ہمارے مستقبل کا فیصلہ ایکسپورٹ کو 100 ارب پر لیکر جانا ہے، احسن اقبال


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمارے مستقبل کا فیصلہ ایکسپورٹ کو 100 ارب پر لیکر جانا ہے۔منگل کو خالد حسین مگسی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پلاننگ کا اجلاس ہوا جس میں احسن اقبال نے کمیٹی کو وزارت کے امور پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں احسن اقبال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں ہم جب حکومت میں آئے تو نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان پر کام کیا، 2017 میں تمام صوبوں کی مشاورت کیساتھ 340 ارب کے ایک نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس فلڈ پلان پر ہر سال 34 ارب لگنے تھے مگر 2018 کے بعد اس پلان پر ایک پیسہ نہ لگا، اگر اس فلڈ پلان پر کام ہوتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں 340 ارب کا ترقیاتی بجٹ 2018 تک 1000 ارب تک آگیا، جب دوبارہ ہم حکومت میں آئے تو یہ ترقیاتی بجٹ ساڑھے پانچ سو ارب تک چلا گیا، چار سال میں ہماری معیشت سکڑی ہے ترقی نہیں کی۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ 1900 ارب اس سال جاری منصوبوں کیلئے چاہیے تھا اور ہمارے پاس 700 ارب تھا، گزشتہ چار سال میں پی ایس ڈی پی میں 42 فیصد صوبائی اسکیمیں شامل ہوئی جسکی وجہ سے وفاقی منصوبوں کیلئے فنڈ نہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کی ڈریجنگ کیلئے چار سال پیسے نہیں جاری ہوئے اور گوادر پورٹ کی گہرائی اتنی کم ہوئی کہ کوئی بڑا جہاز نہیں آسکتا، کوشش ہے کہ فنڈز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کریں۔

احسن اقبال نے کہا کہ محکمے آنکھیں بند کرکے پراجیکٹ بنادیتے ہیں فزیکل سروے نہیں کرتے، ہم نے منصوبوں میں سات سو ارب کی ریشنلائزیشن کی، وژن 2025 کو بھی 2018 کے بعد ختم کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سابق دور میں پلاننگ کا کام نہیں کیا گیا اور ایڈہاک ازم پر چلتے رہے، اس وقت معاشی سطح پر ایکسپورٹ پوٹینشل کو بڑھانا ترجیح ہے، ہمارے مستقبل کا فیصلہ ایکسپورٹ کو 100 ارب پر لیکر جانا ہے، اگر پانچ سال میں ایکسپورٹ سو ارب ڈالر تک لیکر جائیں تو تیر جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پلان ہے، پاکستان کو اپنی لوکیشن کا فائدہ ہے، ہم ایک بڑے ریجن کے درمیان تجارتی مرکز بن سکتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ چین کو سی پیک میں متبادل راہداری ملنے کا فائدہ ہے، چین کی تجارت کا پانچ فیصد حصہ بھی پاکستان سے چلنا شروع ہو جائے تو اسکا پاکستان کو فائدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی کمپنیوں نے آئی پی پیز موڈ پر انرجی منصوبے لگائے، انفرا اسٹرکچر منصوبوں کیلئے رعایتی قرض چین نے دیا، 2020 سے 2025 کے درمیان ہم نے صنعتی تعاون پر جانا تھا۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ چین میں لیبر مہنگی ہونے کی وجہ سے 8 کروڑ سے زائد نوکریاں ری لوکیٹ ہو رہی ہیں، اکنامک زون 2020 تک تیار ہونے چاہئیں تھے، بدقسمتی سے ایک بھی زون تیار نہیں ہوسکا۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہماری کوشش چین سے انڈسٹری پاکستان لانا ہے، سابق حکومت نے چین پر جو چور ڈاکو کے الزامات لگائے اس سے چین بہت مایوس ہوا، تحریک انصاف کے دور میں چینی کمپنیوں کو ویزوں پر مسائل پیدا کیے، ایسے ماحول میں کون کام کرے گا۔