عمران خان کا محسن نقوی کی بطورنگران وزیراعلیٰ تقرری کے خلاف عدالت جانے اور احتجاج کرنے کا اعلان

لاہور(صباح نیوز)سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری پر الیکشن کمیشن کے خلاف  (منگل کو) لاہور میں اور پرسوں راولپنڈی پھر فیصل آباد میں احتجاج کیا جائے گا۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جے یو آئی نے ہمیں اعظم خان کا نام دیا تھا، خیبرپختونخوا میں اعظم خان کا بڑا عزت والا نام ہے، جے یو آئی نے اعظم خان کا نام صحیح دیا اور ہم نے تسلیم کر لیا، ہم نے دیانت دار لوگوں کے نام دیئے تھے، نوید اکرم چیمہ شہباز شریف کے چیف سیکرٹری رہ چکے ہیں، ناصر کھوسہ شہباز شریف کے چیف سیکرٹری، نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے سمجھا تھا یہ نام ان کو بھی پسند ہوگا، دوسرا احمد نواز سکھیرا کا نام دیا تھا، احمد نواز سکھیرا ایماندار ہم نے سوچا ان پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا، برطانیہ کی جمہوریت میں کوئی نگراں وزیر اعلی نہیں آتا، وہاں پر اخلاقیات کا معیار اتنا ہے کہ کیئرٹیکر کی ضرورت نہیں پڑتی، کیئرٹیکر کا مطلب نیوٹرل امپائر ہوتا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ بورس جانسن کو کورونا کے دوران ایک پارٹی کرنے پر مستعفی ہونا پڑا، برطانیہ میں وزیر اعظم کو صرف جھوٹ بولنے پر نکال دیا جاتا ہے، جمہوریت میں بندوقیں نہیں اخلاقی معیار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس اتنا بڑا مذاق ہے، لاہور ہائی کورٹ نے جب تمام وزرائے اعظم کی تفصیلات مانگی تو موجودہ حکومت نے تفصیلات دینے سے انکار کر دیا، نواز شریف نے توشہ خانہ سے غیر قانونی گاڑی لی، گاڑیاں زرداری نے توشہ خانہ سے چوری کی اس لیے تفصیلات نہیں بتا رہے، ایم کیو ایم پر کاٹا لگایا تو پھر حقیقی کو بنا دیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ سیاست دانوں پر کاٹا لگانے سے ملک نقصان ہوا، ان کو تحریک انصاف کی مقبولیت سے خوف ہے، اس لیے یہ الیکشن نہیں کرانا چاہتے، تاخیر کرتے رہیں گے، یہ الیکشن میں اپنے امپائر کھڑے کرنا چاہتے ہیں، مجھے نااہل کر کے اور کیسز بنائیں گے، یہ زرداری کا فارمولا ہے جو سندھ کو کنٹرول کر کے بیٹھا ہوا ہے، ان کا کام خوف، ہراساں کرنا اور کھل کردھاندلی کرنا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا آج لوگ آٹے کیلئے قطاروں میں لگے ہیں، خودکشیاں کر رہے ہیں، خوف ہے یہ ملک کو اس طرف نہ دھکیل دیں جہاں سے واپسی کا راستہ نہ ہو، ایک پارٹی اور چیئرمین کو باہر نکالتے نکالتے یہ ملک کو نقصان پہنچانے جا رہے ہیں، ملک میں ظلم نا انصافی کے خلاف احتجاج کرنا آپ سب کا آئینی حق ہے، آواز بلند نہیں کریں گے تو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ گورنر پنجاب، گورنر خیبرپختونخوا نے تاحال الیکشن کی تاریخ نہیں دی، آئین میں واضح ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہونے چاہئیں، ہم نے دو حکومتیں اس لیے گرائی کہ ملک میں الیکشن کرائے جائیں، مجھے خوف آ رہا ہے اگر الیکشن نہ کرائے گئے تو سری لنکا والے حالات نہ ہو جائیں، ان دو خاندانوں کے 30 سالہ اقتدار میں بھارت، بنگلا دیش آگے نکل گیا۔ عمران خان نے کہا انہوں نے اقتدار میں آتے ہی اپنے اربوں کے کیسز معاف کرائے، ہم نے کوشش کی کہ کوئی انتشار پیدا نہ ہو، ملک کو دلدل سے نکالنے کی پہلی چیز صاف اور شفاف الیکشن ہے، جو کچھ یہ کر رہے ہیں اس سے تو صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوں گے، ایک پارٹی اور چیئرمین کو باہر کرتے کرتے خوف آ رہا ہے یہ ملک کو ایسٹ پاکستان والا نقصان نہ پہنچا دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے اربوں لوٹنے والوں کو فرق نہیں پڑے گا، فرق ان کو پڑے گا جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہو، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ملک کو مشکل سے نکالا جائے، یہ سمجھ نہیں رہے کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے پاکستان میں شعور آگیا ہے، تباہی کے راستے سے بچانے کیلئے سب کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا اگر ہم اسلام آباد کی طرف نکل جاتے تو حکومت حالات کنٹرول نہیں کر سکتی تھی، اس کے بعد ہم نے اپنی دو حکومتیں گرائیں، ہم نے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر جلسے، مارچ کیے، 25 مئی کو ہمارے کارکنوں پر ظلم کیا گیا، 26 مئی کو لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہو جاتا، جس طرح بلدیاتی الیکشن ہوئے اسی طرح یہ کنٹرولڈ کر کے الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔

چیئرمین عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں ہمارے مخالف محسن نقوی کو نگران وزیراعلی مقرر کرنے اور گورنرز کی جانب سے الیکشن کی تاریخ نہ دینے پر عدالت جار ہے ہیں۔محسن نقوی کی تقرری پر الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور جانب داری کے الزامات عائد کیے اور کہا کہ جب ہماری حکومت کے خلاف سازش ہو رہی تھی تو مجھے آئی بی کی باقاعدہ رپورٹس آتی تھی کہ ہماری حکومت گرانے کی جو سب سے زیادہ جس نے کوشش کی وہ محسن نقوی تھا اور ہر جگہ پیش پیش تھا۔

انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان سارے پولیس والوں اور بیوروکریٹس کو لے کر آئے گا جو ہمارے سخت مخالف ہیں، جن لوگوں کو یہاں بیوروکریسی اور پولیس میں اختیارات دیے جائیں گے، جن کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہوگا کہ کس طرح تحریک انصاف کو کیسے دبانا ہے۔نگراں حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن میں عملہ وہ چن چن کر لگایا جائے گا کہ کیسے دھاندلی کرکے تحریک انصاف کو ہرانا ہے، جب تک یہ پوری طرح جیت نہیں سکیں گے اس وقت تک انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے الگ ہونے کے بعد ہم نے آئین کے اندر رہتے ہوئے احتجاج کیا لیکن 25 مئی کو ظلم کیا گیا اور اب ہمیں خوف ہے کہ انہی لوگوں کو واپس پنجاب میں لے کر آئیں گے۔