لاہور(صباح نیوز) صدر مسلم لیگ ن اورسابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کرب سے گزررہے ہیں۔مہنگائی ہم نے نہیں کی، یہ کرنے والے کوئی اور ہیں۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے ہمراہ صدر مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے لاہور میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ عوام کی تکالیف کومحسوس کررہا ہوں، باربارمیرا ذہن 2017کی طرف جاتا ہے، 2017میں مہنگائی کا نام ونشان نہیں اوربجلی کے بل انتہائی کم تھے،2013 میں ہم نے معیشت کو ٹھیک کیا، ہمارے زمانے میں 10،10روپے کلو سبزیاں ملتی تھیں۔ میرے زمانے میں بجلی کا بل کتنا تھا اور آج کتنا ہوگیا ہے، میں اس دن سے لے کر آج تک آپ کا کرب محسوس کرتا ہوں اور کر رہا ہوں، میرا ذہن بار بار 2017 کی طرف جاتا ہے اور جانا بھی چاہیے کیونکہ اس وقت اللہ کے کرم سے مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت بجلی کے بل کم آتے تھے، آمدن اخراجات سے زیادہ تھی، آسانی سے لوگ زندگی گزار رہے تھے، بچے اسکول جاتے تھے، پرھتے تھے، بجلی کا بل ادا ہوتا تھا، میں سنتا تھا کہ لوگوں کے پاس مہنے کے اختتام پر بچ بھی جاتا تھا اور یہ تو ایک اچھا زمانہ تھا، 10 روپے کلو سبزیاں ملتی تھیں اور میں اس کا گواہ ہوں کہ جس دن میں 2013 میں وزیر اعظم بنا تو میں دو ہفتے کے اندر اسلام آباد کی سبزی مارکیٹ میں گیا اور وہاں مختلف گراہکوں اور دکانداروں سے ملا، یہ تھا وہ زمانہ اور تب پاکستان ایک دیفالٹ کی حالت میں تھا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سنبھال کر معیشت کو ٹھیک کیا اور بہترین ترقی والی قوموں میں پاکستان کو شامل کیا، اخبار کہتے تھے کہ پاکستان چند سالوں میں معاشی قوت بننے والا ہے اور ہم ڈالر کو بھی 95 روپے پر لے کر آئے پھر ڈار صاحب اور میں نے مشورہ کیا اور اس کو پھر ہم 104 تک لے گئے، پھر ہم نے اسے 104 پر رکھا 4 سالوں تک جب تک مجھے نکال نہیں دیا گیا۔سابق وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ چند ججوں نے مجھے اس لیے نکالا کہ میں نے اپنے بیٹے حسن نواز سے 10ہزار درہم تنخواہ نہیں لی، کیا اس پر کسی وزیر اعظم کو نکالا جاسکتا ہے؟ یہ دن دیکھنے کے لیے جو آج
سب دیکھ رہے ہیں؟ اس لیے کہ ڈالر کو 104 سے 250 پر لے جایا جائے؟ اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں جنہوں نے ملک کو اس حال میں پہنچایا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان لوگوں نے بہت بڑا جرم کیا ہے، ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، جب سے وزیر اعلی مریم نواز بنی، شہباز وزیر اعظم بنے میں تب سے کہہ رہا ہوں کہ مہنگائی کا طوفان ختم کریں، یہ ہم نے نہیں کیا، یہ کرنے والے کوئی اور نہیں ہیں، یہ عمران خان کے زمانے سے سارا کام شروع ہوا، میں نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا،
انہوں نے خود کہا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ کون لایا؟ وہ میں نہیں ہوں، شہباز شریف نہیں ہیں، وہی ہیں جو آج بڑھ چڑھ کر جیل سے باتیں کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میں 104 پر ڈالر چھوڑ کر گیا تو اطمینان رکھنا چاہیے کہ اگر مجھے مزید خدمت کا موقع ملتا تو ڈالر 104 پر ہوتا، سبزیاں، بجلی مہنگی نہیں ہوتی، ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، کس نے تمام بجلی کے کارخانوں کو چلایا، نئے کارخانے لگائے؟ ہم نے ریکارڈ عرصے میں بجلی کے کارخانے مکمل کیے اور میں چین کا مشکور ہوں جن کے تعاون سے ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے، جن کو 18 ہزار کا بل آج آتا ہے تو 2017 میں 1600 بل آتا تھا آج اتنا آرہا ہے، غریب کہاں سے دے گا یہ بل؟