آج ایک خبر پڑھی جس کی سرخی یہ تھی تاریخ میں پہلی پاکستانی حسینہ مس یونیورس مقابلہ میں حصہ لیں گی، پانچ دوشیزاؤں کا انتخاب۔ یہ پڑھ کی سوچا اسی کی کسر رہ گئی تھی!!! دنیا سے کچھ اچھا تو ہم سیکھنے سے رہے لیکن سارا زور ہی ایسے کاموں میں ہے۔
خبر پڑھنے کے بعد ایک ٹیوٹ کیا جس میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی اس خبر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے لکھا: کیا اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کی حکومت کو کسی طور پر بھی اس (مقابلہ میں اس ملک کی کسی بھی خاتون کو حصہ لینے) کی اجازت دینی چاہیے؟
اس مقابلہ میں پاکستان کی شمولیت پر ایک طبقہ ضرور واہ واہ کرے گا اور اسے عورتوں اور پاکستان کی ترقی سے جوڑے گا لیکن یقین جانیں اس کا تعلق نہ عورت کی ترقی سے نہ پاکستان کی ترقی ہے۔ بلکہ سچ پوچھیں یہ عورت کے استحصال اور اس کی تذہیک کا مقابلہ ہے۔
بحیثیت مسلمان اور بحیثیت پاکستانی میرے لیے تو یہ ایک شرمندگی کا باعث ہوگا اگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی کوئی خاتون اس مقابلہ حسن میں نمائندگی کرتی ہے۔ نمائندگی کرنے کا مطلب ہے کہ یہ کام حکومت کی اجازت سے ہو رہا ہے۔ اگر ایسا ہے یا ایسا نہیں بھی ہے تو میرا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ اس ممکنہ شرمندگی سے پاکستان کو بچایا جائے۔
ایسے مقابلے میں حصہ لینے کی نہ ہمارا آئین و قانون اور نہ ہی اسلام اجازت دیتا ہے۔ آج سے کوئی پندرہ بیس سال قبل ایک ایسی ہی خبر کسی اخبار میں شائع ہوئی تھی جس کے مطابق بیرون ملک مقیم ایک پاکستانی خاتون نے مقابلہ حسن میں حصہ لینے کے لیے پاکستان کی نمائندگی کا اعلان کیا تھا۔
وہ دور جنرل مشرف کی روشن خیالی کا تھا لیکن اس کے باوجود میں نے اس وقت یہ مسئلہ اجاگر کیا کہ کیسے کسی پاکستانی خاتون کو مقابلہ حسن میں پاکستان کی نمائندگی کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ اس دور کے سیکرٹری سوشل ویلفئیر اور کلچر سے بھی میری بات ہوئی جس پر حکومت کی طرف سے فوری طور پرایکشن لیا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کسی خاتون چاہے وہ بیرون ملک میں رہتی ہو اسے ایسے مقابلہ میں پاکستان کے نام کو استعمال کرنے کی اجازات نہ دی جائے۔
اور یوں اس خاتون کو پاکستان کا نام استعمال کرنے سے روک دیا گیا اور ہم ایک ممکنہ شرمندگی سے بچ گئے۔لیکن اب ہمارے ٹی وی چینلز اس خبر کو ایک بڑا معرکہ بنا کر پیش کر رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ کون خوش قسمت پاکستانی خاتون ہوگی جو اس مقابلہ میں حصہ لے گی۔
اس میڈیا نے تو تمام حدیں ہی پار کر دیں۔ لین افسوس یہ ہے کہ کوئی بولتا ہی نہیں۔ مقابلہ حسن میں کسی پاکستانی خاتون کا حصہ لینے کی قطعی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ آج شائع ہونے والی خبر کے مطابق مقابلہ حسن میں دنیا میں طویل عرصے سے جاری اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقابلہ حسن کے ٹائٹلمس یونیورس کے لئے تاریخ میں پہلی بار پاکستان کی نمائندگی ہوگی۔
پہلی مرتبہ مس یونیورس پاکستان کے فائنلسٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مس یونیورس پاکستان 2023 کیلئے ٹاپ 5 فائنلسٹ شامل ہیں۔ میرا حکومت پاکستان سے سوال ہے کہ کیا اس مقابلہ میں حصہ لینے کے لیے حکومت نے کوئی پالیسی فیصلہ کیا؟ کسی پاکستانی خاتون کو مقابلہ حسن میں حصہ لینے کی اجازت دی؟ یہ فیصلہ وزیراعظم کاکڑ نے کیا یا کابینہ کا یہ فیصلہ ہے؟ یا یہ کسی وزیر مشیر کی اپنی مرضی اور منشا کے مطابق ہو رہا ہے؟
بشکریہ روزنامہ جنگ