مقبوضہ کشمیر میں صورتحال ا نتہائی تشویشناک، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، سردار مسعود خان


واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ میں متعین پاکستان کے سفیرسردار محمد مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال ا نتہائی تشویش ناک  ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، قتل و غارت ہو رہی ہے، کشمیری عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، اظہار رائے کی آزادی سلب کی جا چکی ہے اور عوام کسی جیل میں رہنے کی مانند زندگی گزار رہے ہیں ۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر امریکہ کے صف اول کے نیوز میگزین نیوزویک کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں سفیر پاکستان سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہ شہری آزادی ہے اور نہ ہی بنیادی حقوق کی آزادی ہے۔ جو لو گ آواز اٹھاتے ہیں ان کو جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے یا پھر ان کو مٹا دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پورے علاقے میں خوف اور دھمکی کا راج ہے۔مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کی آمادگی سے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال پر مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور کشمیری ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم  انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کسی بھی بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت کے لیے بھارت کو اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنا متکبرانہ رویہ ترک کرنا چاہیے ۔ اس کا رویہ منکرانہ ہے۔ ایسا رویہ مددگار نہیں ہوتا۔ آپ کو اپنے پڑوسیوں کا احترام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات صرف پاکستان اور کشمیری عوام ہی نہیں کہہ رہے بلکہ یہ آواز ہندوستانی سیاستدانوں، لیڈروں اور کارکنوں کی طرف سے بھی  شدو مد سے اٹھائی جا رہی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے ایک تاریخی غلطی ہو رہی ہے اور اسے درست کیا جانا چاہیے۔

سفیر پاکستان نے کہا کہ فریقین کو مدبرانہ حکمت عملی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور بہادر نئی دنیا کی طرف بڑھنا چاہیے۔ “بہادر نئی دنیا، جہاں ہم ر وابط استوار کرنے کے لیے کام کریں؛ امن و سیکیورٹی کے لئے کام کریں اور جنوبی ایشیا میں خوشحالی کے لیے کام کریں۔سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ سفارت کاری کا پھر اور کیا مقصد ہے کہ اگر ہم ایسے مسائل کہ جن سے لاکھوں لوگوں کی تقدیر وابستہ ہے کے حل کے لئے اپنا وقت اور توانائیاں صرف نہیں کرتے۔سفیر پاکستان نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ یوکرین، ایشیا پیسیفک یا امریکہ، چین اور روس کے مابین جاری سیاست میں مصروفیت کی وجہ سے عالمی برادری کی جانب سے مسئلہ کشمیر یا کشمیری عوام کی حالت زار پر توجہ نہیں دی جا رہی ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیر حتی کہ جنوبی ایشیا بین الاقوامی برادری کے فرض میں غفلت کی علامت بن گیا ہے جو کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتا ہے ۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس خطے میں کوئی حادثہ رونما  ہو سکتا ہے، اندازوں میں غلطی ہو سکتی ہے اور اس کی وجہ کشمیر ہے ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیوں بڑی طاقتیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات نہیں کر رہیں تو انہوں نے کہا کہ بھارت کے مغربی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور خصوصا معاشی مفادات اس کی وجہ ہو سکتے ہیں کہ تین جوہری طاقتوں کے خطے میں موجود مسئلہ کشمیر کو  عالمی برادری کی جانب سے نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے درپیش خطرات کو اجاگر کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورز یوں اور کشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کیے جا نے کو  سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے غیر ارادی یا حادثاتی جنگ اور کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بھی موجود تھا۔ مسعود خان نے زور دیا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کشمیریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔