اسلام آباد (صباح نیوز)بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ میں اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتا ہوں، یہ بات میں نے کسی کو نہیں بتائی آج ابھی اس پریس کانفرنس میں بتا رہا ہوں۔اختر مینگل نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا،65 ہزار لوگ مجھ سے ناراض ہونگے لیکن میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں، میں ریاست، صدر، وزیرِاعظم پر عدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بڑی مدت کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ پارلیمنٹ آں گا، بلوچستان پر اپنا اٹل فیصلہ سناں گا، بلوچستان کے مسئلے پر سیر حاصل بحث ہونی چاہیے۔بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے حکمرا ن اور ایلیٹ طبقے کو بلوچستان پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلانا چاہیے تھا، میری اور اچکزئی کی شکلیں ان کو برداشت نہیں، میرا مقصد تھا کہ سپیکر کو بولوں کہ میری باتوں کو تحمل سے سنیں۔اختر مینگل نے کہا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کر کے آنے والوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، واٹر کینن چلائی، بلوچستان کے حالات دیکھ کر فیصلہ کر کے آیا تھا، میں پورے نظام پر عدم اعتماد کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیتے، ایپکس کمیٹی کی میٹنگ کوئٹہ میں بلائی گئی، ہمیں بھی دعوت دی گئی، 75 سالوں میں ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں لیکن آپ کو سمجھ نہیں آرہا، بلوچستان کے حالات کی نشاندہی میں کئی سال پہلے کر چکا ہوں لیکن کسی کو پرواہ نہیں۔
سردار اختر مینگل کاکہنا تھا کہ خود اس ریاست سے، اداروں سے اور سیاسی جماعتوں سے میں مایوس ہو چکا ہوں، محمود خان اچکزئی اس امید سے ہیں کہ شاید ان کو اس پارلیمنٹ سے ان کو کچھ ملے گا، ہم نے اس ملک کے ہر ادارے کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن ہماری بات نہ سنی گئی۔ا نہوںنے کہا کہ ہم کہاں جائیں اور کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں ، آئین کے بنانے والے نہ خود کو بچا سکے نہ آئین کو بچا سکے، 4 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے تو اختر مینگل کے پاس آجائے ہیں جب ضرورت ہوتی ہے تو محمود خان اچکزئی کو تحفظ آئین کا چیئرمین بنا دیا جاتا ہے، آج ہم یہاں کھڑے ہیں لیکن ہماری آواز ہی نہیں سنی جا رہی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر لوگوں کی دلچسپی نہیں ، جب بھی اس مسئلے پر بات چیت کرو بلیک آؤٹ ہوجاتا ہے، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ، اس سیاست سے بہتر ہے کہ میں پکوڑے کی دکان کھول لوں ، یہ اسمبلی ہماری آواز نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔واضح رہے کہ اختر مینگل این اے 256 خضدار سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
سرداراخترمینگل نے سیکرٹری قومی اسمبلی طاہرحسین کو استعفی پیش کیا
بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سرداراخترمینگل کی اسپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق سے ملاقات نہ ہوسکی۔ انھوں نے سیکرٹری قومی اسمبلی طاہرحسین کو اپنا استعفی پیش کیا۔سرداراخترمینگل استعفی دینے کے لئے اسپیکر چمیبر میں گئے وہاں اسپیکر موجود نہیں تھے،جس پر وہ سیکرٹری اسمبلی کو ملے ۔سیکرٹری نے استعفی وصول کرتے ہوئے اس پر دستخط کئے اور سرداراخترمینگل کو اس کی کاپی دی گئی ۔اس موقع پرسیکرٹری قومی اسمبلی نے میڈیا کے استفسارپر کہا کہ ضابطہ کار کے مطابق اسے اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کیا جارہا ہے اور طریقہ کار کے مطابق تمام کاروائی کو مکمل کیا جائے گا۔ اسپیکر اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔سرداراخترمینگل نے کہا کہ میں نے اپنے ضمیر کے دباؤ پر استعفی دیا ہے ۔