لاہور (صباح نیوز)لاہور ہائی کورٹ نے قراردیا ہے کہ این اے133ضمنی الیکشن کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مستردکرنے کے ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں میں کوئی لاقانونیت نہیں پائی گئی۔
عدالت نے قراردیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسراورایپلٹ ٹربیونل کے فیصلے قانون کے مطابق ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن اور جسٹس مزمل اختر شبیر کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے این اے133کے ضمنی انتخاب میں ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن ٹربیونل کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف دائر اپیلوں کو مستردکرنے کے حوالہ سے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے19صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق تجویز کندہ کا ووٹ حلقہ این اے133میں ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے وجہ بتائے بغیر یہ ووٹ تبدیل کرکے این اے130میں منتقل کردیا۔ عدالت نے فیصلہ میں قراردیا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ تجویز کندہ کا بھی حلقہ سے ہونا ضروری ہے کیونکہ اگرتجویز کندہ اور امیدوارکا تعلق اگر ایک حلقے سے ہوگا تو امیدوارجیتنے کی صورت میں تجویز کندہ کو جوابدہ ہو سکے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کے حوالے بھی دیئے ہیں اور کہا ہے کہ جو ایپلٹ ٹربیونل نے فیصلہ دیا ہے اور جو ریٹرننگ آفیسر نے جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے ہیں وہ بالکل آئین اورقانون کے مطابق دیئے ہیں لہذا جمشید اقبال چیمہ کی کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواست خارج کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ریٹرننگ آفیسراور پھر لاہور ہائی کورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل نے جمشید اقبال چیمہ اور ان کی کورنگ امیدوار مسرت جمشید چیمہ کے کاغذات نامزدگی اس بنا پر مسترد کردیئے تھے کہ دونوں کے تجویز اور تائید کندگان کا تعلق مختلف حلقوں سے تھا۔ این اے133کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار نہیں۔ این اے133کے ضمنی الیکشن کے لئے پولنگ پانچ دسمبر کو منعقدہوگی۔