تحریک عدم اعتماد کیلئے ہمارے تین ارکان کو پیسے کی آفر کی گئی ،فواد چوہدری


اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کم ازکم ہمارے تین ایم این ایز ہیں جن میں ایک اقلیتی رکن ہیں اور ایک خاتون ہیں، انہوں نے رپورٹ کیا ہے کہ ان کو عدم اعتماد کے لئے پیسے آفر کئے گئے ہیں۔

آصف علی زرداری اورمیاں محمد شہباز شریف پاکستان میں کرپشن کی دو تصویریں ہیں، اگر کوئی کہے کہ پاکستان میں کرپشن کو تصویروں میں دکھائیں توآپ ان دونوں کی تصویریں لگاتے ہیں۔ شہباز شریف صرف ایک وجہ سے باہر ہیں کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر نہیں چل رہا ، جس دن کیس روزانہ کی بنیاد پر چلنا شروع ہوتا ہے اور منی لانڈرنگ کے کیسز آتے ہیں تو شہباز شریف نے تو جیل میں جانا ہے اور یہی حال آصف زرداری کا ہے۔بڑی مشکل سے پاکستان میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ہونے کی ایک امید پیدا ہوئی تھی لیکن یہ دونوں جماعتیں مل کراس کو دوبارہ واپس لانا چاہتی ہیں،ہم نے نہیں ہونے دیں گے۔ ابھی بھی یہ تحریک عدم اعتمادنہیں لاسکیں گے۔ میرا چیلنج ہے کہ اگلے24گھنٹوں میں لے کرآئیں ان کو لگ پتا جائے گا کہ ان کے ساتھ ہوتی کیا ہے۔

ان خیالات کااظہار فواد چوہدری نے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب کے ہمراہ پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ ماسکو کے حوالے سے پارٹی کو اعتماد میں لیا ہے۔ آج (جمعرات)کے روز وزیر اعظم عمران خان کی روسی صدر دلادیمیر پیوٹن کے ساتھ ملاقات ہوگی،23سال بعد یہ دوطرفہ دورہ ہونے جارہا ہے اور اس وقت جو عالمی صورتحال ہے اس میں یہ دورہ اوراہمیت اختیار کرگیا ہے۔ اس وقت ساری دنیا کی نظریں وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات پر ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز روسی ٹی وی سے انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم قطعی طور پر کسی گروپ کا حصہ نہیں بننا چاہتے اور نہ ہی یہ ہماری پالیسی ہو گی اور ہم اپنی آزادانہ خارجہ پالیسی برقراررکھیں گے۔ طویل عرصہ کے بعد پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں آزادی دکھا رہا ہے جو عمران خان کی حکومت میں واپس آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں100ڈالر فی بیرل کی سطح پر چلی گئی ہیں جس سے ساری دنیا متاثر ہو رہی ہے اورپاکستان میں بھی اس کی وجہ سے بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی 40فیصد سے زیادہ گندم روس اور یوکرین میں پیدا ہوتی ہے، اگر یہ بحران بڑھتا ہے تواس کا مطلب یہ ہو گا کہ دنیا میں غذائی بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔ اس ساری صورتحال میں پارٹی کی سی ای سی نے وزیر اعظم اور حکومت کے اوپر مکمل اعتماد کااظہار کیاہے۔ اپوزیشن کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی گفتگوکے اوپر بھی ہم نے غور کیا ہے، کم ازکم ہمارے تین ایم این ایز ہیں جن میں ایک اقلیتی رکن ہیں اور ایک خاتون ہیں۔

انہوں نے رپورٹ کیا ہے کہ ان کو عدم اعتماد کے لئے پیسے آفر کئے گئے ہیں،میں سمجھتا ہوں کی یہ ایک بہت ہی شرمناک رویہ ہے۔ رات کو پاکستان کے دو بڑے سوداگر اکٹھے ہوئے ، ایک کے خلاف لاہور میں منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے اور دوسرے کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز کراچی میں چل رہے ہیں،

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور شہباز شریف پاکستان میں کرپشن کی دو تصویریں ہیں، اگر کوئی کہے کہ پاکستان میں کرپشن کو تصویروں میں دکھائیں توآپ ان دونوں کی تصویریں لگاتے ہیں۔ ہمارے ایم این ایز کی پارٹی اوروزیر اعظم کو رپورٹ اور ان دونوں کی گذشتہ رات کی ملاقات کو جوڑیں تو رات کی ملاقات میں یہ طے ہوا کہ آپ کتنے پیسے ڈالیں گے اور ہم کتنے پیسے ڈالیں گے،دونوں کو فکر کیا ہے، شہباز شریف کے آگے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے امکانات پیدا ہورہے ہیں ،

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف صرف ایک وجہ سے باہر ہیں کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر نہیں چل رہا ، جس دن کیس روزانہ کی بنیاد پر چلنا شروع ہوتا ہے اور منی لانڈرنگ کے کیسز آتے ہیں تو شہباز شریف نے تو جیل میں جانا ہے اور یہی حال آصف زرداری کا ہے۔بڑی مشکل سے پاکستان میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ہونے کی ایک امید پیدا ہوئی تھی لیکن یہ دونوں جماعتیں مل کراس کو دوبارہ واپس لانا چاہتی ہیں،ہم نے نہیں ہونے دیں گے۔ ابھی تک ان کی جرائت نہیں ہوئی کہ تحریک عدم اعتماد لے کرآئیں،ان کو ایک ہفتہ ہو گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لے کرآئیں گے، میں نے کہا تھا کہ اگر جرات ہے تو کل ہی لے کرآئیں، لیکن آپ نہیں لا سکتے، ابھی بھی یہ تحریک عدم اعتماد نہیں لاسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا چیلنج ہے کہ اگلے24گھنٹوں میں لے کرآئیں ان کو لگ پتا جائے گا کہ ان کے ساتھ ہوتی کیا ہے۔ ہم اگلے انتخابات کی تیاری کررہے ہیں۔ حکومت اس وقت انتہائی درست سمت میں جارہی ہے۔ ہم اگلے ہفتے اور پیکجز لارہے ہیں جس سے ہم عوام کو اورریلیف دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ جو کابینہ نے پیکا کا آرڈیننس منظور کیا ہے اس پر ایک جج صاحب کو تو بالکل حکم امتناع نہیں دینا چاہئے جس طرح سپریم کورٹ میں تین جج سنتے ہیں اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی فل بینچ بننے اوراس کے اوپر سن کر فیصلہ کریں،یہ کہ بالکل قانون اور ریگولیشن ہی نہیں ہونی چاہئے یہ تو غلط بات ہے۔ یہ بات ہونی چاہئے کہ اس قانون میں کیا، کیا حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ ہو، یہ بے تکی بات ہے کہ ریگولیشن ہی نہیں ہونی چاہئے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز گھبرا گئی ہیں اور(ن)لیگ نے ہر دور میں فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، ان کی ایک بیوقوفانہ، احمقانہ اورخطرناک حکمت عملی ہے،ہماری فوج ایک پیشہ وارانہ آرمی ہے اور ساری فوج اکٹھی ہے اور آئینی سکیم میں فوج کو حکومت کے ساتھ ہونا ہوتا ہے اوروہ حکومت کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔ میں مریم اورنگزیب سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ احتیاط کیا کریں ایسی بیوقوفانہ باتیں جو اوپر والے کہتے ہیں و ہ لکھ کرآگے نہ کردیں۔ZS