قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی میں مہنگی بجلی کے معاملے پر جماعت اسلامی اور حکومت کے مذاکرات کی بازگشت

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی میں مہنگی بجلی اور بھاری بلز کی کمی کے لئے جماعت اسلامی کے دھرنا  اور مذاکرات کی بازگشت ،حکومتی کمیٹی کے رکنڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کمیٹی کو جماعت اسلامی سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں آگاہ کردیا،جبکہ  پی ٹی آئی کے رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ  پورا ملک بل بل کررہا ہے، نہ ہمیں رونے دیاجاتا ہے اور نہ جینے دیاجاتا ،کمیٹی نے آئی پی پیز کے معاہدوں ،کیپسٹی چارجز، بجلی کی موجودہ لاگت پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ مانگ لی ہے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی پر ارکان نے  تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

  قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمد ادریس کی زیر صدارت پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔وزارت  پاور ڈویژن کے حکام نے بجلی کی لاگت و نرخ ،سولر سسٹم  بجلی کی ترسیل کمپنیوں کے کارکردگی سے آگاہ کیا گیا۔حکومتی رکن  ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا بڑا مسئلہ آئی پی پیزمعاہدے ہیں ،ضروری ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدوں پر اور نوعیت پر کمیٹی کو بریفنگ دی جائے قائمہ کمیٹی آئی پی پیز معاہدوں کے حوالے سے حکومت کی مدد کرے آئی  پی پیز پر فوکس کریں تو عوام کو ریلیف مل سکتا ھے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آئی پی پیز پاکستان کے عوام کا خون چوس گئیں،جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات ہوئے، ہم نے بتایا کہ  دیکھیں  گے کس  حد تک  اس معاملے میں کام کرسکتے ہیں۔طارق فضل چوہدری نے تجویز دی کہ  اگلے میٹنگ میں آئی پی پیز پر ایک سنگل پوائنٹ ایجنڈہ ہوں،آئی پی پیز پر یہ کمیٹی کوئی فیصلہ کرے ،حکومت اقدامات کرنا چاہ رہی ہے لیکن بہت ساری چیزوں پر مجبور ہیں،حکومتی رکن نے کہا مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی تلوار ہم پر لٹک رہی ہے اس کو مد نظر رکھ کر کوئی ریلف دینگے۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری پاور نے بجلی کے قمیتوں میں اضافے کی وجہ آئی ئی ایم ایف کا دباؤقرار دیدیا اور کہا کہ ہم پر دباؤ ہیں کہ گردشی قرضے ہر جو سود آرہا ہے وہ عوام پر پاس کرنا ہے،

سیکرٹری پاؤر نے واضح کیا کہ جو بھی آئی پی پیز کو ادائیگیاں ہوگی عوام پر ہی بوجھ ڈالا جائے گا،  ہم اب آرام سے نہیں بیٹھ سکتے ہم نے صارف پر ہی سارا بوجھ ڈالنا ہے،ہم آئی ایم ایف کے ساتھ وہی ساری باتیں کرتے ہیں جو آپ بتا رہیں ہیں لیکن وہ مانتے نہیں ہیں ۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے اقبال آفریدی نے  قائمہ کمیٹی میں کے الیکٹرک کے حکام کے حوالے سے کئی اعتراضا ت اٹھائے ۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ  پورا ملک بل بل کررہا ہے،نوجوان قوم کی ترجمانی کریں  توانھیں  اٹھایا لیاجاتا ہے، نہ ہمیں رونے دیاجاتا ہے اور نہ جینے دیاجاتا ہے، ہمیں احتجاج بھی نہیں کرنے  دیا جارہا ہے، کسی کو اٹھاتے ہو توکم ازکم عدالت میں تو پیش کرو۔اجلاس میں سی ای او حیسکو کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے ،ارکان نے  حیسکو  نقصانات کے اعدادوشمار میں  حکومت اور کمپنی کے تضادات پر اظہار تشویش کیا۔ رانا حیات نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو  اور پاور ڈویژن کے نقصانات کے اعدادوشمار الگ ہیں، حیسکو 18 ارب اور پاور ڈویژن 53 ارب روپے نقصانات بتا رہا ہے۔سی ای او حیسکونے کہا کہ حیسکو میں 318 فیڈر ایسے ہیں جن میں نقصانات 80 فیصد سے زیادہ ہیں۔

حیسکو کو موجودہ خسارہ 205 ارب روپے اور 27 فیصد نقصانات ہیں ارکان نے کہا کہ  500 ارب روپے کے بجلی  نقصانات میں سے 205 ارب صرف حیسکو کا خسارہ ہے،حکام نے کہا کہ  سالانہ بجلی کے واجبات کی ریکوری 75 فیصد ہے، سی ای او نے کہا کہ ماہانہ نقصان ڈیڑھ ارب روپے کا ہے سالانہ خسارہ 18 ارب روپے ہے،وزارت توانائی کے حکام نے کہا کہ گزشتہ سال 53 ارب روپے حیسکو کو نقصان ہوا ہے، پاور ڈویژن حکام نے مزیدکہا کہ  11 فیصد سے اوپر لائن لاسز کی اجازت نہیں ہے۔رانا محمد حیات نے اعتراض کیا کہ  آپ کہتے ہیں 18 ارب روپے کا نقصان ہے اور پاور ڈویژن والے کہہ رہے ہیں نقصان زیادہ ہے،راجہ قمر الاسلام نے کہا کہ کیا  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو چوری کی اجازت دی گئی ہے۔کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ   کراچی الیکٹرک کو 15 فیصد نقصانات کی اجازت ہے، کے الیکٹرک کو گزشتہ مالی سال 30 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔