اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے 26ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل کے لیے اپوزیشن سے نام مانگ لیے۔سینیٹ کااجلاس پریذائڈنگ افسر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت شروع ہوا، ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹرز کی عدم حاضری کا سلسلہ جاری رہا جہاں کاروائی کے آغاز میں صرف 8 سینیٹرز موجود تھے۔اجلاس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز نے ایک دوسرے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس دوران کورم نامکمل ہونے پر سینیٹ اجلاس کو 30 منٹ کے لیے ملتوی کیا گیا، وقفے کے بعد سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جوڈیشل کمیشن کے لیے ممبران کے حوالے سے خط لکھا ہے، جوڈیشل کمیشن کے لیے نام جلد از جلد دے دیں۔اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مشاورت ہو رہی ہے، سینیٹ کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کاہاوس بھی نامکمل ہے، اپوزیشن اور حکومت مل کر ایک قرارداد منظور کرائیں کہ ہاوس مکمل ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ٹریک ریکارڈ دیکھ لیں، خیبر پختونخوا میں الیکشن کروائے جائیں، ایوان بالا کا مکمل ہونا ضروری ہے، سپریم کورٹ نے بھی ایک فیصلہ دیا ہوا ہے لیکن اس پر آج تک عمل نہیں ہوا ہے، اس ملک میں نہ آئین کی کوئی قدر ہے، نہ ہی سپریم کورٹ کی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر زبردستی سے آپ کسی کی وفاداری خرید کر آئین سازی کرتے ہیں تو یہ آپ کا ظرف ہے، ہمارے اقلیتی ممبر کو ایک سینیٹر نے فون کیا کہ اتنے پیسہ لیں اور ووٹ دیں، اس پر اقلیتی سینیٹر نے کہا کہ ہمارا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا، جس پر ہمارے سر شرم سے جھک گئے۔سینیٹر ناصر بٹ نے سوال کیا کہ اس سینیٹر کا نام بتائیں، شبلی فراز نے جواب دیا کہ میں آپ سے مخاطب نہیں ہوں، میں چیئرمین سینیٹ سے بات کررہا ہوں۔ایمل ولی خان نے کہا کہ ایوان میں قرارداد پیش کی جائے کہ 2024 کے پی الیکشن کی فنگر پرنٹ تصدیق کرائی جائے، اگر 50 فیصد سے زیادہ تصدیق درست ہوئی تو میں خاموش ہو جاوں گا، سینیٹ اجلاس میں سینیٹر کامل علی آغا نے وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کیے تھے، سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لیے 13 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا ۔26ویں آئینی ترمیم کے مطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے، جبکہ عدالت عظمی کے 3 سینیئر ترین ججز بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے اور آئینی بینچ کا سینیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔کمیشن کے ارکان میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2 حکومتی اور 2 اپوزیشن ارکان بھی رکن ہوں گے، جبکہ سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ الیکشن لڑنے کے لیے اہل خاتون یا غیر مسلم کو بھی 2 سال کے لیے جوڈیشل کمیشن کاحصہ بنایا جائے گا، اس رکن کا تقرر چیئرمین سینیٹ کریں گے۔