“سانحہ ڈی چوک” ۔۔۔ تحریر : نعیم قاسم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پر شرپسندوں کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے اس پر انتظامیہ اور سیکورٹی ادارے مبارک باد کے مستحق ہیں _____جبکہ خیر پختون خواہ اسمبلی کے سپیکر کا کہنا ہے “آئین میں پاکستان کے شہریوں کو کہیں بھی پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر بدترین تشدد کیا گیا، ان پر گولیاں بر سا کر شہید اور زخمی کیا گیا اور اب ان کی لاشیں چھپائی جارہی ہیں حیران ہوں کہ وفاقی وزراء اور ادارے کس ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہے ہیں ایسے تجربات پہلے بھی بھی کیے گئے ہیں جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوئے ___مشرقی پاکستان میں جو کچھ کیا گیا وہی آج پھر دہرایا جا رہا ہے _ادارے آئین کو ماننے سے انکار ی ہیں” میری نظر میں خیر پختون خواہ کے اسپیکر کا یہ بیان انتہائی تشویشناک ہے ہماری حکومت اور پالیسی ساز اداروں کو سوچنا چاہیے کہ جب ہم خیبر پختون خواہ کے عوام کی اکثریتی پارٹی کے سیاسی کارکنوں کا رات کے اندھیرے میں قتل عام کریں گے تو اس صوبے کے عوام کے دلوں میں وفاقی حکومت اور اداروں کے خلاف نفرت اور غضب و غضب کے جذبات تو پیدا ہو نگے جب لال مسجد کا واقعہ ہوا تھا تو ردعمل میں تحریک طالبان نے جنم لیا تھا _پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ خیر پختون خواہ کے عوام کی اکثریت ایک ایسی پارٹی کے ساتھ وابستہ ہے جو وفاق کی سیاست کرتی ہے اور اس کی جڑیں تمام صوبوں میں ہیں اور ایک پنجابی لیڈر اسکا سربراہ ہے اگر ہم پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو اس کے جائز سیاسی اور قانونی حقوق دینے کی بجائے ان کے کارکنوں کا قتل عام کریں گے ان کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے اس کے سربراہ کو جھوٹے مقدمات میں جیل میں رکھیں گے اور احتجاج کرنے پر دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث کریں گے تو ان لاکھوں پی ٹی آئی ورکرز کے پاس دو ہی چوائسز رہ جائیں گے پہلا وہ قوم پرست اور علیحدگی پسند جماعتوں میں شامل ہو جائیں اور دوسرا وہ تحریک طالبان میں شامل ہو کر ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں __ شیخ مجیب الرحمٰن پاکستان بنانے کی تحریک میں شامل تھا فاطمہ جناح کا پولنگ ایجنٹ تھا مگر جب اس کو انتخابات میں اکثریت کے بعد عمران خان کی طرح حکومت نہیں دی گئی تو وہ علیحدگی کی تحریک چلانے لگا اور اس میں اس کو بھارت کی مکمل سپورٹ بھی مل گئی خیبر پختون خواہ کے پختون تو افغانستان کے پختونوں کے مشرکہ قبائل ہیں لہذا افغانستان کے عوام اور طالبان بھی ان کی پشت پناہی کریں گے ___اس لیے پنجابی وزراء سے گزارش ہے کہ وہ خیبر پختون خواہ کے سیاسی کارکنوں کو ھلاک اور زخمی کرنے کے بعد ان کا تمسخر نہ آڑائیں، ان کو بزدلی کے طعنے نہ دیں اور سامانِ اور گاڑیاں چھوڑ کر بھاگنے پر تضحیک نہ کریں لاشوں اور زخمیوں کے ثبوت نہ ما نگیں وہ توقع ہی نہیں کر رہے تھے کہ ریاست جو ماں جیسی ہوتی ہے ان پر گولیاں برسا دے گی کیا ڈی چوک کوئی مقدس مقام ہے جہاں پر احتجاج نہیں کیا جا سکتا ہے اگر سیاسی کارکنوں کی جگ ٹرینڈ دھشت گرد ہوتے تو پھر حکومتی اداروں کا بھی ٹھیک ٹھاک کولیٹرل ڈیمج ہوتا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ جو سلوک اسلام آباد انتظامیہ نے کیا تو اس کے بعد بلوچستان میں زیادہ بدامنی اور دھشت گردی کو فروغ حاصل ہوا پتہ نہیں کیوں ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت، دھونس اور تشدد سے ہر مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے تحریک انصاف کی کوڑھ مغز قیادت اور فکس مائینذڈ چیرمین کو شاہد اتنی بھی سمجھ بوجھ نہیں ہے کہ اسلام آباد میں ہمیشہ لانگ مارچ اس وقت کیا جاتا ہے جب اسٹیبلشمنٹ آپ کو گرین سگنل دیتی ہے نواز شریف نے بے نظیر بھٹو اور افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے لیے جب لانگ مارچ کیا تھا تو اسے جنرل پرویز کیانی کی حمایت حاصل تھی بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے خلاف اسلام آباد میں جلوس نکالا تو جی ایچ کیو سے واضح سگنل تھا خود عمران خان نے 2014 میں جو اسلام آباد میں 126 دنوں کا دھرنا طائر القادری کے ساتھ مل کر دیا تھا اس کے پیچھے بھی اسٹیبلشمنٹ تھی لیکن بغیر کسی پشت پناہی کے اسلام آباد پر چڑھائی کو مس ایڈوینچر ہی کہا جائے گا ____جب بشری بی بی جس نے عمران خان کو صعیف الاعتقادی کے جال میں پھنسا کر اس حال میں پہنچایا ہو _____وہ سیاسی مہم جو بن کر مارچ کی قیادت کرے گی اور کمپرومائزڈ وزیر اعلیٰ اس کے ساتھ ہو گا تو خوش فہم سیاسی کارکنوں کو ایسے ہی مروایا جاتا ہے بھٹو کے خلاف نظام مصطفی تحریک میں قومی اتحاد نے سیاسی کارکنوں کو شہید کروایا، اہم ارڈی کی تحریک میں سیاسی کارکن کی بڑی تعداد شہید ہوئی جیلوں میں گئ اور کوڑے کھائے سانحہ کار ساز میں پیپلز پارٹی نے اپنے سینکڑوں کارکنوں کو مروایا اور پھر مزید سینکڑوں کارکنوں کو بے نظیر بھٹو سمیت لیاقت باغ میں شہید کروا لیا اسی لیاقت باغ میں بھٹو کی حکومت نے دو تین سو نیپ کے پختون کارکنوں کو مار دیا پاکستان میں غریب سیاسی کارکنوں کے مقدر میں ہے کہ وہ ایلیٹ لیڈروں کے لیے جیلوں میں جائیں، زخمی ہوں شہید ہوں مگر جب سیاسی جماعت اقتدار میں آئے تو منزل بشری بی بی عثمان بزدار اور فرح گوگی کو ملے _غریب سیاسی کارکنوں کا کیا ہے ان کے جان و مال کی کیا اوقات ہے اس کی جان گئی تو رونا تو ماں باپ نے پے پولی کلینک میں ایک شہید کے جیب سے 570 روپے، چنوں کی ایک تھیلی اور ایک سستے موبائل فون پر اس کی ماں کی 47 مسڈ کالز _____اس ایک ہی موت کی کوئی قیمت نہیں ہے جسے ماں جیسی بے گناہ ریاست اور تحریک انصاف کی بزدل قیادت نے مروا دیا باقی دس بیس اموات کے ثبوت مانگنے والے سنگدل حکومتی پٹھو صحافیوں کو کیا کہا جائے جن کے گھر جواں ساز بچے کی لاش جاتی ہے یا غائب ہو جاتی ہے اس کے زخموں پر چند ٹکوں کی خاطر اور چینلز کے مالکان کے اہما پر نمک نہ چھڑکیں بقول فیض
نہ مدعی، نہ شہادت، حساب پاک ہوا
یہ خون خاک نشیناں تھا، رزق خاک ہوا
پی ٹی آئی کے چیئرمین کے متعلق نعیم بخاری کا کہنا ہے “خان صاحب نہ تو مردم شناس ہیں اور نہ ہی عورت شناس”
عمران خان کے نام پر دولت، شہرت اور اقتدار حاصل کرنے والوں کی اکثریت موقع شناس، بے وفا، منافق اور بزدل ہے عوام کی اکثریت کا خان کے ساتھ رومانس کا رشتہ ہے مگر عوام اپنے ہیرو کی پیروی میں بشری بی بی کی مریدی میں جانے پر آمادہ نہیں ہیں اور نہ ہی ملک کی اسٹیبلشمنٹ چاہے گی کہ آپ بشری بی بی کے ڈمی بن کر اقتدار میں آکر قومی فیصلے کریں لہذا فائنل کال کے بعد تحریک انصاف کی بزدل قیادت اور بشری بی بی کی پوری کوشش ہے کہ آپ بھٹو اور بے نظیر کی طرح المناک انجام کا شکار ہو جائیں اقتدار کی جنگ میں کوئی کسی کا نہیں ہوتا ہے ویسے بھی پاپولر لیڈرز کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہم آہنگی نہیں ہوتی ہے اس لیے مائنس نواز شریف، مائنس الطاف حسین اور اب مائنس عمران خان کے لیے آپ کے اپنوں نے طاقت ور عناصر سے ڈیل کر لی ہے آپ عملیت پسند بنیں اور نواز شریف کی طرح محفوظ راستہ لے لیں زندگی رہے گی تو سیاست بھی ہو جائے گی آپ مان جائیں
میرا دکھ یہ ہے، میں اپنے ساتھیوں جیسا نہیں
میں بہادر ہوں مگر ہارے ہوئے لشکر میں ہوں
بہرحال حکومت کو مبارک ہو کہ گولیوں کے ایک چھٹے سے شرپسند اور مسلح جنگجو لاشیں اور زخمی چھوڑ کر بھاگ گئے ____خدانخواستہ اگر کبھی واقعی سیاسی کارکنوں کی جگہ اتنی بڑی تعداد میں جنگجوؤں نے اسلام آباد پر چڑھائی کر دی تو پھر کون کون حسینہ واجد کی طرح بھاگے گا اور کون سٹاک ایکسچینج کے ایک لاکھ انڈیکس پر جشن منائے گا ____اس کے لیے دور اندیشی اور وژن چاہیے جو مفاد پرست سیاست دانوں کی سوچ و فکر میں نہیں ہوتا ہے
شر کسی کا تھا، سر ھمارے گئے
ہم کسی دوسرے پر وارے گئے
اس سے بڑھ کر بہادری کیا ہے
کچھ نہتوں کے سر اتارے گئے