اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر افسوس جبکہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کو ملنے والی حمایت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر شدید تحفظات ہیں، ان دہشت گرد گروہوں کو ملنے والی بیرونی حمایت بھی باعث تشویش ہے۔ پاکستان کو افغان سرزمین پر دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر تشویش ہے، افغانستان سے متعلق خصوصی مندوب کی تقرری کی کوئی تجویز فی الحال زیرِ غور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف افغانستان نہیں بلکہ پاکستان سمیت ہمسایوں کے لیے بھی خطرہ ہے، افغانستان کو دہشت گرد گروہوں سے متعلق ٹھوس شواہد پیش کردیے ، افغانستان کو دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، امید ہے افغانستان بین الاقوامی سطح پر اپنے وعدے پورے کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق قرارداد کے ویٹو پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بالخصوص بچوں کے مصائب عالمی توجہ کے منتظر ہیں۔۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ رواں ہفتے متعدد غیر ملکی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا، اسپین کی پارلیمان کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی، سیکریٹری خارجہ سمیت متعدد رہنماوں سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمانی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ ہمیش فالکنر نے پاکستان کا دورہ کیا، پاکستان اور قازقستان کی تیسری باہمی سیاسی مشاورت کا دور منعقد ہوا جب کہ پاکستان اور یورپی یونین مشترکہ ٹریڈ کمیشن کا 14واں سیشن اسلام آباد میں جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم یو این کی خصوصی کمیٹی کی اسرائیلی سرگرمیوں کی گزشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کریں گے،
بیلاروس کے صدر 25 سے 27 نومبر تک دورہ کریں گے جس میں فریقین دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، انہوں نے ایڈیشنل سیکریٹری مغربی ایشیا احمد نسیم وڑائچ سے ملاقاتیں کیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے سوشل میڈیا پر برطانوی رکن اسمبلی کے برطانوی فارن سیکریٹری کو لکھا گیا خط دیکھا، اس خط کو پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا، یہ خط برطانوی پارلیمانی نمائندوں کا اندرونی معاملہ ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ بھارتی انتظامیہ اپنے تمام شہریوں بشمول مسلمانوں کو مذہبی آزادی یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم مشرقی ایشیا میں پاکستانیوں کے اغوا و جبری مشقت کے کچھ کیسز سے آگاہ ہیں، اس حوالے سے ہمارے سفارت خانے ان ممالک سے رابطے میں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب تک امریکا میں گرفتار آصف مرچنٹ کے حوالے سے معلومات فراہمی کا منتظر ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان سکیورٹی معاملات پر امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے، دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں میں بیلسٹک میزائل جانے کے معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کہ عدالتی معاملات پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق حل ہوتے ہیں، مشرقی ایشیا میں کچھ پاکستانی مشکل صورتحال کا شکار ہیں، خطے کے مملک مل کر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کرسکتے ہیں۔