آئی ایم ایف کی غلامی،اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف جماعت اسلامی کا مہنگای مارچ کل لاہور سے روانہ ہو گا ،جاوید قصوری

لاہور (صباح نیوز)آئی ایم ایف کے غلام حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف کل مورخہ 10 فروری کو جماعت اسلامی کا لاہور سے راولپنڈی تک تین روزہ مہنگائی مارچ شروع ہوگا۔ 10 تا 12فروری تک ہونے والے مہنگائی مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی سراج الحق کریں گے ۔لاہور منصورہ سے شروع ہونے والا مارچ مریدکے، گوجرانوالہ ، وزیر آباد ،گجرات سے ہوتا ہوا راولپنڈی پہنچے گا۔ مہنگائی مارچ کا پہلا پڑائو گوجرانوالہ، دوسرا گجرات میں ہو گاجبکہ تیسرے روز عظیم الشان مہنگائی مارچ راولپنڈی پہنے گا ۔جگہ جگہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا استقبال جماعت اسلامی کے مرکزی ذمہ داران ،صوبائی و ضلعی قیادت، ہزاروں کارکن اور عوام الناس کی بڑی تعداد کرے گی ۔

ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری کا لاہور پریس کلب میں نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد وقاص بٹ،امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری، صوبائی سیکڑی اطلاعات فاروق چوہان اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمران الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کیلئے حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 10روپے فی یونٹ تک اضافہ ، جی ایس ٹی کی شرح18فیصد تک بڑھانے کی منظور ی قابل مذمت ہے ،اس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا جو سب کچھ بہا کر لے جائے گا ۔پی ٹی آئی اورپی ڈی ایم دونوں نے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دینے کے سوا کچھ نہیں کیا ۔آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو قوم کے سامنے لایا جائے ۔ لاہور ہائی کورٹ کا بجلی پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کو غیر قانونی قرار دینا اور 500یونٹس تک سبسڈی دینے کا حکم خوش آئند ہے ۔

حکومت عدالتی حکم پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ۔حکمران اپنی شاہانہ طرز زندگی اور اللوں تللوں کو ختم کرنے کی بجائے عوام پر مسلسل ٹیکسوں کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔عوام کاکوئی بھی پرسان حال نہیں، حکمرانوں نے عوام کو زندہ درگور کردیا ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔ ان ظالموں کے پاس اقتدار کے حصول کے سوا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا معاشی ایجنڈا ہی نہیں۔ چوروں، لٹیروں کا ٹولہ ہے جو اقتدار پر قابض ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔

  انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث عوام ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھوں لوٹے جارہے ہیں۔ گندم 45سور وپے من میں فروخت ہورہی ہے۔ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو امپورٹڈ حکومت چاہیے اور نہ ہی سلیکٹڈ حکمران چاہییں، انہیں صرف اور صرف محب وطن قیادت کی ضرورت ہے جو ان کے مسائل کو فی الفور حل کرسکے۔  موجودہ حکمرانوں کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں نے ملک کو دیوالیہ پن کے قریب پہنچادیا ہے۔ اتحادی حکومت مہنگائی کے خاتمے اور عوام کو ریلیف دینے کا ایجنڈا لے کر اقتدار میں آئی تھی مگر بد قسمتی سے وہ بھی سابقہ حکومت کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ ملک بھر میں سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی شرح 33فیصد تک جاپہنچی ہے ۔

ملک میں چند ماہ کے دوران بنیادی اشیاء کی قیمتوں کا افراط زر 32فیصد سے تجاوز کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے یومیہ 50لاکھ ڈالرز افعانستان سمگل ہو رہے ہیں ۔پاکستانی روپے کی قدر 37فیصد کم ہو چکی ہے ۔ ناقص امیگریشن ، تجارتی پالیسیوں میں سقم اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو کھلی چھوٹ اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ ملک میں مہنگائی نے 47 سالہ ریکارڈ توڑ ڈالا ہے۔گزشتہ تین ماہ کے دوران جس طرح بے رحمانہ انداز میں اشیا ء ضروریہ کی قیمتوں کو بڑھایا گیا ہے ، اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، اشیاء خوردونوش کی قیمتیں 30فیصد تک اور بجلی 52فیصد تک مہنگی ہوچکی ہے۔ پٹرول کی قیمت میں مسلسل اضافہ ، ملک بھر میں 80فیصد پٹرول پمپس بند ہو چکے ہیں ، حصول کی خاطر شہری خوار ہو رہے ہیں۔

ٹرانسپورٹروں نے کرایوں میں 62فیصد تک اضافہ کردیا ہے۔ حکمرانوں کی جانب سے ڈنگ ٹپائواقدامات سے مدت پوری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو حقیقی معنوں میںریلیف فراہم کرنے کے لیے واضح لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ کوئی ایک سیکٹر بھی ایسا نہیں جس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جائے۔ حکمران آئی ایم ایف سے پوچھے بغیر ایک پالیسی نہیں بناسکتے۔ تحریک انصاف اور موجودہ اتحادی حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔22کروڑ عوام مسلم لیگ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کو آزماچکے ہیں۔ اب بار بار ان کو موقع فراہم کرنا کوئی دانشمندی نہیں۔

محمد جاوید قصوری نے کہا کہ  جماعت اسلامی کو ملک و قوم کی خدمت کا موقع ملنا چاہئے۔موجودہ بحرانوں سے نکالنے کا واحد ریاست نئے انتخابات ہیں۔پاکستان کو 1973ء کے آئین کے مطابق آگے بڑھنا ہے۔ملک کو قوم کو حقیقی قیادت صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی فراہم کر سکتی ہے ۔ ملکی حالات دن بدن گھمبیر ہو تے جا رہے ہیں داخلی انتشار اور افراتفری سے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کی سازش ہورہی ہے۔ کچھ عناصر اپنے سیاسی مفادات کی خاطر قومی مفادات کو بھی دائو پر لگانا چاہتے ہیں۔ ان کی روک تھام کو یقینی بناتے ہوئے منفی سیاست کا خاتمہ نا گزیر ہے۔

پاکستان کی آزادی ، خود مختاری اور سلامتی سب کچھ دائو پر لگ چکا ہے۔ سیاستدان آپس کی چپقلش کی بجائے عوامی مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کام کریں۔ 1973کے آئین نے تمام اداروں کی آئینی و قانونی حدود کا تعین کردیا ہے۔ ایک دوسرے کی حدود و قیود کا احترام ہونا چاہئے ۔ان کے معاملات میں دخل اندازی درست نہیں، اس حوالے سے بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ملک و قوم کی حالت زار کو بدلنے کے لیے چہرے بدلنے کی بجائے فرسودہ نظام کو بدلنا ہوگا۔ پاکستان میں حکمرانوں کی عاقبت نا اندیش پالیسیوں کی بدولت گریجویٹ افراد کی بے روزگاری کی شرح میں 16فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔