نئے عدالتی سال کے آغاز پر منعقدہ تقریب کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے ایک سینئر صحافی کو اپنے ساتھ تصویر بنوانے کی پیشکش کی تو صحافی نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا، اگر آپ دھڑے باز ہیں تو میرا بھی دھڑا ہے۔ لہذا میں آپ کے ساتھ تصویر نہیں بنواؤں گا۔ اس پر چیف جسٹس صاحب نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے جوابا کہا کہیں آپ ککے زئی تو نہیں۔ اس پر صحافی نے جواب دیا، میں جو بھی ہوں بندیال نہیں ہوں۔
یہ مکالمہ میڈیا میں آگیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے۔
بطور صحافی مجھے اس مکالمے یا جواب الجواب سے کوئی سروکار نہ ہوتا، اگر اس میں ککے زئی برادری کا ذکر نہ ہوتا۔ میں چونکہ خود ککے زئی برادری سے ہوں، اس لیے مجھے بھی اس جانب متوجہ ہونا پڑا ۔ میں سوچنے لگا کہ صحافی نے چیف جسٹس صاحب کے ساتھ تصویر بنوانے سے انکار کیا تو یہ کیوں کہا کہ کہیں آپ تو ککے زئی تو نہیں۔
کیا ککے زئی برادری کے لوگ کسی ڈگنٹری کے ساتھ تصاویر بنوانے سے انکار کرتے ہیں؟ میں ککے زئی گھرانے سے ہوں۔ میرا تعلق لاہور اندرون شہر کے رنگ محل کے کوچہ چابک سواراں سے ہے ، مجھ سے زیادہ اس برادری کو کون جانتا ہے، لہذا میں پوری ذمے داری سے کہہ سکتا ہوں کہ ککے زئی برادری کے لوگ تصاویر بنوانے سے کبھی انکار نہیں کرتے۔ تو پھر یہ سوال یا جواب کیوں؟
میں یہ بھی نہیں مانتا کہ چیف جسٹس صاحب ککے زئی برادری کے بارے میں جانتے نہیں ہوں گے۔ پاکستان کی اعلی عدلیہ میں ججز کی ایک بڑی تعداد ککے زئی برادری سے رہی ہے۔ ایک موقع پر تو سپریم کورٹ کے ججز کی اکثریت کا تعلق ککے زئی برادری سے تھا۔ اس لیے اعلی عدلیہ میں ککے زئی برادری کوئی انجان برادری نہیں ہے۔
چیف جسٹس صاحب کے کئی سینئر ککے زئی ہیں، اس لیے یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اس برادری کے با رے میں معلومات نہ رکھتے ہوں ۔
دوسرا نکتہ یہ ہوسکتا ہے ،کیا وہ ککے زئی لوگوں کے سخت موقف رکھنے کے حوالے سے مذکورہ صحافی کے بارے میں اندازہ لگا رہے تھے کہ کہیں وہ صحافی ککے زئی برادری سے تو نہیں ہے۔
ویسے بھی ککے زئی لوگ تنازعات کو قائم رکھنے کے لیے مشہور ہیں۔ لیکن یہ کوئی ایسی بری بات نہیں ہے ، جس کی بنیاد پر پوری برادری پر طنز کیا جا سکے۔ ویسے بھی اگر ایک صحافی کسی بڑے عہدیدارکے ساتھ تصویر بنوانے سے انکار کر دے تو اس میں برادری پوچھنے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔
کسی بھی قوم، قبیلے، ذات برادری کے بارے میں اجتماعی طنز کرنے کو مثبت انداز میں نہیں لیا جاتا ہے۔ اب اگر اس طنز کو لے کر ککے زئی برادری کے لوگ جوابی طنز کرنا شروع کردے تو پھر مشکل ہو جائے گی۔
اس لیے طاقتور عہدوں پر فائز شخصیات کو ہر لفظ بڑی احتیاط اور ذمے داری سے بولنا چاہیے تاکہ ان کے کسی جملے کا مطلب غلط نہ نکلے۔ حالانکہ مذکورہ صحافی نے جوابی طنز کرتے ہوئے کہا ہے، وہ کچھ بھی ہو لیکن بندیال نہیں ہے۔ حالانکہ مذکورہ صحافی ککے زئی نہیں ہے۔ اس پر ککے زئی کی پھبتی کا کوئی جواز نہیں تھا۔ آپس میں اختلافات ہوں تو ذات برادری یا خاندان کو ہدف نہیں بنایا جانا چاہیے۔
میںنے کافی سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ککے زئی برادری سے کوئی عناد ہے؟ لیکن مجھے ایسی کوئی بات معلوم نہیں پڑی، البتہ میری معلومات کے مطابق تو پرویز رشید ( وہ بھی ککے زئی ہیں) جن دنوں پی ٹی وی کے چیئرمین تھے، تب موجودہ چیف جسٹس پاکستان کے والد محترم اپنے صاحبزادے کے کام کے سلسلے میں پرویز رشید سے ملنے آئے ۔اس وقت موجودہ چیف جسٹس صاحب قانون کی تعلیم مکمل کرچکے تھے۔
ککے زئی پرویز رشید نے انھیں پی ٹی وی کا قانونی مشیر مقرر کرایا۔ یوں ان کے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز ہوا تھا۔
یہ الگ بات ہے کہ بعد میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ایک غلط سوموٹو میں بیچارے پرویز رشید کو ساڑھے چار کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی ۔یہ سزاموجودہ چیف جسٹس کی عدالت نے سنائی تھی۔ پرویز رشید کے بارے میںتو میں جانتا ہوں، وہ مسکرا ہی رہے ہوںگے لیکن میں سوچتا ہوں محترم جج صاحب کیا سوچ رہے ہوںگے؟اس کا مجھے علم نہیں ہے اور نہ میں کوئی تصوراتی خاکہ بناسکتا ہوں۔
پرویز رشید جنرل پرویزمشرف کے مارشل لا کے دور میں جلا وطن ہو گئے ۔ جب پرویز رشید وطن واپس آئے اور میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلی بن گئے تو ایک روز گورنر ہاؤس لاہور میں لاہور ہائی کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کی تقریب حلف برداری تھی۔
وزیراعلی شہباز شریف اپنے ہمراہ پرویز رشید کو بھی لے گئے کیونکہ وہ اس وقت پنجاب میں وزیر اطلاعات کی ذمے داریاں نبھا رہے تھے، وہ دوبارہ سنیٹر بھی بن چکے تھے ۔
سیاست کا پہیہ گھوم چکا تھا۔میں اس حلف برداری کی تقریب کی کوریج کے لیے وہاں موجود تھا۔ حلف برداری کے موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے پرویز رشید کی موجودگی میں سب کے سامنے کہا، پرویز رشید میرے محسن ہیں، انھوں نے مجھے کیریئر کی پہلی ملازمت دی تھی۔
جس پر وزیراعلی شہباز شریف بولے، اب آپ جج بن چکے ہیں، اب آپ نے ایسی بات نہیں کرنی۔ بہر حال یہ واقعہ لکھنے کا مقصد صرف اور صرف یہ عرض کرنا تھا کہ ککے زئی لوگ مہذب اور دوستوں کا خیال رکھنے والے ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کہ اپنے ساتھ تصویر بنوانے سے انکار کر نے والے شخص کو طنزا ککے زئی ہی ڈکلئیر کر دیا جائے۔
ککے زئی ایک وسیع القلب اور تعلیم یافتہ برادری ہے ،اس لیے وہاں سے کوئی اجتماعی رد عمل نہیں آئے گا۔ لیکن محسوس سب نے کیا ہے ۔
میرا تو مشورہ ہے کہ جب کوئی ککے زئی، چیف جسٹس صاحب سے ملے تو سب پہلے میں ککے زئی ہوں کہہ کر اپنا تعارف کرائے تاکہ یہ پوچھنے کی ضرورت ہی نہ پڑے کہ کہیں آپ ککے زئی تو نہیں۔ ویسے توجو ماحول بن رہا ہے، ریٹائر منٹ کے بعد سب ککے زئی لگیں گے۔ تحریک انصاف والے بھی۔ پی ڈی ایم والے تو پہلے ہی ککے زئی کا درجہ پا چکے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس