پنجاب وکے پی اسمبلیاں توڑ دینے سے سیاسی تنازعہ حل نہیں ہوگا، عام انتخاب ہی سیاسی استحکام کا ذریعہ بنے گا، لیاقت بلوچ

 لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ 2018 کا متنازعہ انتخاب اپنے انجام سے دوچار ہورہا ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے عام انتخاب ہی سیاسی استحکام کا ذریعہ بنے گا۔ پنجاب اسمبلی ٹوٹنے اور کے پی اسمبلی توڑ دینے سے سیاسی تنازعہ حل نہیں ہوگا،

اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ  اتحادی حکومت اور اپوزیشن جماعتیں شفاف و غیرجانبدارانہ انتخابات اور ایک وقت میں قومی عام انتخاب کے لیے مذاکرات کریں وگرنہ اِس جاری تنازعہ میں حسبِ سابق کوئی اور فائدہ اٹھائے گا۔ پنجاب اور کے پی اسمبلی ٹوٹنے کے بعد عمران خان خود آگے بڑھیں اور عام انتخابات کے لیے مذاکرات کریں۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعتِ اسلامی مسلسل قوم اور سیاسی قیادت سے کہہ رہی ہے کہ انتخابی اصلاحات اور متناسب طرزِ انتخاب پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ پائیدار جمہوری، پارلیمانی اور باشعور سیاسی نظام کے لیے یہ معقول راستہ ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ گوادر ‘حق دو تحریک’ کی قیادت اور کارکنان کے ساتھ حکومت اور ریاست جبر اور زور زبردستی کا راستہ اختیار کررہی ہے۔ عوامی سیاسی تحریک، جو صرف اور صرف عوامی مسائل کے حل کیلیے جاری ہے، اسے ریاستی طاقت سے دبادینا ممکن نہیں۔ 62 دِن کے دھرنا کو ریاستی طاقت کے ذریعے کریک ڈاون کرکے ختم تو کردیا، قیادت اور کارکنان گرفتار ہیں، جبکہ عوام، مرد و خواتین اور نوجوانوں میں اپنے مسائل کے حل کا عزم لازوال ہے۔

لیاقت بلوچ نے گوادر ‘حق دو تحریک’ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بلوچستان کے دو روزہ دورہ میں اسیر قیادت اور کارکنان سے ملاقات کی اور حکومتی ریاستی ذمہ داران کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن اور حسین وڈیلہ کی قیادت میں گوادر ‘حق دو تحریک’ محبِ وطن تحریک ہے۔ عوامی حقوق، عوامی مسائل کے حل کے لیے یہ تحریک آئینی، سیاسی، عوامی اور جمہوری مزاحمت کی تحریک ہے۔

حکومت مولانا ہدایت الرحمن اور حسین وڈیلہ کے ساتھ مذاکرات کرے، قیادت اور کارکنان کو رہا کیا جائے، ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں۔ گوادر کے عوام ماہی گیری کے روزگار کا حق چاہتے ہیں۔ تعلیم، روزگار، صحت، بجلی، پینے کا صاف پانی اِن کا حق ہے۔ سی پیک منصوبہ قومی منصوبہ ہے۔ گوادر کے عوام کو شہری سہولیات اِن کا پہلا حق ہے۔