کشتگانِ بجلی اور جماعتِ اسلامی کا احتجاج : تحریر تنویر قیصر شاہد


قیامت خیز مہنگائی، مہنگی ترین بجلی اور بے روزگاری کے منہ زور طوفانوں میں سچی بات یہ ہے کہ عوام کی اکثریت کو اِس سے قطعی کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس سزا کی معطلی پر اٹک جیل سے رہا ہوتے ہیں یا نہیں،وہ تو ویسے ہی جیل میں مزے کی زندگی گزار رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے استفسار پر اٹک جیل حکام نے جو رپورٹ پیش کی ہے ، وہ پڑھ کر تو جیل سے ہر غریب یہی چاہے گا کہ اسے بھی ایسی ہی جیل میں بھیج دیا جائے ۔ مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسیر کپتان کو آملیٹ وغیرہ کا شاندار ناشتہ دیا جاتا ہے ۔

لنچ اور ڈِنر میں چاول ، سبزیاں، سلاد اور تازہ روٹی پیش کی جاتی ہے ۔ ہر روز کپتان صاحب کے حضور تازہ موسمی پھل نذر کیے جاتے ہیں ۔ ان کی خدمت میں دیسی گھی میںپکی دیسی مرغی یا بکرے کا گوشت بھی بھون کر پیش کیا جاتا ہے۔
صحت کا خیال رکھنے کے لیے پانچ ڈاکٹرز حاضرِ خدمت ہیں۔ عدالت کی طرف سے ڈیکلیئر کیے گئے ایک مجرم کی اس قدر سیوا دیکھ کر کون نہیں چاہے گا کہ اسے بھی اٹک جیل میں بھیج دیا جائے ؟ جیل میں نہ بجلی کے بِلز ادا کرنا ہوں گے اور نہ گھر کا راشن خریدنا پڑے گا۔ دیسی گھی میں پکی دیسی مرغی کی عیاشی علیحدہ سے منفرد شئے ہوگی ۔

بازار میں دیسی گھی 1500 روپے فی کلو گرام ہے اورزندہ دیسی مرغی ایک ہزار روپے فی کلو گرام ہے۔

کیا پاکستان کا ایک عام شہری اتنا مہنگا دیسی گھی اور اتنی گراں دیسی مرغی افورڈ کر سکتا ہے ؟ ایسے میں کپتان صاحب خوش بخت ہیں کہ جیل میں بھی ان کے جملہ ناز نخرے اٹھائے جا رہے ہیں ۔ ہم سے تو بجلی کے بِل کا بوجھ نہیں اٹھایا جا رہا ۔ پاکستان کی اکثریتی عوام بجلی کے بِلز سے بلبلا اٹھی ہے ۔ ہر جانب صدائے احتجاجات بلند ہو رہی ہیں ۔

مارکیٹیں اور کارخانے بند ہو رہے ہیں ۔ کشتگانِ بجلی میں یوں اضافہ ہو رہا ہے کہ لوگ بجلی کے بلز ادا نہ کرتے ہوئے خود کشیاں کررہے ہیں ۔ مگر پی ٹی آئی ، نون لیگ ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایف کی ساری قیادت کان لپیٹ کر سو رہی ہے ۔

مہنگی ترین بجلی کے بوجھ تلے دب کر خود کشی کرنے والوں کے ذمے دار یہی لوگ ہیں ۔ نون لیگی قیادت لندن میں لطف اندوز ہو رہی ہے ۔

نواز شریف اور شہباز شریف ہاتھوں پر ہاتھ مار کر قہقہے لگاتے نظر آتے ہیں تو بجلی کے مارے پاکستانی عوام کے دلوں پر چھریاں چل جاتی ہیں ۔ پی ڈی ایم والے16مہینے اقتدار کے مزے اڑانے کے بعد اب اشکبار عوام کا تماشہ دیکھ رہے ہیں ۔

حیرانی کی بات ہے کہ مریم نواز شریف خود بھی اور مولانا فضل الرحمن کے پیروکار بھی مہنگی ترین بجلی کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔ یہ بھلا کس منہ سے احتجاج کر سکتے ہیں؟ نون لیگ، پی پی پی ، پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف نے پاکستان کے بلبلاتے عوام کو عین بیچ مندھار کے ڈبو کررکھ دیا ہے اور یہ خود عیاشیاں کررہے ہیں۔

آج نواز شریف، شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمن ، آصف زرداری ، بلاول بھٹو اور مریم نواز شرمندگی سے عوام کی دستگیری اور قیادت کرنے سے انکاری ہیں۔ کشتگانِ بجلی خود احتجاج میں باہر نکلے ہیں اور فرعونوں کے سامنے برہنہ سینوں سے ماتم کررہے ہیں۔ نگران حکومت بھی اقتدار کے مزے لینے کے لیے حلف تو اٹھا چکی ہے مگر اسے عوام کے غیض و غضب کا سامنا ہے۔ مہنگی ترین بجلی اِس غصے کو دو چند کررہی ہے ۔

آصف علی زرداری دبئی اور کراچی میں اپنی فیملی میں پر لطف زندگی گزار رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن ملک بھر میں پھیلے اپنے فرحت انگیز حجروں میں پر سکون زندگی کے مزے لے رہے ہیں ۔ نواز شریف اور شہباز شریف لندن کی نشاط انگیز ٹھنڈی ہواؤں میں موج کر رہے ہیں۔ ایسے میں جماعتِ اسلامی کا خصوصی شکریہ جو کل 2ستمبر2023 کو عوام کے دکھوں کی ہمنوائی کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کررہی ہے۔

جماعتِ اسلامی کے امیر جناب سراج الحق کا خاص شکریہ جو اپنے جماعتی قائدین کے ساتھ احتجاج کی صورت میں کشتگانِ بجلی کے زخموں پر مرہم رکھنے اور اِس گہرے و تکلیف دِہ زخم کے ممکنہ علاج کے لیے کل باہر نکلیں گے۔ نون لیگی ، پپلی اور ملا قیادت نے تو اشکبار عوام کے آنسو پونچھنے سے صاف انکار کر دیا ہے ۔نواز شریف کو اگر اپنی قیادت پر مان اور اعتماد ہے تو لندن میں عیاشیاں کٹنے کی بجائے فوری طور پر پاکستان آ کر ان زخموں پر مرہم لگائیں جو ان کے برادرِ خورد اور سمدھی 16مہینوں کی حکومت میں عوام کے سینوں اور دلوں پر لگا کر رخصت ہوئے ہیں۔

جماعتِ اسلامی کی جملہ قیادت اور خاص طور پر سینیٹ میں جماعتِ اسلامی کے اکلوتے رکن جناب مشتاق احمد خان کا بے حد شکریہ جنہوں نے رواں ہفتے کے دوران بجلی کے بِلوں سے تڑپتے غریب عوام کے دکھوں کے فوری علاج کے لیے کئی نسخے بھی تجویز کیے ہیں۔ اِن نسخوں کا مرکزی فارمولا یہ ہے کہ پاکستان کی بے تحاشہ مراعات یافتہ اشرافیہ ( جس نے اب خونخوار مافیا کی شکل اختیار کر لی ہے)کو مفت فراہم کی جانے والی بجلی واپس لی جائے ، اِس خونخوار اشرافیہ میں شامل بجلی کے مفت خوروں پر فوری طور پر ہاتھ ڈالا جائے۔

جماعتِ اسلامی کے سینیٹر صاحب تواتر اور تسلسل سے سینیٹ اور میڈیا میں اِس امر کی تبلیغ کرکے عوام کو شعور دے رہے ہیں کہ اربوں روپے کی مفت بجلی ہڑپ کرنے والے افراد ، ادارے اور گروہ کون کون ہیں؟ اِن سب کی، بِلا استشنا، مفت بجلی بند کی جائے کیونکہ اِنہیں فراہم کی جانے والی اربوں روپے کی مفت بجلی کا کمر توڑ بوجھ غریب عوام کی کمر پر زبردستی ہر ماہ لاد دیا جاتا ہے۔ ہر ماہ لاکھوں روپے کی تنخواہ اور پنشن پانے والی اِس ظالم اور عوام دشمن ہمہ قسم کی اشرافیہ، مافیا کے اربوں روپے کی مفت بجلی کا بوجھ ہم عوام کیوں برداشت کریں؟ ویسے نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے یہ کہہ کر ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں کہ بااثر گروپوں سے مفت بجلی کی سہولت ہم واپس نہیں لے سکتے ۔

امیرِجماعتِ اسلامی جماعتِ اسلامی کی ہمہ قسم کی قیادت اور جماعتِ اسلامی کے سوشل میڈیا واریئرز کے ہم سب شکر گزار ہیں جو بروقت عوام میں اپنے بیانات ، عمل اور سوشل میڈیا تحرک سے عوام میں بجلی کے مفت خوروں بارے آگہی پیدا کررہے ہیں ۔سوشل میڈیا کے میدان میں جماعتِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل جناب امیر العظیم اپنے ساتھیوں سمیت زبردست کردار ادا کررہے ہیں۔

ساری قوم جماعتِ اسلامی کے احتجاج میں شریک ہو رہی ہے۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ جماعتِ اسلامی کی پیدا کردہ آگہی کا، انشا اللہ کل 2ستمبر2023 کو بجلی کے بِلوں سے بلبلاتے عوام کے حق میں کوئی مثبت نتیجہ نکلے گا۔ہم یہ بھی دست بہ دعا ہیں: کاش، جناب سراج الحق میں مرحوم قاضی حسین احمد کی روح حلول کر جائے۔

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس