سولہ ہزار ملازمین کی بحالی کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے انسانی حقوق کی بنیاد پر 16 ہزار ملازمین کی مشروط بحالی کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ لاپتہ افراد کے خاندانوں اور کراچی کے مافیا کے ہاتھوں متاثر خاندانوں کے انسانی حقوق کی بنیاد پر فیصلہ کریں۔ملک میں جہاں اور جس کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی ہو اسے آئین اور قانون وعدل کی طاقت سے ختم کردیا جائے۔ عدل و انصاف نہ ہونے کی وجہ سے بغاوت ،قانون ہاتھ میں لینے اور عدم برداشت انتہاپسندی پیدا ہورہی ہے ۔انصاف کے دوہرے معیار خود عدالتی ادارہ کے لیے تذبذب پیدا کررہا ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان حکومت پاکستان کی ناکام ،نااہل اور بد انتظامی، تکبر غرور فسادی عوامل کا مجموعہ ہے۔ چینی آٹا گھی چاول پٹرول،سود،قرضوں،کرپشن ،رشوت کی شرح میں اضافہ کے بعد کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے گیس کا بدترین بحران پیدا ہوگیا ہے۔ گھریلو صارفین سردی کی شدت میں تڑپ رہے ہیں ۔صنعت کار،تجارت پر ناقابل برادشت پیداواری لاگت کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ مہنگائی بے روزگاری، بدانتظامی اور رشوت و کرپشن کی ذمہ دار حکومت ہے۔ حکومتی اقتصادی ٹیم دکھاوا ہے۔عملًا آئی ایم ایف کے ساتھ بدترین شرائط نے قومی معیشت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ فوجی آمروں،بھٹو خاندان،شریف خاندان نے ملک کا ستیاناس کیا عمران خان اپنی نااہلی سے ملک کا سوا ستیاناس کررہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئینی جمہوری طریقہ یہی ہے کہ حکومت اپنے ممبروں اور اتحادیوں سے بلیک میل ہونے،اپنی نا اہلی ناکامی اور بد انتظامی کی وجہ سے جمہوریت ،پارلیمنٹ ، ریاستی اداروں کو تباہ کرنے کی بجائے عوامی مینڈیٹ کے لیے عوام سے رجوع کیا جائے۔ پورے ملک میں تمام صوبوں میں بااختیار اور یکساں بلدیاتی نظام لایا جائے۔ بلدیاتی نظام بے اختیار ،غیر فعال اور صوبائی حکومتیں نوکرشاہی کی مداخلت کی وجہ سے مفلوج نظام بنادیا گیا ہے۔ بااختیار بلدیاتی نظام،شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے قومی اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات اور سیاسی جمہوری قوتیں انتخاب چوری کرنے اور چور کے لیے آلہ کار بننے سے توبہ کریں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد میں او آئی سی وزرا خارجہ کا اجلاس خوش آئند ہے ۔ اسلامی ممالک کے وزرا خارجہ افغانستان میں عوام کی فتح اور طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں ۔افغانستان کے منجمد فنڈز بحالی کرانے کے لیے مضبوط آواز اٹھائیں۔ افغانستان کی اقتصادی امداد کا پیکج دیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم اور مودی فاشنزم کے خلاف مظلوم کشمیریوں کی آزادی کا لائحہ عمل دیا جائے۔