پاکستان کے قومی منظر نامے پر سیاسی اتار چڑھاؤ کی خبروں کے ساتھ ساتھ جن شخصیات کا ذکر تواتر سے ہوتا ہے ان میں اعلٰی عدلیہ کے ججز اور کرکٹ کے کھلاڑی سرفہرست ہیں۔
بظاہر کرکٹ اور عدلیہ میں کوئی قدر مشترک نہیں ہے۔ لیکن پاکستان کی تاریخ میں ایک ہستی ایسی بھی گزری ہے جنہیں نیک نام اور با اصول جج کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ یہ بات اکثریت کے علم میں نہیں ہے کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان ہونے کے علاوہ پاکستان میں کرکٹ کے معمار اور منتظم بھی قرار دیے جاتے ہیں۔
آج سے 35 برس قبل جب وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کے پاس اپنا ذاتی گھر نہیں تھا۔
ان کی زندگی کا حیرت انگیز پہلو یہ تھا کہ وہ 38 برس تک لاہور کے فلیٹیز ہوٹل کے کمرے میں قیام پذیر رہے۔
اور شاید ناقابل یقین حد تک حیرت ناک یہ بھی کہ اس میں وہ عرصہ بھی شامل ہے جب آٹھ برس تک وہ چیف جسٹس پاکستان بھی تھے۔
آج اے آر کار نیلیئس کا تذکرہ کیوں ہوتا ہے؟
پاکستان میں تقریباً ایک دہائی سے قومی زندگی عدالتی فیصلوں اور اعلٰی عدالتی شخصیات کے تذکروں سے بھری ہوئی ہے۔
بطور خاص چیف جسٹس اف پاکستان کے منصب پر فائز رہنے والی شخصیات کے عدالتی، ذاتی اور عوامی زندگی اور پیشہ وارانہ امور کے بارے میں تبصرے، انکشافات اور اعتراضات سیاست اور صحافت کے ایوانوں میں موضوع بحث رہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی گرفتاری سے کچھ عرصہ قبل ایک خطاب میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس کارنیلیئس کی اصول پسندی اور دیانت داری کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا تھا۔
عمران خان کے اس حوالے پر کارنیلیئس خاندان کے ایک فرد نے ایکس پلیٹ فارم پر انہیں مخاطب کرتے ہوئے کارنیلیئس کے پاکستان کے ساتھ تعلق کا حوالہ دیا تھا۔
یہ کارنیلیئس کے کزن کے بیٹے آیان ڈی روزیریو تھے جو آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کارنیلیئس کبھی بھی سیاسی اجتماع میں اپنے لیے توصیفی کلمات کو پسند نہ کرتے۔ ساتھ ہی انہوں نے عمران خان کی اس تکریم آمیز انداز میں حوالہ دینے پر توصیف بھی کی تھی۔
اردو نیوز کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کارنیلیئس فیملی کا ممبر ہونے کی حیثیت سے انہیں پاکستان میں ان کے تذکرے اور تعریف پر خوشی ہوتی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس کے طور پر جو فلسفہ قانون اگے بڑھایا اسے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری فیملی نے 1947 میں ان کے پاکستان رہ جانے کے فیصلے کو پسند نہیں کیا۔ تاہم ہم ابھی بھی سرحد کے دونوں طرف اس خاندان کے نام اور کاموں کے تذکرے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔‘
آج پاکستان میں جسٹس کارنیلیئس کی منصف مزاجی اور قانون پسندی ضرب المثل کے طور پر کیوں یاد کی جاتی ہے؟ یہ جاننے سے قبل ہم یہ جان لیں کہ کارنلیئس کون تھے؟
ایک مسیحی خاندان سے تعلق رکھنے والے کارنیلیئس کی خاندانی تاریخ میں ہندو اور مسلم دونوں مذاہب کا حوالہ اور تعلق موجود ہے۔
انہوں نے یکم مئی 1903 کو آگرہ میں انکھ کھولی۔ بنیادی طور پر ان کا خاندان زمیندار اور ہندو مذہب سے تعلق رکھتا تھا۔
ان کے دادا پہلے برطانوی فوج میں تھے پھر انہوں نے تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ ساتھ ہی مسیحیت قبول کر لی اور اپنا نام کارنیلیئس رکھ لیا۔