امریکا جابر ملک نہیں لیکن قانون کی حکمرانی یقینی بنانی چاہیے، بائیڈن

واشنگٹن(صباح نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک بھر کی جامعات میں غزہ پر جاری بمباری کے خلاف احتجاج اور پولیس کریک ڈاؤن پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا جابرانہ ریاست نہیں لیکن قانون کی حکمرانی کو لازمی یقینی بنانی چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے ایک ٹیلیویژن خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی کے کیمپسوں میں یہودی دشمنی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، پرامن احتجاج کے حق اور تشدد کو روکنے کی ضرورت کے درمیان توازن ہونا ضروری ہے۔ 81 سالہ بائیڈن کو رواں سال نومبر میں ہونے والے الیکشن میں ان ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کا چیلنج درپیش ہے جو غزہ پر اسرائیلی بمباری کے مخالف ہیں اور اس سلسلے میں امریکا سے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے روزویلٹ روم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جابرانہ قوم نہیں ہیں جہاں ہم لوگوں کو خاموش کرا دیں یا اختلاف رائے کا خاتمہ کردیں لیکن نہ ہی ہم ایسا ملک ہیں جہاں لاقانونیت ہو، ہم ایک سول سوسائٹی ہیں اور نظام کو غالب ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کو امریکا بھر کے کیمپسز میں ہزاروں طلبا کی کلاسوں اور گریجویشن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جو بائیڈن کو کیمسپوں میں ہونے والے ان مظاہروں پر سیاسی منظرنامے پر ہر جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں اس احتجاج کے دوران پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا کے کسی کیمپس میں یہود دشمنی یا یہودی طلبا کو تشدد کی دھمکیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، ہماری جامعات میں کسی کے بھی خلاف نفرت انگیز تقاریر یا کسی بھی قسم کے تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، یہ سراسر غلط ہے۔