کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شہر میں دو دن میں مسلح ڈکیتیو ں ، ڈاکوئوں کی لوٹ مار اور فائرنگ کی کئی وارداتوں میں کورنگی میں نوجوان اور شہری سمیت 4افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ، محکمہ پولیس اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہو یا نگراں ، عوام ڈاکوؤں کا نشانہ بن رہے ہیں ، ملک کے سب سے بڑے شہر ، تجارتی حب اور اقتصادی شہ رگ میں بد امنی ، مسلح ڈاکوؤں کو پولیس کی کھلی چھوٹ اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے ، شہریوں سے لوٹ مار اور ان وارداتوں میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع تسلسل سے جاری ہے اور حکومت کوئی بھی ہو عوام کی جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ۔ سی پی ایل سی کے مطابق نگراں حکومت میں رواں سال صرف 2ماہ میں جرائم میں خوفناک اضافہ ہوا حکومت اور اعلیٰ پولیس حکام کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گے ، اس دوران 15ہزار شہری شہر بھر میں دندناتے پھرتے ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بنے اور 31افراد اپنی جان کی بازی ہار کر ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ 150سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔مجموعی طور پر 2ماہ کے دوران لوٹ مار ، چوری ، ڈکیتی ، قتل و غارت گری ، بھتہ اور اغوا برائے تاوان کی 15ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ کی گئیں ، شہریوں سے موبائل فون چھیننے کی 4ہزار 300وارداتیں رپورٹ ہوئیں ۔ 8ہزار25موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں جبکہ اسلحے کے زور پر شہریوں کو 1565موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیا گیا ۔
حافظ نعیم الرحمن نے اپنے بیان میں کہا کہ نگراں حکومت سے قبل ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت میں بھی کراچی میں امن و امان ، چوری و ڈکیتیوں اور مسلح عناصر کی لوٹ مار کی وارداتوں کی صورتحال ایسی ہی تھی اور عوام ہمیشہ غیر محفوظ ہی رہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور کراچی کے مقامی لوگوں کو جان بوجھ کر بھرتی نہیں کیا گیا اور دوسری جانب پولیس میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے اور ان کو تحفظ دینے والوں کے خلاف عملاً کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ حکومت نے ان کی پشت پناہی کی ۔ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت اور نگراں حکومت نے دعوے تو بہت کیے مگر جرائم کی روک تھام اور جرائم پیشہ عناصر کو کنٹرول کرنے کے لیے زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں کیا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جائیں ، جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے اور کراچی پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے ۔