پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کتب کی فراہمی میں تاخیرسے طلبہ کے تعلیمی حرج کا خدشہ ہے۔پروفیسر محمدابراہیم خان

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی وڈائریکٹر جنرل نافع پاکستان پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہا کہ پنجاب میں کورونا وبا کے بعد گذشتہ تین برس سے نیا تعلیمی سیشن اگست میں شروع ہوا جبکہ رواں برس نیا تعلیمی سال اپریل سے آغاز ہوچکا ہے۔ گزشتہ کئی برس سے حکومتی نااہلی کی وجہ سے ہر سال نئی درسی کتب کی دستیابی میں تاخیر کا سامنا رہا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق رواں برس بھی ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود طلبہ اور والدین کو درسی کتب بالخصوص چھٹی تا آٹھویں کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

  پروفیسر محمدابراہیم خان نے اپنی ایک بیان میں کہا ہے کہ تعلیم اور صحت وہ اہم شعبے ہیں جن پر حکومت سب سے کم توجہ دے رہی ہے جس سے اس کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ تعلیم پر عدم توجہی اور غفلت کی وجہ سے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ برس تعلیمی سیشن کا آغاز یکم اگست سے ہوا لیکن درسی کتابیں ستمبر کے بعد طلبہ تک پہنچیں۔ جس کی وجہ سے سالانہ امتحانات میں طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ تعلیم حکومتوں کی ترجیحات میں ہی شامل نہیں ہے۔

دو ہفتے بعد موسم گرما کی تعطیلات کا آغاز ہورہا ہے۔ اگر درسی کتب کی دستیابی ممکن نہ بنائی جاسکی تو آیندہ دو ماہ بچوں کے ضائع ہوجائیں گے۔انھوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ درسی کتب کی فراہمی کو فی الفور یقینی بنائی جائے۔ اس تاخیر کے ذمہ داران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے