اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ملک میں انٹرنیٹ سست کرنے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس طرح تو ملک میں آئی ٹی انڈسٹری تباہ ہوجائے گی۔
وزیرمملکت برائے آئی ٹی شیزہ فاطمہ نے انکشاف کیاہے کہ دہشت گردبہت ایڈوانس ہوگئے ہیں وہ وی پی این استعمال کررہے ہیں ،یہ حقیقت ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سروس خراب ہوئی ہے ۔چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے کہاکہ ہم یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنس جاری کریں گے ،ہماری انٹرنیٹ سست کرنے کی کوئی پایسی نہیں ہے ۔
سینیٹر افنان اللہ نے سوال کیاکہ ایک دہشت گردی کاواقعہ بتائیں جس میں وی پی این استعمال ہواہو؟فائر وال لگانے کی وجہ سے نیٹ خراب ہواہے ۔جس پر وزیر مملکت نے جواب نہیں دیا۔چیئرپرسن پلوشہ نے کہاکہ اگر انٹرنیٹ کو بندکرناہے تو وزارت آئی ٹی کوبندکردیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس چیئرپرسن پلوشہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میںہوا۔ اجلاس میں کامران مرتضی اور ہمایوں مہمند،سینیٹر افنان اللہ، سینیٹر انوشہ رحمان ددیگر نے شرکت کی ۔
اجلاس میں وزیر مملکت آئی ٹی شیزہ فاطمہ ، سیکرٹری آئی ٹی، چیئرمین پی ٹی اے اور دیگر حکام نے شرکت کی ۔چیئرمین پاکستان سافٹ وئیر ہاوس ایسوسی ایشن (پاشا)سجاد سید نے کمیٹی نے بتایا کہ 1.3ارب روپے روزانہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے نقصان ہورہاہے اس کی وجہ سے 30فیصد آڈر کم بک ہورہے ہیں ۔ وی پی این ہماری ضرورت ہے ۔دہشت گردی کی ہر صورت کی مذمت کرتے ہیں ۔
انٹرنیت کی بندش کی وجہ سے پاکستان کو ڈیجیٹل تنہا کیا جارہاہے ۔ پاکستان کا موازنہ ان ممالک سے کیا جائے جہاں آئی ٹی کی برآمدات زیادہ ہیں ۔30لاکھ گھرانے آئی ٹی صنعت سے وابستہ ہیں۔آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی ہے، نیشنل سیکورٹی کو خطرے کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند ہو سکتی ہے، تمام ممالک وی پی این کو مانیٹر کرتے ہیں،پاشا نے وی پی این سروس پروائیڈرز کی تجویز دی ہے، حکومت کو تجویز دی ہے کہ وی پی اینز کو مقامی سطح پر رجسٹر کرے کیونکہ فری وی پی اینز سے ڈیٹا سیکورٹی کے خطرات ہیں ، انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ صورتحال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشاندہی کی ہے، وزارت آئی ٹی کے ساتھ انٹرنیٹ میں خلل کا معاملہ اٹھایا ہے۔سینیٹرکامران مرتضی نے کہاکہ کیا نیشنل سیکیورٹی کے مسائل ہندوستان کو نہیں تھے کیا انہوں نے بھی وہی حرکتیں کی ہیں جو ہم کررہے ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ بھارت نے کشمیر میں انٹرنیٹ بند کیا تھا ۔چیئرپرسن نے کہاکہ وزارت داخلہ کے کہنے پر آپ انٹرنیٹ بند کردیتے ہیں تو ہمارے برآمدات تو ختم ہوجائیں گئیں اس طرح تو وزارت آئی ٹی کو بند کردیں ۔سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ پہلے محرم میں پورے پاکستان کا انٹرنیٹ بند ہوتا تھا اب مخصوص علاقوں میں بندکرتے ہیںجس کا زیادہ فرق عام صارفین پر نہیں پڑتاہے ۔سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ آج تو ہر دن آپ نے محرم بنادیا ہے کیا انٹرنیٹ بند کرنے کی وجہ سے د ہشت گردی پہلے سے کم ہوئی ہے یا زیادہ ہوئی ہے ۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ یکم جنوری2025 سے وی پی این لائسنس دینے جارہے ہیں 30974وی پی این کو رجسٹرڈ کردیا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ ملک میں انٹرنیٹ سلو کیا گیا ہے اب یہ اس کو وی پی این پر ڈال دیتے ہیں۔فائر وال کی وجہ سے بھی یہ ہوسکتا ہے۔واٹس ایپ میں کوئی میسج نہیں جارہاہے۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ انٹرنیٹ کو کتنا( سلو)سست کیا ہوا اس کے بارے میں کمیٹی کو بتائیں ملک میںجان بوجھ کر نیٹ سست کیا گیاہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ واللہ انٹرنیٹ سست کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے ،واللہ کہنے پر کمیٹی میں قہقہے لگ گئے ۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ پاکستان میں 275 میگاہٹز سپکٹرم استعمال ہورہاہے ۔22سال سے ایک اہم سپکٹرم کا عدالت میں کیس چل رہاہے ۔انڈیا نے آئی ٹی پر سرمایہ کاری کی ہے گاؤں گاؤں کو بھارت نے فائبر آپٹک سے جوڑا دیاہے ہم نے ایک روپے کی سرمایہ کاری نہیں کی ہے ۔
سینیٹر پلوشہ نے کہاکہ یہ مسئلہ پہلے نہیں تھا اب کیوں ہورہاہے پہلے بھی تو سرمایہ کاری نہیں تھی چھ ماہ سے ہی یہ مسئلہ سنگین ہواہے ۔سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ سرمایہ کاری تو دس سال سے نہیں ہوئی تو اب چھ ماہ میں کیوں نیٹ سست ہوا ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ فائر وال لگانے کی وجہ سے نیٹ خراب ہواہے ۔وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 15
نومبر کو ہم نے غیر قانونی وی پی این کو بند کرنے کا پی ٹی اے کو کہا تھا۔ سینیٹر انوشہ رحمان نے کہاکہ یو اے ای اور سعودی عرب نے ڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کیا ہے انٹرنیٹ بند نہیں کیا ہے ۔سینیٹر افنان اللہ نے وزارت داخلہ کے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ قانون کے تحت پی ٹی اے کو نہیں لکھ سکتے، جس پر وزارت داخلہ کے نمائندے وقار خان نے بتایا کہ ہم نے ایسا کوئی لیٹر نہیں لکھا جس میں سخت ہدایت دی ہو ا۔سینیٹر انوشہ رحمان نے کہاکہ آپ کیسے وی پی این بند کرنے کیلئے ہدایات کر سکتے ہیں، پہلے آپ وی پی این کو غلط ثابت کریں پھر بند کریں۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ کروڑوں صارفین متاثر ہو رہے ہیں اس کا حل نکالنا ہو گا،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ وقار خان نے کہاکہ پیکا کے تحت وی پی این کو بند کر سکتے ہیں، جس پر سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ آپ پیکا ایکٹ کے تحت ٹیکنالوجی بند نہیں کرسکتے، کسی سوشل ٹول کو بند نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل کو کمیٹی میں آنا چاہیے تھا۔سینیٹرکامران مرتضی نے کہاکہ جنہوں نے نیٹ کو کنٹرول کیا ہے وہاں بادشاہت ہے کیا یہاں بھی بادشاہت ہے؟وزیراعظم ٹویٹر استعمال کررہے ہیں
ان کاوی پی این لگاکر ٹویٹر استعمال کرنا قانونی ہے یاغیر قانونی ہے ؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا میں اس سوال کاجواب نہیں دے سکتاہوں مجھے کمیٹی نے کہاتھاکہ وزارت داخلہ کے وی پی این کو بندکرنے کے خط پر قانونی رائے لیں جس پر میں نے وی پی این پر لیگل رائے طلب کی تھی 29 نومبر کو وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا جس کا ابھی جواب نہیں آیا خط اس لیے لیٹ لکھا کہ وی پی این بند نہ ہو اگر وی پی این بند ہوجاتا تو آپ ہمیں گولی مار دیتے۔ وزیر مملکت شیزہ فاطمہ نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے وزارت داخلہ خط لکھتا ہے اس پر عمل پی ٹی اے کرتا ہے ۔ہماری وزارت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ انٹرنیٹ تیز چلے ۔ ہم انڈسٹری کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں ۔پاکستان میں چند ماہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے ۔
دہشتگردی میں ایڈوانس ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے دہشت گرد وی پی این استعمال کررہے ہیں ۔پلوشہ نے کہاکہ کیا دہشت گرد ایڈوانس ہوگئے ہیں اس کا کیامطلب ہے؟شیزہ فاطمہ نے کہاکہ پیکا میں ترمیم زیر غور ہیں فیک نیوز حکومت کو ڈسٹرب کرتی ہے۔ فیک نیوز کو ہم نے ہی ریگولیٹ کرنا ہے ۔ آئی ٹی ہماری ترجیح ہے تمام شعبوں پر کٹ لگے ہیں مگر آئی ٹی پر نہیں لگے ہیں۔انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں۔ انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے ہم نے گذشتہ 3 سال میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی ہے ایل سی بند تھیں ۔ابھی ہم نے 550میگاہٹز کو کلئیرکیا ہے ۔اپریل میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی ہوجائے گی ۔
چین کے ساتھ فائبر آپٹک منسلک کرلیں گے ۔ انفرسٹکچر کے مسائل ہیں جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سست ہواہے۔کامران مرتضی نے کہاکہ 6 ماہ میں کیا ہوا ہے کہ انٹرنیٹ سلو ہوا ہے۔افنان اللہ نے کہا کہ ایک کیس بتائیں جہاں دہشت گردوں نے وی پی این استعمال کیا ہو؟شیزہ فاطمہ نے کہاکہ میں افنان اللہ کے سوال پر جواب نہیں دوں گی یہ سیکیورٹی کے مسائل ہیں اس پر کمیٹی ان کیمرہ کی جائے جس پر چیئرپرسن نے کہاکہ ہم کمیٹی ان کیمرہ کردیتے ہیں مگر آپ کی اس معاملے پر تیاری نہیں ہے۔سینیٹرسیف اللہ نیازی نے کہاکہ انفرسٹکچر کی وجہ سے اگر انٹرنیٹ سست ہے تو یہ 24 گھنٹوں کے لیے ہوگا ایک لمحے کے لیے تو نہیں ہوگا کہ ایک لمحہ میںٹھیک اور اگلے لمحے میں خراب ہوجائے ۔
شیزہ فاطمہ نے کہاکہ آ ئی ٹی انڈسٹری فکس لائن سے منسلک ہے ۔ انٹرنیٹ سروس ملک میں خراب ہوئی ہے یہ حقیقت ہے چیئرمین پی ٹی اے سے دو دن پہلے بات کی کہ انٹرنیٹ میں کہاں کہاں چیلنج ہے لوکیشن کی نشاندہی کر دیں، ہم اسٹار لنک سے بات کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان آئیں۔ افنان اللہ نے کہاکہ سپکٹرم کا مسئلہ نہیں ہے سپیڈ ٹھیک ہے اور ایپ نہیں چل رہے ہیں تویہ سپکٹرم کا مسئلہ نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ ایپ بند کی گئی ہیں ۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہاکہ ہمیں وی پی این کے لیے انڈین ماڈل کو اپنانا ہوگا وہاں وی پی این کے لیے لائسنس دیا جاتا ہے ۔ہم وی پی این کا لائسنس دیں گے ۔