یورپین پارلیمنٹ کے انتخابات۔۔۔۔تحریر: میاں امجد

فرانس۔   یورپی یونین کے 2024 کے پارلیمانی انتخابات 6 سے 9 جون تک ہوں گے۔ یہ انتخابات یورپی پارلیمنٹ کے دسویں انتخابات ہوں گے اور پہلی بار بریکسٹ مطلب برطانیہ کے بعد منعقد ہورہے ہیں۔
اس بار الیکشن میں ایک اھم موضوع
مشرق وسطیٰ، خاص طور پر اسرائیل اور فلسطین تنازعہ بھی
یورپی یونین کے انتخابات پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہو سکتا ہے۔ یورپی یونین میں بہت سے ممالک کی خارجہ پالیسی اور عالمی امور پر مختلف رائے ہوتی ہے، اور موجودہ صورتحال ان کی انتخابی مہمات میں اہم موضوعات میں شامل ہے۔
یورپی رائے عامہ میں ہمدردی اور مخالفت کے مختلف پہلو موجود ہیں۔ کچھ ممالک اور ووٹرز فلسطین کی حمایت کرتے ہیں جبکہ کچھ اسرائیل کی طرفداری کرتے ہیں۔ اس وجہ سے، پارٹیوں کی خارجہ پالیسی اور موقف پر ووٹروں کے رجحانات متاثر ہو سکتے ہیں۔
جنگ کی وجہ سے مہاجرین اور پناہ گزینوں کا مسئلہ بھی دوبارہ اہمیت اختیار کر سکتا ہے۔ یورپی یونین میں مہاجرین کی آمد اور ان کے مسائل کا حل ایک اہم انتخابی موضوع بن سکتا ہے۔

تیسری بات، مشرق وسطی میں جنگ کی وجہ سے توانائی کے بحران اور تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بھی یورپی معیشت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس کا براہ راست اثر یورپی یونین کی داخلی پالیسیوں اور انتخابات پر ہو سکتا ہے۔
ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے حالات یورپی یونین کے انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں،

یورپی یونین میں کل 27 ممالک ہیں، اور ہر ملک کی آبادی اور یورپی پارلیمنٹ میں نشستوں کی تعداد درج ذیل ہے>>

1. آسٹریا: آبادی تقریباً 91 لاکھ، 19 نشستیں
2. بیلجیئم: آبادی تقریباً 1 کروڑ 17 لاکھ، 21 نشستیں
3. بلغاریہ: آبادی تقریباً 68 لاکھ، 17 نشستیں
4. کروشیا : آبادی تقریباً 39 لاکھ، 12 نشستیں
5. قبرص : آبادی تقریباً 9 لاکھ، 6 نشستیں
6.چیک جمہوریہ: آبادی تقریباً 1 کروڑ 7 لاکھ، 21 نشستیں
7. ڈنمارک :
آبادی تقریباً 59 لاکھ، 14 نشستیں
8. ایسٹونیا: آبادی تقریباً 13 لاکھ، 7 نشستیں
9. فن لینڈ : آبادی تقریباً 56 لاکھ، 14 نشستیں
10. فرانس :
آبادی تقریباً 6 کروڑ 55 لاکھ، 79 نشستیں
11. جرمنی: آبادی تقریباً 8 کروڑ 32 لاکھ، 96 نشستیں
12. یونان:
آبادی تقریباً 1 کروڑ 3 لاکھ، 21 نشستیں
13. ہنگری : آبادی تقریباً 96 لاکھ، 21 نشستیں
14.آئرلینڈ: آبادی تقریباً 51 لاکھ، 14 نشستیں
15. اٹلی: آبادی تقریباً 5 کروڑ 89 لاکھ، 76 نشستیں
16. لٹویا:
آبادی تقریباً 18 لاکھ، 8 نشستیں
17. لیتھوانیا: آبادی تقریباً 28 لاکھ، 11 نشستیں
18. لکسمبرگ: آبادی تقریباً 6 لاکھ، 6 نشستیں
19. مالٹا:
آبادی تقریباً 5 لاکھ، 6 نشستیں
20. نیدرلینڈز: آبادی تقریباً 1 کروڑ 75 لاکھ، 29 نشستیں
21. پولینڈ: آبادی تقریباً 3 کروڑ 82 لاکھ، 52 نشستیں
22. پرتگال:
آبادی تقریباً 1 کروڑ 2 لاکھ، 21 نشستیں
23. رومانیا
آبادی تقریباً 1 کروڑ 91 لاکھ، 33 نشستیں
24. سلوواکیا:
آبادی تقریباً 54 لاکھ، 14نشستیں

25.سلووینیا
آبادی تقریباً 21 لاکھ، 8 نشستیں
26. اسپین آبادی تقریباً 4 کروڑ 75 لاکھ، 59 نشستیں
27. سویڈن
28. آبادی تقریباً 1 کروڑ 5 لاکھ، 21 نشستیں ھیں،
یورپی پارلیمنٹ میں مجموعی طور پر 720 نشستیں ہیں جو مختلف رکن ممالک کے درمیان تقسیم کی جاتی ہیں۔ ہر رکن ملک کو آبادی کے تناسب سے نشستیں دی جاتی ہیں، جیسے کہ جرمنی کے پاس سب سے زیادہ 96 نشستیں ہیں،
یورپی یونین میں فرانس کی 79 نشستیں ہیں جو یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں حصہ لیتی ہیں۔ 2024 کے انتخابات میں توقع کی جارہی ہے کہ مختلف پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔
فرانس میں ژان-لوک میلانشوں کی پارٹی کا نام “لا فرانس انسومیز” (La France Insoumise) ہے۔
یہ پارٹی بائیں بازو کی پاپولسٹ جماعت ہے،
حالیہ انتخابات میں، “لا فرانس انسومیز” نے کچھ اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، مگر انہیں یورپی پارلیمنٹ میں بڑی تعداد میں نشستیں حاصل کرنا ھمیشہ مشکل رہا ہے۔ 2019 کے یورپی پارلیمانی انتخابات میں، انہوں نے 6 نشستیں حاصل کی تھیں۔ 2024 کے انتخابات کے لیے، ان کی پوزیشن مضبوط ہے، لیکن انہیں دائیں بازو اور سنٹر کی جماعتوں سے سخت مقابلہ درپیش ہے۔

پارٹی کی مقبولیت ان پالیسیوں پر منحصر ہے جو عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے ہیں، جیسے کہ صحت، روزگار، اور ماحولیاتی تبدیلی۔ اگرچہ ان کے لیے انتخابات میں بڑی تعداد میں نشستیں حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے،
فرانس میں سب سے زیادہ امکانات ہیں کہ دائیں بازو کی جماعتیں، جیسے ریسمبلماں نیشنل ( RN)
( سابقہ FN ) جو مارین لی پین کی قیادت میں ہے، اور درمیانی یا سنٹر کی جماعتیں، جیسے رینیو یورپ (Renew Europe) اچھا مظاہرہ کریں گی۔ سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹس (S&D) بھی ایک مضبوط حریف ہوں گے۔

پورے یورپ میں سیاسی رجحانات مختلف ہیں۔ دائیں بازو کی جماعتیں، جیسے یورپین پیپلز پارٹی (EPP) اور یورپین کنزرویٹوز اینڈ ریفارمسٹس (ECR) مضبوط ہیں، جبکہ بائیں بازو کی جماعتیں، جیسے دی لیفٹ اور گرینز/یورپین فری الائنس بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ آزاد امیدواروں کا بھی کچھ حد تک چانس ہے، مگر ان کا اثر زیادہ تر ممالک کی مخصوص نشستوں تک محدود رہتا ہے۔

کل ملا کر، اس انتخابات میں سب سے زیادہ دھیان دائیں بازو کی جماعتوں پر ہے، کیونکہ حالیہ سالوں میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، سنٹر اور بائیں بازو کی جماعتیں بھی کافی مضبوط ہیں اور متوازن مقابلہ دیکھنے کو ملے گا،
انتخابات کے بعد، پارلیمنٹ مختلف سیاسی گروپوں میں تقسیم ہوتی ہے۔ فی الحال اہم گروپوں میں یورپین پیپلز پارٹی (EPP)، سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹس (S&D)، رینیو یورپ، گرینز/یورپین فری الائنس، یورپین کنزرویٹوز اینڈ ریفارمسٹس (ECR)، آئڈنٹیٹی اینڈ ڈیموکریسی (ID)، اور دی لیفٹ شامل ہیں۔
انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے طریقے مختلف ممالک میں مختلف ہیں۔ کچھ ممالک میں بیرون ملک سے ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے، کچھ میں پوسٹل ووٹ ممکن ہیں، اور کچھ ممالک میں پروکسی کے ذریعے ووٹنگ کی اجازت ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کے نتائج 9 جون کو شام تک معلوم ہوں گے اور 10ویں اسمبلی کی پہلی میٹنگ 16 جولائی کو ہوگی،
یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے اجلاس سال میں کچھ دن فرانسیسی شہر سٹراسبرگ میں اور کچھ دن بیلجیم کے شہر بروسلز میں ہوتے ہیں۔ سٹراسبرگ میں ہر مہینے ایک بار چار روزہ مکمل اجلاس ہوتا ہے، جو یورپی پارلیمنٹ کا اہم اجلاس ہوتا ہے۔ بروسلز میں دیگر مختصر اجلاس اور کمیٹی کی میٹنگز ہوتی ہیں۔
بروسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے دفاتر اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ یہاں روزمرہ کے کام، کمیٹی میٹنگز، اور دیگر انتظامی کام سر انجام دیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یورپی کمیشن اور یورپی کونسل کے دفاتر بھی بروسلز میں ہی ہیں،
جو اسے یورپی یونین کے ادارتی مرکز بناتے ہیں۔