی ایم ایف کے سامنے ناک رگڑنے والوں کی کوئی بات نہیں سکتا ۔ اوآئی سی ممالک میں بھی بھارتی بیانیہ بک رہا ہے ۔ کمیٹی نے تمام سفارت خانوں اور مشنز کو اس حوالے سے کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی جبکہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ حکام نے واضح کر دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو تا حیات سفارتی پاسپورٹ کی سہولت حاصل ہوتی ہے نواز شریف کا پاسپورٹ روک کر قانون شکنی کی گئی  ۔محترمہ بے نظیر بھٹو کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے بھی ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا کیونکہ میں نے ان کے ساتھ کئی ممالک کے سفر کئے