فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس کل ہوگا

نیویارک (صباح نیوز)،فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج (بدھ کو) ہوگا جبکہ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت اور اس کے علاوہ 90 سے زائد ممالک نے اس بیان پر دستخط کیے ہیں جس میں فلسطینی عوام، قیادت اور سول سوسائٹی کو سزا دینے کے خلاف اسرائیل کے توسیع پسندانہ اور جارحانہ اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا،

اس سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خلاف قانونی رائے مانگنے کا مطالبہ کیا گیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق دستخط کنندگان نے اسرائیل سے فلسطین کے خلاف اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔دستخط کنندگان نے بیانیے میں کہا کہ ہم بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے قانونی رائے مانگنے کی درخواست کے بعد کیے گئے اسرائیلی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ سال 30دسمبر کو فلسطین اسرائیل تنازعے پر عالمی عدالت انصاف سے قانونی رائے مانگنے کے حق میں قرارداد اکثریت رائے سے منظور کی گئی ،قرارداد کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26ووٹ پڑے جبکہ 53ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 6 جنوری کو فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کے خلاف متعدد پابندیوں کا اعلان کیا جن میں مالیاتی پابندیاں بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں قرارداد کو انتہائی اسرائیل مخالف اقدام قرار دیا ہے۔ دستخط کنندگان نے بیان میں کہا کہ جنرل اسمبلی قرارداد پر ہر ملک کے موقف سے قطع نظر ہم بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے قانونی رائے مانگنے کے جواب میں مزید وسیع پیمانے پر کیے گئے اسرائیلی اقدامات کو مسترد کرتے اور اسرائیل سے ان اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے خلاف حالیہ اسرائیلی اقدامات ان کے لیے گہری تشویش کا باعث ہیں اور یہ کہ عالمی عدالت انصاف کے سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔جن ممالک نے بیان پر دستخط کیے ان میں الجیر،زائر،ارجنٹائن، آئرلینڈ، بیلجیئم ،پاکستان ، جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک شامل ہیں اور جن ممالک نے دستخط نہیں کیے ان میں جاپان، فرانس ،جنوبی کوریا ، جرمنی ، اسٹونیا اور دیگر نے مخالفت کی۔

اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے فلسطین کی حمایت پر بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پرامن اور قانونی طریقے سے جنرل اسمبلی میں جانے کے اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کیا اور بین الاقوامی عدالت انصاف سے قانونی رائے طلب کی۔ فلسطینی سفیر نے کہا کہ اس بیان میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس پران بعض ممالک نے بھی دستخط کیے جنہوں نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا یا رائے شماری میں حصہ نہیں لیاتھا لیکن جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری پر اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف جوابی کارروائی پروہ ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے اور اسرائیلی حکومت کی اس پالیسی کی مخالفت کی اور وہ اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس کل (بدھ کو) ہوناہے