اشرافیہ قومی وسائل پر قابض، شراب کے دھندے میں ملوث ہے،سینیٹر مشتاق احمد خان


اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایوان بالا کے اجلاس کی کارروائی کے دوران ملک میں اشرافیہ پر شراب کے دھندے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اشرافیہ کی وجہ سے شراب نوشی کو فروغ مل رہا ہے۔ اشرافیہ قومی وسائل پر بھی قابض ہے اور معاشرے کو بگاڑنے میں بھی اس کا ہاتھ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایوان میں ملک میں شراب کی بڑھتی ہوئی خرید و فروخت اس کے تشویشناک حد تک استعمال اور اس سے پیدا ہونے والے جرائم کے مسئلے کو زیر بحث لانے سے متعلق تحریک پیش کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے متذکرہ تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اشرافیہ مسائل کی اصل وجہ ہے اسلام آباد کے گن کلب کو زمین مفت دی گئی۔ اسلام آباد کلب کی 244 ایکڑ زمین ایک روپے فی ایکڑ حساب سے دی گئی۔ اقلیتیں واضح طور پر کہہ چکی ہیں کہ ان کے مذہب میں شراب نوشی کی اجازت نہیں ہے لیکن ان کے نام پر اشرافیہ شراب کے پرمٹ کو استعمال کر رہی ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ ملک میں دو کروڑ سے زائد لوگ شراب کا استعمال کرتے ہیں ،شراب کے اس فروغ کی بنیادی وجہ غیر قانونی طور پر باہر سے لائی گئی شراب ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس معاملے میں ریاستی ادارے زیادہ ملوث ہیں ۔ کسٹم ، کوسٹ گارڈز اور ایف سی اس کے بہت بڑے ذمہ دار ہیں۔ سابق آرمی چیف نے فوج کے کچھ افسران کو کرپشن کے الزام میں برطرف کیا تھا وہ سارے بلوچستان میں ایف سی کے انچارج رہ چکے تھے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں شراب کے لائسنس اور اس کی پروڈکشن کی تمام تر تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں ۔ کسٹم اور کوسٹ گارڈز کی نا اہلی کی وجہ سے شراب ملک میں آئی ۔ ایوان کو بتایا جائے کہ کتنے لوگ شراب سے متاثر ہوئے ہیں۔

اقلیتی رکن دنیش کمار نے کہا کہ شراب غیر مسلموں سے زیادہ کوئی اور پیتے ہیں اشرافیہ میں اس کا استعمال زیادہ ہے اور نام غیر مسلموں کا لیا جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما روبینہ خالد نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں آئس نشے کا پھیلاؤ ہو رہا ہے۔ نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے اس کی جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے کہا کہ تحریک کے محرک جس قسم کی تفصیلات سے آگاہی چاہتے ہیں اس بارے میں تحریری آگاہ کر دیں ان سب کا جواب دوں گا۔ تفصیلات دے دی جائیں گی۔