کراچی کے حق اور وسائل پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے،منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی کے حق اور وسائل پر کسی کو سانپ نہیں بننے دیں گے ،پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے اداروں اور وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے ،خود کام کرتی ہے نہ کرنے دیتی ہے ،15 ماہ قبل قابض میئر نے زبردستی منتخب ہو کر حلف اٹھایا اس کے بعد کراچی کے شہری پہلے سے زیادہ اذیت اور کرب کا شکار ہوئے ،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے ماضی میں بھی صرف جماعت اسلامی نے ہی کراچی کا مقدمہ لڑا اور آئندہ بھی لڑیں گے ،عوام کے حقوق اور بلدیاتی اداروں کے اختیارات لے کر رہیں گے ،جماعت اسلامی کے 9ٹاؤنز میں 10 ماہ کے دوران اختیارات و فنڈز کی کمی کے باوجود مثالی کام کیے گئے ۔100 سے زائد پارکوں کو بحال کر کے عوام کے لیے کھولا گیا ،بڑے پیمانے پر شجر کاری کی گئی اور اب اربن فاریسٹ بنارہے ہیں ،31 سرکاری سکولوں کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کی گئی ،38 ہزار سے زائد اسٹریٹ لائٹز نصب کی گئیں، 72 ہزار فٹ سے زائد سیوریج لائنوں کا کام کروایا گیا اور 100 ہزار فٹ پانی کی لائنیں ڈلوائی گئی جن سے 1200 گھرانوں نے پینے کے پانی کی سہولت حاصل کی ،ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں نے نئی گاڑیاں خریدنے کے بجائے پرانی اور ناقص گاڑیوں کو قابل استعمال بنا کر کروڑوں روپے کی بچت کی ۔ہمارا عزم ہے کہ بقیہ 4سال میں اپنے 9ٹاؤنز کو شہر کے ماڈل ٹاؤن بنائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نےمقامی بینکویٹ میں جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن کے چیئرمینوں ،وائس چیئرمینوں اور بلدیاتی ذمہ داران کے ہمراہ بلدیاتی رپورٹر کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے خطاب کیا۔جبکہ ڈپٹی پارلمانی لیڈر قاضی صدر الدین نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن اور 87 یو سیز میں 10 ماہ کے دوران کیے جانے والے تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے کاموں پر مشتمل پریزنٹیشن پیش کی۔اس موقع پر بلدیاتی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ٹائون چیئر مینز کے ساتھ منعقدہ تقریب کو سراہا اور آئندہ بھی باہمی رابطوں پر زور دیا ۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے بنائے گئے 1973 کے آئین کے تحت اس دور میں بلدیاتی اداروں کو دیے گئے ،اختیارات بھی موجودہ بلدیاتی نظام میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کو دینے پر تیار نہیں ،

اس کا واضح مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی کو عوامی مسائل کے حل سے کوئی سروکار نہیں ہے یہ صرف مال بنانا چاہتی ہے اور اس نے کراچی کو سونے کی چڑیا سمجھ رکھا ہے ،16 سال میں کراچی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ،اربوں روپے کا ترقیاتی بجٹ سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی نذر ہو چکا ہے۔کراچی کے عوام بجلی و پانی کے بحران ،صفائی ستھرائی اور سیوریج کے ناقص انتظام ،سڑکوں کی خستہ حالی ،ٹوٹ پھوٹ اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی سمیت بے شمار مسائل کا شکار ہیں۔سڑکوں کی تعمیر و استرکاری میں نا اہلی اور کرپشن واضح طور پر کھل کر سامنے آگئی ہے۔حالیہ بارش سے قبل 4ارب روپے کی بنائی گئی سڑکیں بارش میں بہہ گئی۔ایک ماہ سے زائد وقت ہو گیا ہے 14 سڑکوں کی ناقص تعمیر اور ٹوٹ پھوٹ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں آئی اور اس نااہلی و کرپشن کے کسی ذمہ دار کے خلاف عملا کوئی کاروائی نہیں کی گئی ،وزیر اعلی سندھ ،وزیر بلدیات اور قابض مئیر باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن کرتے کچھ نہیں، شرجیل میمن ہر دو ماہ بعد میڈیا پر ا کر اعلان کرتے ہیں کہ ریڈ لائن پروجیکٹ مکمل ہونے والا ہے لیکن 20 کلومیٹر سے زائد سڑک کھود کر رکھ دی گئی ہے اور یونیورسٹی پر سفر عوام کے لیے ایک عذاب بن چکا ہے لیکن یہ منصوبہ مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔

منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی کے ساتھ ہمیشہ زیادتی اور حق تلفی کی گئی ہے ،کراچی 42 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے قومی خزانے میں 67 فیصد اور صوبہ سندھ کے بجٹ کا 96 فیصد حصہ کراچی فراہم کرتا ہے لیکن کراچی کو اس حساب سے عملا کچھ نہیں کچھ نہیں دیا جاتا،شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ حال ہے اور کراچی کے عوام تاجر اور صنعت کار سب پریشان ہیں ۔جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن چیئرمین سندھ حکومت کے دیے گئے اختیارات وسائل سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں اور وہ کام بھی کروا رہے ہیں جو کہ ایم سی کی ذمہ داری ہے ۔ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں نے اپنے بجٹ سے سرکاری ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کو ممکن بنایا ،کے ایم سی کی ذمہ داری ہے کہ بارش کے فوری بعد جراثیم کش اسپرے کرائے ، کے ایم سی کے پاس گاڑیاں ،عملہ اور وسائل موجود ہیں ،شہر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں لیکن کے ایم سی مجرمانہ غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے ۔جماعت اسلامی نے الخدمت کے تعاون سے ٹاؤن کی سطح پر بلاتخصیص پورے شہر میں جراثیم کش اسپرے مہم شروع کی ہے اور ہم تمام ٹاؤنز میں فیومیگیشن کرائیں گے ۔منعم ظفر خان نے کہاکہ کراچی کے عوام کی بڑی بدقسمتی ہے کہ 19سال سے کے فور کا منصوبہ نا مکمل ہے ،نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے اپنے دور میں کے تھری پروجیکٹ مکمل کیا اور کے فور شروع کیا لیکن ان کے بعد آنے والی کسی حکومت نے اسے مکمل نہیں کیا ۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ بلدیاتی نظام اور اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے میڈیا اپنا کردار اداکرے کیونکہ دنیا بھر کے ملکوں میں شہروں کو اختیارات اور وسائل دیے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں تعمیر و ترقی کے کام ہوتے ہیںاور مسائل حل ہوئے ہیں۔2001 میں بلدیاتی اداروں کو اختیارات دیے گئے جس کے نتیجے میں تعمیر و ترقی کے کام کیے گئے لیکن موجودہ بلدیاتی قانون بدنیتی پر مبنی ہے۔ بلدیاتی قوانین میں ابہام پایا جاتا ہے اوریونین کمیٹی کے پاس صفر اختیارات ہیں۔ سندھ حکومت نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تحت کوڑا اٹھانے کا نظام بنادیا جس میں یونین کمیٹی اور ٹاؤن چیئرمینز کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہے۔ پورا نظام بدنیتی پر مبنی ہے ۔

ٹاؤن کے ایکسین کے پاس صرف 3 لاکھ روپے کی پاور ہے۔ شہر کے وہ تمام ادارے جو سروسز فراہم کرنے والے ہیں ان سب پر سندھ حکومت نے قبضہ کرلیا ہے جس میں صرف اور صرف کرپشن کی جارہی ہے۔ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو بھی سندھ حکومت ،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تبدیل کرچکی ہے ،ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ کو بھی سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی میں تبدیل کردیا گیا۔ اندرون سندھ سے کرپٹ اور نااہل افسران بھارتی کردیے ہیں جو صرف اور صرف مال کمانے میں مصروف ہیں،وزیر بلدیات سعید غنی صرف اور صرف  پوسٹنگ وٹرانسفر پر لگے ہوئے ہیں۔ وزارت بلدیات بدترین صورتحال پر ہے اور کرپشن کا اڈہ بنا ہوا ہے۔وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی زبردستی چیئرمین بنائے گئے ہیں جو اینٹی انکروچمنٹ کے ایم سی کے عملے کو اپنے علاقے میں آنے نہیں دیتے۔

سعید غنی کے بھائی زبردستی پارکنگ کے پیسے جمع کرتے ہیں جس کا کے ایم سی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میگا پروجیکٹ اور کلک کے نام پر فنڈز فضول خرچ کیا جارہا ہے جس میں ٹاؤن چئیرمینز اور یونین کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔ سسٹم کے نام پر ہر ادارے میں بدترین کرپشن کا نظام ہے۔ جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کے علاؤہ باقی ٹاؤنز میں کوئی ڈویلپمنٹ کا کام نظر نہیں آرہا۔ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے نہ خود کرپشن کرتے ہیں اور نہ کسی کو کرنے دیتے ہیں۔ کے ایم سی نے اربوں کھربوں روپے بغیر کسی ٹینڈر کے خرچ کردیے اور بل بنادیے گئے ہیں۔سسٹم کے نام پر کرپشن کا دھندا کراچی کو تباہ و برباد کردے گا۔آج تک سٹی کونسل کی کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی۔ سٹی کونسل میں کوئی بھی فیصلہ رائے شماری سے نہیں کیا جاتا۔کسی کو بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی ،قابض مئیر آمرانہ سوچ کے تحت کام کررہے ہیں ۔