سپریم کورٹ ، قتل کے مقدمہ میں نامزد ملزم11 سال بعد باعزت بری


اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمہ میں نامزد ملزم کو11 سال  بعد باعزت بری کردیا ۔

جسٹس طارق مسعود کی سربراہی میں  دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ملزم شرافت علی پر مقتول طارق  کو رات کے اندھیرے میں میں قتل کرنے کا الزام تھا ملزم شرافت علی، سخاوت علی، امانت علی ،آصف علی کے خلاف  تھانہ فتح جنگ ضلع قصور میں  نومبر 2010 میں ایف آئی آر درج ہوئی ملزم کی گرفتاری  22-11 ,2010 کو ہوئی سیشن جج ضلع قصور نے ملزم کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ملزمان نے ہائی کورٹ میں اپیل کی   ہائی کورٹ نے سزا برقرار رکھی ملزم کے وکیل صدیق خان بلوچ نے موقف اختیار کیا کہ جس  پستول سے  ملزم  پر مقتول کو گولی  مار کر قتل کرنے کا الزام ہے  اس پستول اور خالی کارتوس کے نمونے فرانزک  رپورٹ میں میچ نہیں ہوئے اور وقوعہ رات کا بتایا گیا ہے روشنی کاذریعہ بننے والی لائٹ کو قبضہ پولیس میں نہیںلیا گیاوکیل کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہی شہادت پر ہائی کورٹ نے دیگر شریک ملزمان سخاوت علی, امانت علی,  آصف علی کو بری کردیا تھا ان کے خلاف نہ ہی استغاثہ نے نہ ہی سرکار نے اپیل کی اور ایک ہی شہادت کو جس پر دیگر ملزمان بری ہوگئے دوبارہ سے ایک ملزم  شرافت علی کے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا،

محمد صدیق خان بلوچ ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ ایف آئی آر کے مطابق  وجہ عناد بھی ثابت نہیں ہوسکی اس طرح سے اگر  وجہ عناد  ثابت نہ ہو تو ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی ، ٹایف آئی آر کے مطابق زندہ بچ جانے والے چشم دید گواہ مضروب معظم علی کو بطور گواہ نہیںپیش کیا گیا عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے 11 سال بعد بعد ملزم کو بری کر دیا۔