اسے حسن اتفاق کہیے یا حسن انتظام کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے 28 مئی یوم تکبیر کے دن میاں محمد نواز شریف کو چھ سال بعد دوبارہ پاکستان مسلم لیگ ن کا صدر منتخب کیا چھ سال قبل سپریم کورٹ میں سنئیر ججوں کے ایک گروہ ثاقب نثار،آصف سعید کھوسہ،عمر عطا بندیال،اور اعجاز الاحسن پر مشتمل تھا یہ ٹرائکا اس وقت چند حاضر و ریٹائرڈ جرنیلوں اور عمران خان کے اشاروں پر نواز شریف کو حکومت سے ھٹانے کے لئے برسر پیکار تھی اور اس سازش کے تانے بانے بننے کی منصوبہ بندی لندن میں عمل میں آئی تھی جس کے آرکیٹیکٹ اس وقت بھی سب کے علم میں تھے اور آج بھی اپنے قول و فعل کے اعتبار سے اقبال بیان کر چکے ھیں میاں نواز شریف نے جنرل کونسل کے اجلاس منعقدہ فلیٹیز ھوٹل لاھور 28 مئی کو انہیں چیلنج کیا کہ وہ اسکی تردید کریں کہ اگر ایسا نہیں تھا تو وہ سیاست چھوڑنے کو تیار ھیں لیکن آج اس ٹرائکا کی سازش اور نام نہاد فیصلے تاریخ کے کوڑے دان کی نذر ھو گئے۔ اگرچہ انصاف ملنے میں چھ سال لگ گئے لیکن دیر ھوئی اندھیر نہیں البتہ اصل انصاف اس دن ھوگا جب یہ چہرے عدالت کے کٹہرے میں کھڑے بے نقاب نہیں سزا یاب ھونگے۔ بے نقاب تو اس وقت بھی تھے آج بھی ھیں عوام کی نگاھوں میں ان کے عکس اسوقت بھی محفوظ تھے آج بھی ھیں نواز شریف نے جنرل کونسل میں اپنے خطاب میں جہاں کارکنوں کے جوش و جذبے اور ولولے کے جواب میں انہیں بھرپور خوشی منانے کے لئے خاموش رہنے کے بجائے آپنی محبت اپنے قائد آپنے دلوں کی دھڑکن نوازشریف پر نچھاور کرنے کی اجازت دی تو کارکنوں نے نواز شریف کے دوبارہ صدر بننے پر خوب جشن منایا ۔
مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کارکنوں کا ایک جمع غفیر نہیں بلکہ قربانیوں اور اپنی جماعت اور اسکی قیادت سے کمٹمنٹ رکھنے والے کمیٹڈ جاں نثار کارکنوں کا ایک فورم ھے جو کراچی سے خیبر تک گوادر سے گلگت بلتستان تک آزاد کشمیر میں بھمبر کے تپتے ریگزاروں سے نیلم تاؤ بٹ کے فلک شگاف و برف پوش پہاڑوں تک بیدار و متحرک سیاسی کارکنوں پر مشتمل جو سرد و گرم چشیدہ حالات کی سختیوں کے باوجود اپنے قائد نوازشریف سے محبت رکھتے ھیں۔
نواز شریف نے جنرل کونسل کے اجلاس میں جن دلسوز و جگر پاش واقعات کا ذکر کیا اور پاکستان کو درپیش مشکلات، مہنگائی بے روزگاری کا ذکر کرتے ھوئے کہا کہ ھم نے 1990 سے جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا ھمارے راستے نہ کاٹے جاتے رھتے تو آج پاکستان ترقی و خوشحالی کی معراج تک ھوتا۔
نوازشریف نے اپنی اس تقریر میں ان کارکنوں کا ذکر بھی کیا اور انہیں بھرپور خراج تحسین بھی پیش کیا جنہوں نے مسلم لیگ ن کے ساتھ اپنی وفاداری نبھائی جیلیں کاٹیں سختیاں برداشت کیں لیکن انکے پائے ثبات میں لرزش نہیں آئی انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی وزیراعظم شہباز شریف کا ذکر کیا کہ انکو مجھ جدا کرنے کی بہت سازشیں ھوئیں بہت کوششیں ھوئیں لیکن وہ کبھی بھی کسی سازش اور کمزوری کا شکار نہیں ھوئے۔نوازشریف نے سعد رفیق،سلمان رفیق، رانا ثناءاللہ، خواجہ آصف احسن اقبال، محترمہ مریم نواز شریف،حمزہ شہباز شریف،اپنے چھوٹے بھتیجے یوسف عباس شریف جاوید لطیف، طلال چوھدری و نہال ھاشمی،کامران مائیکل، حنیف عباسی، اپنے ساتھ بطور بیورو کریٹ کام کرنے والے سابق نگران وفاقی وزیر فہد حسن،سنیٹر احد چیمہ،یہاں تک کہ مسلم لیگ ن کو خیر باد کہنے والے ساتھی شاھد خاقان عباسی،مفتاح اسمعیل کا نام بھی بہت پیار اور احترام سے لیا اور انکی قربانیوں کا بھرپور تذکرہ کیا۔
اس اجلاس میں راجہ محمد ظفر الحق،رانا تنویر،چوھدری محمد برجیس طاھر،طاھرہ اورنگ زیب صدیق الفاروق،چوھدری تنویر، خرم دستگیر، سمیت سینکڑوں پرانے ساتھی اور نوجوان کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی چاروں صوبوں، آزاد جموں وکشمیر،گلگت بلتستان، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تنظیموں کے صدور و جنرل سکریٹریز مسلم لیگ ن کے وفاقی کابینہ کے اراکین، ممبران قومی اسمبلی،سینٹ،صوبائی اسمبلیوں کے ممبران،صوبائی، آزاد جموں و کشمیر میں مسلم لیگی اراکین کابینہ و معاونین خصوصی ضلعی و حلقوں کے صدر و جنرل سکریٹریز جو آڑھائی ھزار سے زاھد سنئیر کارکنان پر مشتمل شریک تھے جن میں خواتین اور یوتھ کی بڑی تعداد بھی نہ صرف موجود تھی بلکہ انتظام و انصرام بھی زیادہ تر ان ہی کے ھاتھ میں تھا سٹیج پر محترمہ مریم اورنگزیب اور مندوبین کی نشستوں کا خیال رکھنے کی ذمہ داری کشمیری نوجوان فاتح محمود کوارڈینیٹر ٹو مریم نواز، کے پاس تھی۔
نواز شریف کا ٹریک ریکارڈ ھمیشہ سنہری الفاظ میں لکھے جانے کے قابل رھا ھے۔نواز شریف کے صدر بننے سے کارکنوں کی توقعات میں اضافہ ھوا ھے کہ نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن ایک بار پھر اپنی عظمت رفتہ بحال کر پائے گی جو معروضی حالات میں ریاست اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور عمران خان کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ پر حملہ آور ھونے کے باعث اسکے ساتھ کھڑا ھونے کے باعث کمزور ھو گئی تھی جسکا مسلم لیگ ن کو گزشتہ انتخابات میں خمیازہ بھگتنا پڑا،اس نقصان کی تلافی کارکنان مسلم لیگ ن میاں صاحب کے صدر بننے پر دیکھ رھے ھیں۔
امید نہیں یقین ھے نواز شریف اپنی خدا داد سیاسی بصیرت کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کو آگے لیکر جائیں گے۔
یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم ۔
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں کے مصداق نواز شریف کے پاس یقین محکم ،عمل پیہم اور محبت فاتح عالم کی صفات و قوت بھی موجود ھے اور
نگاہ بلند سخن دلنواز جاں پر سوز
یہی ھے رخت سفر میر کارواں کے لئے،کا عزم و ولولہ بھی۔