کے الیکٹرک کے بھاری بلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں حافظ نعیم الرحمن کی درخواست کی سماعت


کراچی(صباح نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے کے الیکٹرک کے بلوں میں ناجائز ٹیکسوں کی بھر مار اور جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اضافی وصولیوں کے خلاف اور کے الیکٹرک کو معاہدے کے مطابق اپنی پیدواری صلاحیت بڑھانے کا پابند کرنے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت ہوئی ،

حافظ نعیم الرحمن نے اپنے وکلاء سیف الدین ایڈوکیٹ اور عثمان فاروق کے ہمراہ سماعت میں شرکت کی اور عدالت سے درخواست کی کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی پر حکم امتناع جاری کیا جائے ۔ کے الیکٹرک کے وکیل نے اپنا جواب جمع کرایا ،عدالت نے کے الیکٹرک اور نیپرا کا جواب دیگر فریقین کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت دی اور سماعت 18اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔ حافظ نعیم الرحمن کی دائر کردہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے ۔ کے الیکٹرک کو اوور بلنگ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز،سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، ٹی وی لائسنس فیس وصول کرنے سے روکا جائے،کے الیکٹرک کے اکاونٹس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے،کے الیکٹرک کو غیر قانونی بالخصوص رات کے اوقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے روکا جائے، وفاق سے معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کو اپنی بجلی پیدا کرنے کا حکم دیا جائے اور بجلی کی پیداوار اور استعداد بڑھانے کے لیے اقدامات کا حکم دیا جائے۔

بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی عوامی اور قانونی جدو جہد سے کے الیکٹرک مافیا بے نقاب ہو رہی ہے ، ہم عوام کا مقدمہ سڑکوں پر بھی لڑ رہے ہیں اور عدالتوں میں بھی ، ہم چاہتے ہیں کہ پُر امن آئینی ، قانونی اور جمہوری جدو جہد سے عوام کو انصاف ملے ، بصورت دیگر عوام میں کے الیکٹرک مافیا اور اس کی سہولت کاروں کے خلاف شدید غم و غصہ موجود ہے جس کا اظہار گزشتہ دنوں لاکھوں شہریوں نے جماعت اسلامی کے عوامی ریفرنڈم میں ووٹ دے کر کیاہے ۔ ہم عدالت کے سامنے اس عوامی رائے اور موڈ کو بھی رکھنا چاہتے ہیں ۔ امید ہے کہ عدالت سے عوام کو کے الیکٹرک کے خلاف انصاف اور ریلیف ضرور ملے گا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور عوام کے جائز اور قانونی حق کے لیے ایک ایک مسئلے پر عدالت میں بات کریں گے ۔ کلاء بیک کی مد میں 50ارب روپے کراچی کے صارفین کو واپس ملنے چاہیئے ۔ اسی طرح الیکٹرک سٹی ڈیوٹی ، سیلز ٹیکس ، انکم ٹیکس اور ٹی وی لائسنس سمیت دیگر ناجائز ٹیکسوں کے حوالے سے ہم عدالت سے  چاہیں گے کہ اہل کراچی کو انصاف اور ریلیف ملے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف بہت سے فیصلے ہیں لیکن کے الیکٹرک  اسٹے آرڈر لے لیتی ہے اور نیپرا نہ صرف اپنے فیصلوں کی پاسداری نہیں کرتی بلکہ کے الیکٹرک کے اسٹے آرڈرز بھی ختم کرانے کے لیے عملاً کچھ نہیں کرتی ، کے الیکٹرک نے اپنے کسی بھی معاہدے کی پاسداری نہیں کی ، نج کاری کے بعد تین سال میں 1300میگا واٹ بجلی میں اضافہ کرنا تھا مگر نہیں کیا گیا ۔ بن قاسم میں 900میگاواٹ کا پلانٹ دسمبر 2019میں لگنا تھا مگر نہیں لگایا گیا ۔ کے الیکٹرک سالانہ اربوں روپے منافع کما رہی ہے لیکن عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن نہیں بنا رہی ۔ اسی لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لیا جائے اور بجلی کی پیدوار کا پورا نظام حکومت خود سنبھالے ۔ اس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور عوام کو اس نجی کمپنی کی لوٹ مار سے نجات اور ان کو ان کا حق دلوایا جائے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے بجلی کے بلوں میں کے ایم سی میونسپل چارجز کی وصولی کے خلاف بھی عدالت میں پٹیشن دائر کی ہوئی ہے اور عدالت نے کے الیکٹرک کو اس ٹیکس کی وصولی سے روک دیا ہے ، 10اکتوبر کو اس کی بھی سماعت ہے ہم عدالت سے درخواست کریں گے کہ اس ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کیا جائے اور سندھ حکومت سے بھی حساب لیا جائے کہ الیکٹرک سٹی ڈیوٹی کی مد میں اس نے اہل کراچی سے جو اربوں روپے وصول کیے ہیں وہ کہاں خرچ ہوئے اس خطیر رقم سے کراچی کے عوام کے لیے کیا کیا گیا ؟

انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ، نیپرا اور تمام حکمران پارٹیاں’ پیپلز پارٹی ، نواز لیگ ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے الیکٹرک کی سرپرست اور سہولت کار بنی ہوئی ہیں ۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے کراچی سے بھاری مینڈیٹ لیا مگر انہوں نے کراچی دشمن کمپنی کے الیکٹرک کو سپورٹ کیا ، ماضی میں بھی گورنر ہائوس کے الیکٹرک کا سہولت کار بنا ہوا تھا آج بھی بنا ہوا ہے ، عمران خان نے ایف آئی اے کو کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرنے سے روکا ،کراچی کے عوام ان پارٹیوں کو مسترد کر دیں اور انتخابات میں جب ان کے نمائندے ووٹ لینے آئیں تو ان سے ضرور سوال کریں کہ انہوں نے کے الیکٹرک کے خلاف کراچی کے عوام کے لیے کیا کیا ۔؟