آپس میں بات چیت کرکے 3، 4 ماہ پہلے الیکشن کرائے جاسکتے ہیں، صدر عارف علوی کا سیاسی قائدین کو مشورہ

اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ آپ اسمبلیوں سے نہ نکلیں، اچھا ہوا عمران خان نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا تھا، اگر اسمبلیوں سے نہ نکلتے توعوام میں پذیرائی نہ ہوتی،حکومت سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہورہی، الیکشن سے بھاگ کر  ملکی مسائل حل نہیں ہوں گے مزید پیچیدہ ہوں گے ۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نجی ٹی وی  کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان میرے لیڈر تھے،  ہیں اور رہیں گے، جب سے پارٹی بنی ہے عمران خان کا ساتھی ہوں، عمران خان سے میرا تعلق پارٹی بننے سے پہلے کا ہے، ہماری پارٹی کو تانگا پارٹی کہا جاتا تھا۔صدرمملکت کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ذہن میں بھی یہ بات نہیں ہے کہ میں نے پیسہ بنانا ہے، عمران خان جب وزیراعظم تھے تو میری ان سے بہت کم ملاقاتیں ہوئیں، عمران خان سے جتنی بھی ملاقاتیں ہوئی وہ پبلک میں ہوئیں۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے وقت عمران خان سے فون پر بات ہوئیں، عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ آپ اسمبلیوں سے نہ نکلیں، اچھا ہوا عمران خان نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا تھا، اگر اسمبلیوں سے نہ نکلتے توعوام میں پذیرائی نہ ہوتی۔انہوں نے کہا کہ بعد کی چیزوں نے بھی ثابت کیا کہ اسمبلیوں سے نکلنے پر عوام میں مقبولیت بڑھی، عمران خان کو ان پر غصہ تھا اورکہا کہ میں اپنی عوام میں جاں گا، عمران خان کا سائفر کا بیانیہ عوام میں بہت مقبول ہوا۔

صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے کہ بیٹھ کربات چیت کرنی چاہیے اورماحول کوٹھنڈا کرنا چاہیے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور بہت سیاستدان سوشل میڈیا کواب تک نہیں سمجھ سکے ہیں، سوشل میڈیا پر مجھے بھی برابھلا کہاجاتا ہے لیکن میں کچھ نہیں کہتا، اگر کوئی سوشل میڈیاپر آپ کو گالی دیتاہے تووہ اہم نہیں ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عوام کو آگاہ کیا کہ سیاست میں سوشل میڈیا استعمال ہوسکتا ہے، دنیا کے کسی ملک میں چلے جائیں سوشل میڈیا ایسا ہی ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے، نیویارک ٹائمزکی رپورٹ کیمطابق امریکی صدرکوسوشل میڈیا نے بہت خراب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوبھی سوشل میڈیا پر مجھے فالو کرتاہیمیں کسی کو کنٹرول نہیں کرسکتا، سپاہی بھیجنے سے سوشل میڈیا ٹھیک نہیں ہوسکتا، بار بار کہہ رہاہوں کہ سوشل میڈیا پر اپنی جگہ پر رکھیں، سوشل میڈیا لڑائی جھگڑے سے ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

صدر پاکستان نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں پاکستان کے مسائل پر بات ہوئی، آرمی چیف کی اس بات کو سراہا کہ ہم سیاست سے دور رہنا چاہتے ہیں، آرمی چیف سے میری 2،3 ملاقاتیں ہوئی ہیں، آرمی چیف کی بات کو بنیاد پرسیاستدانوں کوکہا فوج سیاست سے دوررہنا چاہتی ہے، سیاستدانوں کوکہا کہ آپ ذمہ داری کے ساتھ اس بیڑے کو اٹھائیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ الیکشن سے متعلق آئین پاکستان جو کہتاہے وہی ہونا چاہیے، ماحول ٹھنڈا اورآپس میں بات چیت کرکے 3،4 ماہ پہلے الیکشن کرائے جاسکتے ہیں، عمران خان نے اسمبلی سے استعفے دیئے اورانہوں نے منظورنہیں کیے، چن چن کر 11 لوگوں کے استعفے بلائے بغیر منظور کیے گئے اور پھر ان 11سیٹوں کا رزلٹ دیکھا تو یہ لوگ گھبرا گئے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استفے منظور کرنے کیلئے روز نئی کہانی آجاتی ہے، الیکشن سے بھاگ کر پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ مسائل مزید پیچیدہ ہوں گے، حکومت سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہورہی، میرے کہنے سے پہلے کچھ چل رہاتھا، پچلے ایک ماہ سے کوئی بات چیت نہیں چل رہی۔

  ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ الیکشن میں ذمہ داری کیساتھ کردار ادا کریں، عوام اس بات کو پکا کریں کہ الیکشن میں دھاندلی نہ ہو، ای وی ایم اور اوورسیزپاکستانیزکے ووٹ کیلئے میں نیایڑی چوٹی کا زورلگایا جب کہ خفیہ آڈیوز اور ویڈیوز کا جاری ہونا بہت بڑا گند ہے۔