لاہور میں بارش کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا




لاہور (صباح نیوز)لاہور میں بارش کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، 10گھنٹوں کے دوران291 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔درجن سے زائد علاقوں میں200ملی میٹرسے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔

انتظامیہ،واسا کے تمام افسران اورسٹاف نکاسی آب کیلئے متحرک ہوگئی۔کمشنرمحمدعلی نے کہا کہ اس سے قبل26 جون2022 کو256ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی، 2018 میں لاہور میں 288ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی، کمشنرمحمد علی نے کہا کہ گزشتہ30سال میں اتنے کم وقت میں ایسی بارش نہیں ہوئی،

ایم ڈی واساغفران احمد کا کہنا ہے کہ سسٹم اپنی مکمل استعدادپرنکاسی آب کوممکن بنارہاہے، بارش تھمنے کے چند گھنٹوں میں نشیبی علاقے کلیئر ہوں  گے۔لاہورمیں مون سون بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں موسلا دھاربارش نے جل تھل ایک کردیا۔

سب سے زیادہ بارش نشتر ٹاؤن میں 188 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔مختلف علاقوں میں کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی، بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ مختلف علاقوں میں 100 ملی میٹر سے بھی زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 234،نشترٹائون میں 220،تاج پورہ میں203،ملی میٹرریکارڈ کی گئی،گلشن راوی 100، قرطبہ چوک 94، جوہر ٹائون میں 90 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بارش کا سلسلہ آئندہ 5 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، ننکانہ صاحب بارش کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔

محکمہ موسمیات نے کہا کہ منڈی بہائوالدین میں بارش کا سلسلہ آئندہ 2روزتک جاری رہنے کا امکان ہے۔شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔شکرگڑھ، نورکوٹ، کرتارپور اور گردو نواح میں بارش کا سلسلہ جاری رہا۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ بارش کا سلسلہ آئندہ 2 سے 3روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ادھرگجرات میں بارش کے باعث خنکی بڑھ گئی،درجہ حرارت میں کمی ہوئی۔ گیپکوبجلی بحال رکھنے میں ناکام، متعدد فیڈرزبند ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ریکارڈ موسلا دھار بارش کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 6 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے سے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔پنجاب کے نگران وزیراعلی محسن نقوی کے مطابق 3 افراد بجلی کا کرنٹ لگنے سے، دو افراد گھر کی چھت گرنے سے جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک بچی سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوئی۔

نگران وزیر اعلی نے کہا کہ آج لاہور میں ریکارڈ موسلا دھار بارش ہوئی ہے جس کی توقع نہیں تھی، ہم نے شہر کی سڑکیں صاف کرنے اور نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کے لیے شہر یے مختلف علاقوں میں ٹیمیں روانہ کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاہور کنال میں تغیانی کے باعث مسلم ٹان، گارڈن ٹاون اور گلبرگ زیر آب آگئے ہیں۔نگران وزیراعلی نے کہا کہ رات 9 بجے بارش کا ایک اور مرحلہ متوقع ہے اور متعلقہ حکام اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور وہ خود بھی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

قبل ازیں لاہور میں صبح سے ریکارڈ موسلا دھار بارش کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی جبکہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارش اور درخت گرنے کے سبب 3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی(واسا) کے مطابق بارش کے نتیجے میں لاہور کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا، خاص طور پر لکشمی چوک پر سب سے زیادہ 291 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، اس کے علاوہ نشتر ٹان میں 277، پانی والا تالاب اور گلشن راوی میں 268 ملی میٹر بارش ہوئی۔مزید بتایا گیا کہ لاہور کے کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر شہر کے علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ جمع ہونے والے پانی جیسے مسائل کو حل کیا جاسکے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 گھنٹوں میں لاہور میں وقفے وقفے سے بارش جاری رہنے کی توقع ہے۔قبل ازیں، نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کے مطابق لاہور میں 9 گھنٹے کے دوران ریکارڈ 272 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے، جس کے سبب سڑکوں پر پانی جمع ہوچکا ہے اور اربن فلڈنگ کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اراکین اور انتظامیہ فیلڈ میں ہیں تاکہ پانی کی نکاسی کی جاسکے۔محسن نقوی نے بتایا کہ میں فیلڈ میں ہوں اور صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں، اور مسلسل اپڈیٹس لے رہا ہوں۔دریں اثنا، وزیراعظم شہبازشریف نے طوفانی بارش پر پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت کر دیں۔جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے نگران وزیراعلی پنجاب کو امدادی ٹیموں کو فوری متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے، میونسپل اور متعلقہ اداروں کے اشتراک عمل کو یقینی بنایا جائے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے ضرورت پڑنے پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور وفاقی اداروں کو پنجاب حکومت کو بھرپور معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہریوں کو خبردار کرنے، ٹریفک کے متبادل انتظامات اور نکاسی آب کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم نے ہدایت دی کہ دیہی علاقوں میں شہریوں کی بروقت محفوظ مقامات پر منتقلی، مال مویشیوں کو بچانے اور اربن فلڈنگ سے بچا کے لیے فوری اور ضروری اقدامات تیز کیے جائیں۔شہباز شریف نے گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا سمیت تمام پہاڑی علاقوں کی انتظامیہ کو بھی متحرک کرنے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب، خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارش اور درخت گرنے کے سبب 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا کے مطابق 2 افراد کی اموات شانگلہ جبکہ ایک خاتون کی موت کرک میں ہوئی۔بیان میں بتایا گیا کہ بارش سے منسلک حادثات کے سبب 7 افراد زخمی ہوئے اور 6 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔شدید بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیں۔بیان میں کہا گیا کہ ریلیف سیکریٹری عبدالباسط نے حکام کو ہدایات جاری کیں کہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جائے۔دوسری جانب، محکمہ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقوں میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے، جس سے ارب فلڈنگ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔