صدرِ مملکت کے پاس مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ صدرِ پاکستان کے پاس مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں،مساجد، مدارس، امام بارگاہوں کی رجسٹریشن کے لئے ناروا بندشیں اور رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں،ایوانِ صدر، ایوانِ وزیراعظم کا گٹھ جوڑ مدارس رجسٹریشن بل کی حتمی منظوری کے راستے میں رکاوٹ ہیں ۔

منصورہ میں مرکزی اجلاس اور علما کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے اتفاقِ رائے کا فیصلہ تھا لیکن حکومتی آستینوں میں مادرپدر آزاد، سیکولر اور مذہب بیزار قوتوں نے ایکشن پلان کو مساجد، مدارس، علما اور دینی مدارس کے طلبہ کے خلاف استعمال کیا اور دہشت گردی کے خاتمہ کے بنیادی مقاصد کو نظرانداز کردیا گیا، مساجد، مدارس، امام بارگاہوں کی رجسٹریشن کے لئے ناروا بندشیں اور رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں، 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے مدارس رجسٹریشن بل کو بھی شامل کرلیا لیکن اب یہ ایوانِ صدر میں روک لیا گیا۔ ریاستی ادارے، ایوانِ صدر، ایوانِ وزیراعظم کا گٹھ جوڑ مدارس رجسٹریشن بل کی حتمی منظوری کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ صدرِ پاکستان کے پاس مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ مِلی یکجہتی کونسل نے بارہا مساجد، مدارس، امام بارگاہوں کی رجسٹریشن پر پابندیوں کی مذمت کی ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ زرعی آمدن پر اِنکم ٹیکس نافذ ہونے کے لیے آئی ایم ایف کا دبائو بڑھ گیا لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور سرکاری محکموں نے زراعت کی تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، ہر اعتبار سے زراعت کو زوال کا شکار کردیا ہے،

گندم کی سرکاری خریداری ختم کرکے زراعت کو طویل مدت کے لیے دربدر کردیا ہے، حکومت زراعت کو تباہی سے بچانے کے لیے مصنوعی نمائشی اور ایڈہاک ازم کے اقدامات کی بجائے زراعت کی ترقی کو قومی معیشت کی بحالی کیلئے ترجیح اول بنائے ،اسی طرح آئی ایم ایف کی شرائط میں غیرترقیاتی اخراجات میں کمی اور فوجی افسران، عدالتی ججوں، سرکاری افسران اور سرکاری وسائل کو بے دریغ استعمال کرنے والے مافیاز پر اخراجات میں کمی لانا بھی لازم ہے لیکن اِس پر عمل کی بجائے عام آدمی کو ہی مزید مشکلات دی جارہی ہیں۔ لیاقت بلوچ نے مسیحی برادری کے رہنمائوں کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ ریاست، دینی، سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ اقلیتوں کے تعلیم، روزگار، علاج، عبادت گاہوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ پسماندہ علاقوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری نہ بنایا جائے۔ قومی ترقی میں حق ادا کرنے، حق لینے میں برابر کے حق دار ہیں۔ جماعتِ اسلامی ”بنو قابل”پروگرام کے ذریعے اقلیتوں کے نوجوانوں کو بھی ہنرمند بنائے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں طلبہ و طالبات کو ہونہار بنائیں اور اِن کے جمہوری حقوق بھی بحال کریں، بندشوں، پابندیوں سے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کی بجائے معیاری اعلیٰ تعلیم اور طلبہ یونیبز کی بحالی کے حق کو تسلیم کیا جائے، حکومت فیک نیوز، جھوٹے پروپیگنڈہ، فرقہ وارانہ زہریلا رجحان اور بے حیائی کو روکنے کا ایسے سِدباب کرے کہ آئی ٹی انڈسٹری مفلوج نہ ہو، ڈیجیٹل اور آئی ٹی کا محاذ نوجوانوں کی صلاحیتوں کی ترقی اور قومی معیشت کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔ دیگر اداروں کو برباد کرنے کے بعد حکمران آئی ٹی فیلڈ کو تباہ نہ کرے۔