ہماچل پردیش میں ہنددوں کی مسلمانوں کے معاشی اور اقتصادی بائیکاٹ مہم شروع

 نئی دہلی(صباح نیوز)  بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں ہندو تنظیموں نے مسلمانوں کے معاشی اور اقتصادی بائیکاٹ کے لئے اب گھر گھر مہم شروع کر دی ہے ۔شملہ کی سنجولی مسجد کے خلاف ہندوتو تنظیموں کی شروع ہوئی نفرت کی تحریک اب دھیرے دھیرے پورے ہماچل میں پھیل چکی ہے۔ ہماچل میں کانگریس کی حکومت  اس معاملے میں خاموش ہے ۔خود کانگریس کے ریاستی وزیر بھی مسلمانوں اور اسلام کے خلاف بی جے پی رہنماوں کی زبان بول رہے ہیں ۔ ہندوتو تنظیمیں بھی مسلمانوں کے معاشی اور اقتصادی بائیکاٹ کے لئے اب گھر گھر مہم چلا رہی ہیں۔باقاعدہ پمفلٹ تقسیم کر کے مسلمانوں کے دکانوں اور ٹھیلوں سے سامان نہ خریدنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ خوف اور ہراس کے عالم میں ہمیر پور میں اچانک مسلمانوں نے اپنا کاروبار سمیٹ کر دکانیں بند کر دی ہیں۔

دیو بھومی جاگرن منچ نامی شدت پسند تنظیم کے نام سے گھر گھر ایک پمفلٹ تقسیم کیا جا رہا ہے جس میں ہندووں سے مسلمانوں کی اقتصادی اور معاشی بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے۔پمفلٹ میں اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی  باہر کے شخص کو دکان کرایہ پر نہ دیں اور نہ ہی باہر سے آئے پینٹر ،مستری سیلون اور دکانوں سے کام نہ کرائیں اور نہ کسی طرح کا لین دین کریں۔کسی مسلم درزی سے کپڑے نہ سلوائیں صرف ہندو ٹیلر سے ہی سلوائیں ،کھانے پینے اور دیگر ضرورت کا سامان صرف ہندو دکانداروں سے ہی خریدیں۔ہندو تنظیموں کی اس زمینی سطح پر نفرت کی مہم کا اثر بھی نظر آنے لگا ہے۔ اس میں عام ہندو بھی خوف اور ڈر کی وجہ سے اپنے مسلم کرایہ داروں کو مکان خالی کرانے پر مجبور ہو رہا ہے۔